قومی اسمبلی نے نادار اور زیر حراست خواتین فنڈ ایکٹ 1996میں مزید ترمیم کا بل منظور کرلیا

اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)قومی اسمبلی نے نادار اور زیر حراست خواتین فنڈ ایکٹ 1996ءمیں مزید ترمیم کرنے اور انضمامی ریاستوں کے حکمران خصوصی سہولیات و مراعات کا خاتمہ (ترمیمی) بل 2017ءکی منظوری دے دی۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتاز احمد تارنے نادار اور زیر حراست خواتین فنڈ ایکٹ 1996ءمیں مزید ترمیم کرنے کا بل قائمہ کمیٹی کی صورت میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ایوان سے اس کی شق وار منظوری لی گئی۔ ممتاز تارڑ نے بتایا کہ ملک میں بہت سی ایسی خواتین ہیں جو جیلوں میں بند ہیں ان میں سے کئی ایسی ہیں جو بیوہ ہیں۔ ان کا کوئی ذریعہ روزگار نہیں ان کی دادرسی کےلئے یہ ایکٹ پیش کیا جارہا ہے۔ 1996ءمیں یہ بل منظور ہوا تاہم 21 سال میں یہ نان آپریشنل رہا ہے۔ اب ہم اس میں ترمیم لا رہے ہیں اس کے بورڈ آف گورنر میں سینٹ اور قومی اسمبلی سے ایک ایک خاتون شامل ہوگی۔ سپیکر نے بل منظوری کے لئے پیش کیا اور اسے منظور کرلیا گیا۔ایوان نے انضمامی ریاستوں کے حکمران خصوصی سہولیات و مراعات کا خاتمہ (ترمیمی) بل 2017ءکی بھی منظوری دی۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے تحریک پیش کی اس بل کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے اس کی منظوری کے بعد ایوان سے شق وار منظوری لی گئی۔ اپوزیشن اراکین کی غیر حاضری پر ان کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔ بعد ازاں عبدالقادر بلوچ نے بل منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔

ای پیپر دی نیشن