کراچی(نیوزرپورٹر)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ امریکہ کو یہ اختیار نہیں دے سکتے کہ وہ ہمیں اقلیتوں سے متعلق کسی فہرست میں رکھے۔وہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی میں ’’فیسٹیول آف آرٹس اینڈ آئیڈیاز 2018 ‘‘ کے دوران طلباء کو لیکچر دے رہے تھے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز کی بحالی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ نے طلباء یونینز کی بحالی کی قرارداد پاس کی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، طلباء یونین پر پابندی اس مائنڈ سیٹ کا فیصلہ تھا جو چاہتے ہیں جامعات سے ایسے طلباء تیار کیے جائیں جو کہ ریاست کی کسی پالیسی پر سوال نہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طالبعلموں کے مفادات کے مطابق سرگرمیاں بے حد ضروری ہیں کیوں کہ اس سے نت نئے خیالات جنم لیتے ہیں۔ جو آگے چل کر ملک و قوم کی رہنمائی کرتے ہیں۔ ملک کی جامعات میں اکیڈمک بحث کرکے اس کی روشنی میں پالیسیاں بنائی جائیں۔ پروگرام’’بین الاقوامی لیکچر ‘‘ میں ترکی کی پروفیسر ڈاکٹر ذلہا کوکیٹ طوفان نے ہایر ایجوکیشن سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ ترکی میں 206 اعلی تعلیمی ادارے ہیں جن میں اس وقت ایک لاکھ چالیس ہزار عالمی طالبعلم تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ جو کہ اکثر انقرہ اور استنبول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔میلانا پروٹوکول پروگرام کے تحت طالبعلم اور اساتذہ ایکسچینج پروگرام بھی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی اپنے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلیم کے میدان میں تعاون کرے گا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ایس ایم آئی یو ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سینیٹر میاں رضا ربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا رضا ربانی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قریبی ساتھی رہے ہیں جو کہ ان کے سامنے ڈٹ کر اپنا موقف پیش کرتے تھے، رضا ربانی کے والد صاحب قائد اعظم کے اے ڈی سی تھے اور سندھ مدرسہ قائد اعظم کا مادر علمی ہے اس ناطے اپنے والد صاحب کی وجہ سے رضا ربانی کا سندھ مدرسہ یونیورسٹی سے گہرا تعلق ہے اور وہ یہاں اکثر تشریف لاتے ہیں۔ ’’پاکستان کی تجارت میں قائدانہ حکمت عملی‘‘ کے عنوان سے منعقد کیے گئے پینل ڈسکشن میں سید مظہر علی ناصر، ڈاکٹر ابوذر واجدی، ایس ایم آئی یو کی سحر چنا اور مشاہد حسین شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس سے قبل جامعہ کے طلباء نے اسکول شو کا انعقاد کیا ، جس میں چاروں صوبوں کے کلچر سے متعلق خوبصورت ٹیبلوز پیش کیے گئے، ذہنی آزمائش کے پروگرام اور مزاحیہ مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا، پروگرام ’’مصنف کی زندگی‘‘ کے دوران جامعہ کراچی کے سندھی شعبہ کے پروفیسر ڈاکٹر سلیم میمن نے معروف ادیب ابراہیم جویو کی ادبی خدمات پر گفتگو کی، پروگرام ’’شاعرانہ حکمت‘‘ میں علامہ اقبال اور مولانا جلال الدین رومی کی شاعری پر تفصیلی گفتگو کی گئی، پروگرام ’’تان سین آف ایس ایم آئی یو‘‘ میں جامعہ کے طلباء نے محفل موسیقی سجائی اور مختلف ساز چھیڑ کر خوب داد وصول کیا۔