لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت کی ۔درخواست نے موقف اختیار کیا کہ سائبر کرائم کی دفعہ دس،اٹھارہ اور بتیس بنیادی حقوق کےخلاف ہیں،ریاست ایسا کوئی قانون نہیں بناسکتی،جوبنیادی حقوق کےخلاف ہو ۔درخواست گزار کادلائل میں کہناتھا کہ اس قانون کے تحت ایف آئی اے کو لامحدود اختیارات دیئے گئے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سائبر کرائم ایکٹ کی بنیادی حقوق سے متصادم شقوں کو کالعدم قرار دیا جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔