وزیر پٹرولیم‘ توانائی سے ملاقاتیں‘ گیس بندش فوری ختم کی جائے: وزیراعلیٰ سندھ

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گھریلو صارفین اور صنعتی یونٹس کی گیس بندش فوری ختم کی جائے۔ کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں سندھ میں گیس سپلائی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کی گیس سے جو بجلی پیدا ہوتی ہے اس کا فائدہ سندھ کو بھی ملنا چاہئے۔ انہوں نے وزیر پٹرولیم سے مطالبہ کیا کہ سندھ میں گھریلو صارفین اور صنعتی یونٹس کی گیس بندش فوری ختم کی جائیں۔ اس وقت 8522 کنکشنز سوئی سدرن گیس کمپنی کے پاس زیرالتوا ہیں۔ اس وقت اوگرا میں چیئرمین اور تین ممبران سب وفاق سے ہیں۔ چیئرمین وفاق سے اور ہر صوبے سے ایک ممبر ہونا چاہئے۔ خام تیل پر ایکسائز ڈیوٹی تیل کے کنوؤں کے ہیڈ پر لگائی جاتی ہے یہ ڈیوٹی وفاق وصول کرتا ہے یہ صوبوں کو براہ راست دی جائے۔ وزیر پٹرولیم غلام سرور نے کہا کہ جاننا چاہتے تھے کہ صوبے کیا چاہتے ہیں، مختلف بورڈز میں صوبوں کی نمائندگی نہیں ہے۔ ملاقات میں او جی ڈی سی ایل، ایس ایس جی سی ایل این جی سی اور دیگر کمپنیوں میں صوبوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ حکومت ایک کمپنی بنائے جو وزارت پٹرولیم کی کمیٹی کے ساتھ بیٹھک کرے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس کمیٹی کی تجاویز سی سی آئی میں پیش کی جائیں گی۔ کیپٹو پاور کا مقصد مقامی ضروریات پورا کرنا ہے، اس لئے گیس فراہم کی جائے۔ وفاقی وزیر توانائی سے بھی وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ امید ہے وفاقی حکومت کی جانب سے مثبت رسپانس ملے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میرے حساب سے پاور کے علاوہ ٹرانسمشن بھی صوبائی معاملہ ہے، پاور جنریشن اب ٹھیک ہے لیکن ٹرانسمشن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈسٹری بیوشن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت سندھ نے حیسکو اور سیپکو کے 27 بلین روپے ادا کر دئیے تھے۔ ہمارا معاہدہ ہوا تھا کہ سندھ میں آریا چیک میٹر لگیں، میٹر 6 ماہ میں لگانے تھے لیکن 2 سال ہو گئے ہیں، میٹر نہیں لگے۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ میٹر جلد لگائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کنڈا کلچر ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت سے تعاون درکار ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آپ بجلی چوری کو ٹیکنالوجی کے ذریعے روکیں۔ ادھر سوئی سدرن گیس کمپنی نے دو دن تک گیس پریشر میں بہتری کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق گیس فیلڈز سے سپلائی بہتر ہوئی ہے اور دو دن تک گیس پریشر بہتر ہوجائے گا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سی این جی کھولنے کے صحیح وقت کا تعین گیس پریشر دیکھ کر کیا جائے گا۔ غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ گیس پریشر کی صورتحال دیکھتے ہوئے سی این جی کھولنے کا فیصلہ ہوگا۔ ادھر کراچی سمیت سندھ بھر میں مسلسل چھٹے روز بھی گیس نایاب رہی۔ جس کی وجہ سے سی این جی سٹیشنز بند اور گھریلو صارفین کو ملنے والی گیس کا پریشر بھی کم رہا۔ دوسری جانب ٹرانسپورٹر کی غیرمعینہ مدت تک ہڑتال کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ ہونے کے برابر رہی۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور آج گیس بحران پر مکمل بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیس بحران کے خاتمے کیلئے فی الحال کوئی خبر نہیں، طلب بڑھ اور رسد کم ہو رہی ہے۔ ابھی کوئی بری یا اچھی خبر نہیں۔ علاوہ ازیں کراچی میں گیس کی بندش کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے احتجاج کے دوران وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ اگر دوبارہ گیس کی بندش کی گئی تو سوئی سدرن کے دفتر کے باہر احتجاج کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ جاہل لوگ کہتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم نقصان پہنچا رہی ہے۔ ایسے بیانات سے ان لوگوں کا چھوٹے صوبوں کے خلاف چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، ہم ایسے لوگوں کو ملک کی تقدیر سے کھیلنے نہیں دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن