لاہور(احسن صدیق)رواں سال موجودہ حکومت ملک کے اقتصادی اشاریئے بہتر بنانے کے باوجود خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی شرح میں کمی نہ کر سکی۔2000ء میں پاکستان میں اس وقت کی حکومت نے عالمی برادری کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ملک میں اس وقت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی 27فیصد شرح کو 2013ء میں کم کر کے 13.5فیصد تک لایا جائے گا اس کے بعد آنے والی حکومتوں نے اس ضمن میں کوئی موثر کام نہیں کیا بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور موجودہ حکومت نے غربت کے بارے میں اعدادو شمار دیئے اور بند کر دیئے، اس وقت اقتصادی ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے مطابق اندازہ ہے کہ پاکستان میں11کروڑ افراد ایسے ہیں جن کو 2وقت پیٹ بھر کر غذا نہیں ملتی ہے۔ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے شروع کئے جانے والے ضرب عضب کے باعث دہشت گردوں کا قلع قمع ہو گیا ہے لیکن ملک کی معیشت کو تقریباً 10ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ اقتصادی اشاریئے بہتر ہونے کے باوجود حکومت نے 27نومبر2015ء تک بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے 234.14ارب روپے کے قرضے لئے جبکہ گزشتہ سال اتنی مدت لک حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے 112.2ارب روپے کا قرضہ لیا۔حکومت رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس وصولی کا 776ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں کر سکی اسکے مقابلے میں723.521ارب روپے ٹیکس وصولی ہو سکی حکومت نے ٹیکس وصولی کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے 40ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کئے جن کے بارے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ ان ٹیکسوں سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا یہ ٹیکس صرف امراء پر عائد کئے گئے ہیں۔ حکومت کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران بجٹ خسارے جی ڈی پی کے مقابلے میں 1.1فیصد رہا۔ اوپن مارکیٹ میں امریکن ڈالر کی قیمت خرید106.25تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال دسمبر2014کو 101.45روپے تھی، بنکوں کے غیر فعال قرضے645.2ارب روپے تک پہچ گئے۔ ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر 4دسمبر2015ء تک20ارب45کروڑ 9لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال5دسمبر2014ء تک 13ارب 92کروڑ24لاکھ ڈالر کی سطح پر تھے۔ ملک میں مہنگائی کے شرح نومبر2015ء میں 2.7فیصد تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال اتنی مدت کے دوران4فیصد کے مقابلے میں1.3فیصد کم ہیں، حکومت کے ذمے قرضوں کا مجموعی حجم20706ارب روپے تک پہنچ گیا جو جون2014ء میں 18223.8ارب روپے تھا۔