اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر)ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ ماڈل کورٹس نے کم وقت میں تیز ترین اور سستا انصاف فراہم کرکے مثال قائم کی۔ سپریم کورٹ میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے انصاف کی فوری فراہمی سے متعلق کانفرنس میں ڈی جی مانیٹرنگ ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمارے انصاف کا وقت خاموش ہوگیا تھا، انصاف کے اداروں پر بوجھ بڑھتا گیا، لیکن خاموش وقت انقلاب کا باعث بنتا ہے، دو ہزار انیس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کا شاندار قدم اٹھایا، ماڈل کورٹس نے انقلاب برپا کر دیا، ماڈل کورٹس نے کم وقت میں تیز ترین اور سستا انصاف فراہم کرکے مثال قائم کی، پاکستان میں اس وقت چار سو پینسٹھ ماڈل کورٹس کام کر رہی ہیں،دو سو آٹھ دنوں میں ماڈل کورٹس نے 115766 مقدمات کے فیصلے کیے،ایک لاکھ تراسی ہزار دو سو اٹھاون گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، دس پندرہ سال پرانے مقدمات کے فیصلے بھی کئے گئے ، ایک سال میں راضی نامے کی بنیاد پر لوگوں کو ایک اعشارہ چونسٹھ بلین روپے ملے میں نے کبھی نہیں دیکھا کسی ضلع میں زیر التوا مقدمات زیرو ہوں، اکیاون ضلعوں میں کوئی سول اپیل زیر سماعت نہیں،اکہتر شہروں میں کوئی رینٹ اپیل زیر سماعت نہیںآ ٹھ اضلاع میں کوئی مجسٹریٹ ٹرائل زیر سماعت نہیں۔