مولانا مجیب الرحمن انقلابی
آہ ۔۔۔۔ گذشتہ دنوں استاد محترم ،برصغیر پاک و ہند کے نامور بزرگ عالم دین جامعہ اشرفیہ لاہور کے استاذالحدیث مولانا محمد یعقوب خانؒ بھی علالت کے بعد 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے سابق شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالرحمن اشرفیؒ ، سابق مہتمم حضرت مولانا محمد عبیداللہ قاسمیؒ اور استاذ الحدیث مولانا وکیل احمد شیروانیؒ کے یکے بعد دیگرے انتقال کے بعد آپؒ کی وفات یقینًا پاکستان اور عالم اسلام کے لیے بہت بڑا علمی سانحہ ہے ۔
قحط الرجال کے اس دور میں مولانا محمد یعقوب خانؒ کا وجود مسعود اور پاکیزہ شخصیت کسی نعمت سے کم نہ تھی۔ آپ کی وفات سے مولانا مفتی محمد حسنؒ ، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ اور مولانا رسول خانؒ ہزاروی کا تیار کردہ ایک اور روشن چراغ گُل ہوگیا مولانا محمد یعقوب خانؒ کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ سیرت و صورت کے ساتھ ساتھ محبوبیت و مقبولیت ، عطاکی تھی ۔آپ کی تمام زندگی قال اللہ و قال الرسول کی صدا بلند کرتے ، درس و تدریس اور دین کی اشاعت میں گذری ۔مولانا محمد یعقوب خانؒ کا تعلق سوات کے حیاخیل قبیلہ کے علمی خاندان سے تھا۔ والد گرامی مولانا محمد یوسف خانؒ ’’والئی سوات‘‘ کے ہاں قاضی کے منصب پر فائز تھے دورانِ طالب علمی آپ زہد و تقویٰ اور نیکی کی وجہ سے ولایت کے درجہ پر فائز تھے ۔ ابتدائی تعلیم جامعہ اشرفیہ نیلا گنبد انارکلی لاہور میں حاصل کرنے کے باوجود آپ وفات تک آس پاس کے ماحول سے ناآشنا اور شرم و حیا کا پیکر تھے۔
آپ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں اساتذہ کرام حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ، حضرت مولانا محمدادریس کاندھلویؒ، مولانا رسول خانؒ ، سابق مہتمم حضرت مولانا محمد عبیداللہ قاسمیؒ اور دیگر نامور علمی شخصیات سے اکتساب علم وتربیت کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ وفات تک 65 سال جامعہ اشرفیہ لاہور میں دینی تعلیم وتدریس سے منسلک رہے ۔ آپ کے ہزاروں شاگروں میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم، نائب مہتمم مولانا قاری ارشد عبید،ناظم حافظ اسعد عبید، مولانا حافظ اجود عبید، مولانا محمد اکرم کشمیری، پروفیسر مولانا محمد یوسف خان،مولانا عبدالرحیم چترالی، مولانا فیاض الدین ، مولانا محمود اشرف عثمانی ، مولانا ڈاکٹر سعد صدیقی سمیت ہزاروں شاگرد ملک و بیرون ملک میں امامت و خطابت، درس و تدریس، مدارس و مساجد کے قیام اور تحریر و تصنیف سمیت دین کے دیگر شعبوں میں خدمت سرانجام دے رہے ہیں ۔جامعہ اشرفیہ لاہور کے اکثر اساتذہ انہی کے شاگرد ہیں۔
حضرت مولانا محمد یعقوب خانؒ طالب علمی کے دور سے ولایت کے درجہ پر فائز تھے جس کی گواہی اساتذہ کرام بانی جامعہ اشرفیہ لاہور حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ اور محدث حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ نے ابتدائی دور میں دے دی تھی۔ حضرت مفتی محمد حسن صاحبؒ نے فرمایا ’’مولوی یعقوب لاہور شہر کے قطب ہیں‘‘ جبکہ حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی تقوی پر و پرہیز گاری پرآپ کو اپنے دور میں چلتا پھرتا کتب خانہ فرماتے تھے ۔جبکہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع ؒ نے مولانا محمد یعقوب خانؒ کے بارے میں فرمایا مولانا یعقوب زہد وتقویٰ کی چلتی پھرتی تصویر ہے اور میں ان کا معتقد ہوں۔ آپ کو اپنے استاذ شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے ساتھ والہانہ عشق و محبت تھا گویاکہ آپ’’ فنا فی الشیخ‘‘ تھے۔
جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم و ناظمِ اعلیٰ مولانا قاری ارشد عبید اپنے استاد مولانا محمد یعقوب خانؒ کے بارہ میں فرمایا کہ وہ’’ مستجاب الدعوات‘‘ جب بھی ان کے دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے اللہ کی بارگاہ میں آپ ؒ کی دعا قبول ہوتی۔ قاری ارشد عبید نے بتایا کہ جب مجھے دماغ کے ’’ٹیومر‘‘ کے ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن کے لیے کراچی کے ایک ہسپتال میں جانا تھا تو طبیعت گھبرا رہی تھی اسی دوران استاذ محترم حضرت مولانا محمد یعقوب خانؒ تشریف لائے میری پیشانی پر بوسہ و تسلی دی اور کافی دیر تک ہاتھ اٹھا کر میرے لیے دعا کرنے کے بعد مجھے دم کیا جس کے بعد میری طبیعت سے بے چینی و پریشانی جاتی رہی اور ان دعاؤں کی بدولت اللہ تعالیٰ نے مجھے صحت عطا فرمائی۔
جامعہ اشرفیہ لاہور کے استاذ الحدیث مولانا محمد اکرم کاشمیری فرماتے ہیں کہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب خانؒ کی علالت کے دوران عیادت کیلئے حضرت ؒ کے گھر میں حاضر ہوا تو حضرت مولانا محمد یعقوب خان ؒ نے اپنے محبوب استاد حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے بارے میں بار بار پوچھا کہ تمہیں دورانِ تعلیم حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے ساتھ مناسبت رہی ہے اور حضرت ؒ بھی تم پر شفقت کیا کرتے تھے ان کا کوئی واقعہ سناؤ! میں نے تین چار واقعات سنائے جس پر آپ کی آنکھوں میں عقیدت کے آنسو آگئے اور صلہ کے طور پر میری پیشانی پر بوسہ دیا اور فرمایا کہ کبھی کبھی آجایا کرو مجھے حضرت شیخؒ الحدیث مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے بارے میں کچھ نہ کچھ بتایا کرو۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ نے آ پ کو اولادِ صالحہ سے نوازا آپ کے بیٹے مولانا خاشع اللہ بتاتے ہیں کہ ہمارا شجرہ نسب جو کہ تحریری طور پر موجود ہے وہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ سے ملتا ہے آپ کثرت کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے حافظِ قرآن نہ ہونے کے باوجود تراویح میں اپنے بیٹے حافظ خبیب کی غلطیاں تک نکال دیتے تھے آپ عاشق رسولؐ تھے حضور ؐ کے تذکرہ پر آپ کی آنکھوں میں عقیدت و محبت کے آنسو آجاتے ۔ ضعف و علالت کی وجہ سے آخر وقت میںایک ٹانگ اور ایک بازو سیدھے نہیں ہوتے تھے خود بھی خمیدہ کمر تھے لیکن وفات کے بعد آپ کے چہرہ پر ایک خاص نور و اطمینان کے ساتھ ساتھ آپ کے ہاتھ پاؤں بالکل اصل حالت میں سیدھے اور انتہائی نرم ہوگئے تھے
مولانا خاشع اللہ مزید بتاتے ہیں کہ 2007 میں حج کے دوران شدید بیمار ہوگئے ان کو واپس پاکستان لانے کے لیے مفتی احمدعلی مدظلہٗ اور دیگر احباب کے ساتھ واپسی کے مشورے شروع ہوئے توآپ نے سن کر سختی سے واپس آنے سے انکار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں مدینہ منورہ میں حضور اکرمؐ کے حضور حاضری کے بغیر واپس نہیں جاؤں گا، اور اپنی صحت یابی کے لیے اللہ کی بارگاہ میں اپنے ہاتھ پھیلا دیئے۔۔۔۔۔ اللہ نے آپ کو شفا دی اور آپ نے روضہ اقدس پر حاضری کی سعادت حاصل کی اسی حج کے سفر کے دوران رش کی وجہ سے آپ کی اہلیہ آپ سے بچھڑ گئی تو آپ نے اپنے بچوں کو ’’ایاک نعبد و ایاک نستعین‘‘کثرت سے پڑھنے کا حکم دیا اللہ تعالیٰ نے آدھے گھنٹہ میں ہی شدید رش کے باوجود اہلیہ کو آپ کے ساتھ ملا دیا، ضعف و علالت کے دوران بھی ویل چیئر پر طلبہ کو پڑھانے کے لیے تشریف لاتے آخر کار علالت کے بعد علم و عمل کایہ آفتاب و مہتاب 18 نومبر2017 بروز ہفتہ بوقت نمازِ فجر غروب ہوگیا۔مولانا محمد یعقوب خانؒ نے 4 بیٹے ،4 بیٹیاں ، بیوہ سمیت ہزاروں شاگرد اور لاکھوں عقیدت مند سوگوار چھوڑے۔
مولانا محمد یعقوب خانؒ کی نماز جنازہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں شیخ الحدیث ولی کامل حضرت مولانا صوفی محمد سرور صاحب مدظلہٗ نے پڑھائی جس میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے اساتذہ و طلبہ سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد نے شرکت کی بعد میں مرحوم کو مقامی قبرستان شیرشاہ اچھرہ لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔