نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے ہالینڈ میں پاکستانی طالب علم کا احتجاج

نیمیخن(نیٹ نیوز) نیدر لینڈ کے شہر نیمیخن میں واقع ریڈبوڈ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ایک پاکستانی طالبعلم نے یونیورسٹی انتظامیہ اور پروفیسر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسے نسلی تعصب کی بنا پر مسلسل امتحان میں فیل کیا جارہا ہے۔ دی گلڈر لینڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق 50 سالہ طالب علم محسن سعید پیر (10 دسمبر) سے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف بینر اٹھائے کھڑے نظر آتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنا احتجاج کرسمس تک جاری رکھیں گے۔ محسن نے فیکلٹی آف سائنس کے پروفیسرز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، 'یہ لوگ مجھ سے تعصب برتتے ہیں'۔محسن کے مطابق، '2016 میں اپنا ماسٹرز کا تھیسس پیپر لکھنا چاہتا تھا، لیکن مجھے کہا گیا کہ اس کی اجازت صرف اْسی وقت ملے گی، جب میں متعلقہ مضمون میں کامیاب ہوں گا'، تاہم وہ یہ امتحان پاس نہ کرسکے۔ محسن کے مطابق، 'پروفیسرز نے یہ جان بوجھ کر کیا، جس کی وجہ یا تو میری جلد کی رنگت ہے یا پھر میرے عقائد'۔انہوں نے کہ کچھ سفید فام طلبہ کو متعلقہ مضمون لیے بغیر ہی تھیسس لکھنے کی اجازت دے دی گئی۔ محسن نے یہ معاملہ یونیورسٹی کی شکایات کمیٹی کے سامنے اٹھایا، تاہم کمیٹی نے انہیں ہی قصوروار قرار دیا، جس کے بعد وہ یہ معاملہ پولیس کے پاس بھی لے گئے، تاہم ان کے پاس بہت کم شواہد تھے۔ رابطہ کرنے پر شکایات کمیٹی کے ترجمان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہر طالب علم کو شکایت کرنے کا اختیار حاصل ہے اور اگر وہ نتائج سے مطمئن نہیں ہے تو اسے احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔تاہم الزام کا سامنا کرنے والے پروفیسر کلیس نے کسی بھی قسم کے تعصب کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دروازے محسن سعید کے لیے کھلے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...