اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی+بی بی سی اردو) سینئر رہنما مسلم لیگ عبدالقادر بلوچ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لفظوں کی جنگ ملکی مفادات پر حاوی نہیں آئے گی رینجرز کو ہٹانے کی بات کی گئی تو کراچی کا معاملہ بیٹھ جائیگا، وزیر اعظم کی وطن واپسی پر رینجرز کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہوجائیگا۔علاوہ ازیں عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ اگر کراچی میں رینجرز کو اختیاات کو توسیع کے معاملے میں مزید تاخیر کی گئی تو حالات خراب ہو جائیں گے، کراچی میں رینجرزکو واپس بلایا گیا تو ایک دن امن قائم نہیں رہ سکے گا، ایک شخص کو بچانے کیلئے کراچی کے عوام سے امن نہ چھینا جائے، چیئرمین نیب کے حکومت کی طرف جھکائو کی بات کی گئی ان کا جھکائو حکومت کی بجائے پیپلز پارٹی کی جانب زیادہ ہے۔ پیر کو وفاقی وزیر ایوان میں صدارتی خطاب پر بحث کے دوران ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات اور حکومتی رکن کیپٹن(ر) صفدر کے نکتہ اعتراضات کا جواب دے رہے تھے۔ علاوہ ازیں بی بی سی کو ایک انٹرویو میں عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے لئے قائم کی گئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تین چار ماہ میں اپنی تجاویز کو حتمی شکل دیدیگی۔ بی بی سی کو ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی باقیماندہ مدت میں تو دو اڑھائی سال باقی ہیں لیکن کمیٹی کے اندر میری ذاتی کوشش ہو گی کہ تین چار ماہ میں ہم اپنی سفارشات کو حتمی شکل دیدیں۔اس سال نومبر کے اوائل میں قیام کے بعد سے اس کمیٹی کے اب تک دو اجلاس ہو چکے ہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے اس کمیٹی میں قبائلی علاقوں کی نمائندگی نہ ہونے کے اعتراض کے بارے میں قادر بلوچ کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر بنیادی طور پر فیصلہ غیر جانبدار لوگوں نے کرنا ہے، یہ شکایت جائز نہیں ہے۔ فاٹا کے ارکان پارلیمنٹ سے مشاورت کی گئی تھی اور اب فیصلہ کرنا ہے کہ مشاورت کے لئے ہم ہر ایجنسی میں جائیں گے۔