الریاض بریج جہاں منٹوں کی مسافت گھنٹوں میں طے ہوتی ہے

Dec 15, 2019 | 12:22

ویب ڈیسک

سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں وادی لبن میں قائم الریاض بریج تعمیر کرنے والوں کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس پل پر اتنی زیادہ ٹریفک آئے گی کہ یہاں پرچند منٹ کی ٹریفک کئی گھنٹوں پرمحیط ہوجائے گی۔ یہ پل بین الاقوامی ماہر تعمیرات سیشادری سرینفویسن نے ڈیزائن کیا اور 6 سال کی دن رات کوشش سے اس کی تعمیر 2000 میں مکمل کی گئی تھی۔ اس پل پر ٹریفک کا حجم توقع سے زیادہ ہونے سے یہاں ٹریفک کا غیرمعمولی رش لگ جاتا ہے۔گوگل میپ پر دی گئی تفصیلات سے پتا چلتا ہے الریاض بریج پر دونوں طرف آمد ورفت 25 منٹ میں مکمل ہوسکتی ہے۔ تاہم اگر کوئی حادثہ پیش آئے یا کسی گاڑی میں کوئی خرابی پیدا ہو تو آمد روفت کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے۔ تاہم یہاں پر ٹریفک کسی حادثے کی وجہ سے تاخیر کا شکار نہیں ہوتی بلکہ غیرمعمولی رش کی وجہ سے یہاں گاڑیاں پھنس جاتی ہیں۔ الریاض بریج کو دنیا کے بڑے پلوں میں سے ایک ہے۔گذشتہ اپریل میں الریاض بلدیہ کی انتظامیہ نے الریاض بریج پر ٹریفک کے اژدھام کے حل پرغورکیا اور اس حوالے سے متعدد سفارشات بھی جاری کی گئیں۔ ان سفارشات میں وزارت ٹرانسپورٹ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ شمالی سمت کے بیرونی ٹریک نمبر 28اور جنوب میں 33اور 34ٹریک پر ٹریفک کے رش کو کم کرنے کے لیے رہ نمائی پرمبنی بورڈ آویزاں کریگی۔اس کے ساتھ ساتھ وزارت ٹرانسپورٹ نے ٹریک 33اور 34کے جد کی طرف نکلنے والے راستے کے ساتھ سروس ٹریک کھولنے پربھی غور کیا گیا۔ جدہ کی طرف جانے والی کاروں کا راستہ تبدیل کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی۔الریاض سیکرٹریٹ نے نجم الدین روڈ پرکام کرنے کی تجویز پیش کی اور الریاض بریک کے متبادل راستوں پر ٹریفک چلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔خیال رہے کہ مذکورہ بریج شہر کے جنوب مغربی حصے میں وادی لبن میں واقع ہے۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے اونچے پلوں میں ہوتا ہے۔ یہ شہر کو ٹریفک کے ذریعے مختلف شہروں سے ملانے کی سہولت کے ساتھ شہر میں جدید فن تعمیر کا ایک شاہ کار بھی ہے۔اس پل کی لمبائی 763میٹر اور چوڑائی 35میٹر ہے۔ اس کے دو بلند ٹرین ستون ہیں۔ شمالی ستون کی اونچائی 72اعشاریہ پانچ میٹر اور جنوبی ٹاور کی 80اعشاریہ 5 میٹر ہے۔ پل کے درمیان میں مرکزی ستونوں کی لمبائی 90میٹر ہے۔ یہ پل ریکارڈ کم وقت میں یعنی صرف سال اور چھ ماہ میں مکمل کیا گیا۔ اس کی تعمیر میں 300ماہر تعمیرات نے حصہ لیا۔

مزیدخبریں