حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب میں سابق صدر آصف علی زرداری جارحانہ موڈ میں نظر آئے۔ اپنے خطاب میں زرداری نے کہا کہ 9 لاکھ کیس عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں،قوم کے فیصلے کرنے کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے، بہتر تھا کہ شفاف انتخابات ہونے دیتے سیاسی جماعتیں لڑ جھگڑ کر اتفاق رائے سے حکومت بناتیں'۔کٹھ پتلی حکمران عوام کے مسائل نہیں سمجھ سکتے، میں غریب عوام کی تکلیف محسوس کرتا ہوں، ملک میں غیر ملکیوں کے بجائے مقامی سرمایہ کاروں کو مواقع فراہم کرنے چاہیئں، بیرونی سرمایہ کار ایک ڈالر لگا کر 10 ڈالر لے جاتا ہے۔سابق صدر نے کہا کہ حکومت کو 100 دن سے زیادہ ہوگئے ہیں، یہ کہتے ہیں 100 دن بہت کم ہیں ، سو دن میں کیا کرسکتے ہیں، ہم نے سو دن میں پہلے مشرف کی چھٹی کی، حکومت کو کوئی کام کرنا آئے تو یہ کام کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں آکر 10 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرنے والے پانچ لاکھ افراد کا روز گار ختم کرجاتے ہیں تو ان کی عقل کہاں ہے؟ پہلے ایک عمارت بناتے اس میں لوگوں کو دکانیں دیتے، جس کا چولہا جل رہاہے، وہ بھی آپ چھین رہےہیں، جب کوئی غریب کے حق پر ڈاکہ ڈالتا ہےتو مجھےغصہ آتاہے۔انہوں نے کہا کہ جس کا جو آئینی دائرہ اختیار ہے اس کو اس میں رہ کر کام کرنا چاہیے، ہمیں پانی دینے کے نئی اور جدید طریقے لانے ہوں گے، وزیراعلیٰ کو کہا ہے کہ عوام کو مفت پانی فراہم کریں۔سابق صدر نے کہا کہ اگر ہم نے زراعت کو نہیں سنبھالا تو مسائل بڑھ جائیں گے۔سابق صدر نے کہا کہ 'بینظیر انکم سپورٹ پرواگرام بند نہیں ہونے دیں گے، دنیا میں بہت سے ایسے لوگ آئے ہیں جو لائے گئے ہیں، اگر میں حکومت اچھی چلا سکتا ہوں تو کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں کرکٹ بھی اچھی کھیل سکتا ہوں، سب پوچھتے ہیں کہ مشرف کو کیا کہا، میں مشرف کی موت نہیں چاہتا، اس کی زندگی چاہتا ہوں، یہ دبئی میں بیٹھے رو رہے ہیں، یہ حال ہے ان کا'۔سابق صدر نے کہا کہ 'میں مشرف کی موت نہیں، زندگی چاہتا ہوں، تاکہ وہ اپنی زندگی میں دیکھے کہ جسے وہ روکنا چاہ رہا تھا وہ لہر آج بھی جاری ہے۔اپنے خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ 'یہ کوشش کررہے ہیں بی بی کارڈ کو بند کریں، ہم بی بی کارڈ بند نہیں ہونے دیں گے، نہ بند کرنے دیں گے، عوام کے مسائل عوامی پارٹی سمجھ سکتی ہے، کٹھ پتلی نہیں'۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کافی مذاق ہوچکاہے، اب مذاق چھوڑ دیں، ان سے کوئی کام نہیں ہوتا سوائے انڈے اور مرغی کے، اگر آپ کا بزنس مین خوش نہیں ہے تو کیا سمجھتے ہیں باہر سے کوئی آکر پیسہ لگائے گا؟ باہر کا بزنس مین ایک ڈالر لگاتا ہے، 10 ڈالر لے جاتا ہے'۔سابق صدر نے کہا کہ مرغی اور انڈے کے علاوہ ان کو کوئی کام نہیں آتا، مقامی سرمایہ کاروں کو مواقع فراہم کرنے چاہئیں، کٹھ پتلی حکمران عوام کے مسائل نہیں سمجھ سکتے، کام آسان نہیں ہے لیکن اتنا زیادہ مشکل بھی نہیں ہے۔