جون ایلیا نمایاں حیثیت رکھنے والے شاعر، فلسفی، تاریخ داں اور سوانح نگار تھے

کراچی(این این آئی)برصغیر پاک و ہند کے ممتاز شاعراورنثر نگار جون ایلیا کی 14دسمبرکو88ویں سالگرہ منائی گئی۔جون ایلیا برصغیر کے نمایاں حیثیت رکھنے والے شاعر، فلسفی، تاریخ داں اور سوانح نگار تھے،وہ 14 دسمبر، 1931 کو امروہہ، اترپردیش میں پیدا ہوئے ۔ شاعرِ بے بدل جون ایلیا کو اقدار شکن اور باغی کہا جاتا ہے۔جون ایلیا نے 1957 میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا۔ جلد ہی وہ شہر کے ادبی حلقوں میں مقبول ہو گئے۔وہ اپنے انوکھے اندازِ تحریر کی وجہ سے آج بھی بہت پسند کئے جاتے ہیں۔جون ایلیا کا علم فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقع کربلا پر انسائیکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا اور اس علم کا نچوڑ انہوں نے اپنی شاعری میں بھی شامل کیا۔ جون ایک ادبی رسالے انشا سے بطور مدیر وابستہ رہے جہاں ان کی ملاقات اردو کی ایک اور مصنفہ زاہدہ حنا سے ہوئی جن سے وہ بعد میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ۔1980 کی دہائی کے وسط میں ان کی زاہدہ حنا سے طلاق ہو گئی۔جون ایلیا کی شاعری کا پہلا مجموعہ1991 میں منظر عام پر آیا اس وقت ان کی عمر 60 سال تھی، اس مجموعے کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اردو سے آشنا طبقے نے بے حد پسند کیا۔جون ایلیا کی شاعری کا دوسرا مجموعہ "یعنی" ان کی وفات کے بعد 2003 اور تیسرا مجموعہ "گمان" 2004 میں شائع ہوا۔ "لیکن" 2006میں جبکہ "گویا" 2008 مختصر مضامین کا مجموعہ "فرنود" 2012 میں شائع ہوا ،علاوہ ازیں ان کے دیگر مجموعے بھی شائع ہوئے ۔ سال 2000 میں حکومت پاکستان نے ممتاز شاعر جون ایلیا کو ان کی ادبی دنیا کی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔

ای پیپر دی نیشن