"انسان کے قاتل سے پہلے۔۔۔

زندگی بہت کٹھن ہے " بچپن میں سُنا تھا مگر کچھ تلخ حقیقتوں سے گزر کر جب لوگوں کہ اپنے ہی ہاتھوں دنیا کے لالچ میں بے نقاب و رُسوا ہوتے دیکھا تو یہ حقیقت بھی آشکار ہو گئی کہ "منزلیں انھیں ملیں جو شریکِ سفر نہ تھے" ۔ پاکستان کی محبت میں جہاں میرے آبائو اجداد نے اپنے گھر بار چھوڑکے ساتھ اپنے پیاروں کی بے گوروکفن لاشیں چھوڑیں میں نے بھی تکمیل پاکستان کیلئے اپنے شب و رو ز دیدئیے ۔ کبھی بھی میری منزل اقتدار نہیں تھا بلکہ اپنے بزرگوں کے خون سے وفا ہی میری منزل ِ مقصود تھی۔ بڑی بے باکی سے استحکامِ پاکستان کیلئے اس پرندے کا رول ادا کیا جو آگ بجھانے کیلئے پانی کے قطرے اپنی چونچ میں بھر کر ڈال رہا تھا جب کسی نے پوچھا کہ کیا تیرے چند قطروں سے آگ بجھ جائے گی تو اس نے جواب دیا کہ میرا مسئلہ یہ نہیں کہ آگ بجھتی ہے یا نہیں میرا مسئلہ یہ ہے کہ جب تاریخ لکھنے والا تاریخ لکھے گا تو میرا نام آگ بجھانے والوں میں آئے نہ کہ آگ لگانے والوں میں ۔
آج میری جنت میرے پاکستان کو سازشوں نے ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے قوم ان کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ پاکستان کے بیٹے اپنا خون دے کر سازشوں کی آگ کو بجھارہے ہیں ۔ افسوس یہ ہے کہ اس موقع پر کچھ جتھے دفاعِ پاکستان پر حملہ آور ہو کر شہداء کے خون کا مذاق اُڑا کر پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنے سے گریز نہیں کر رہے ۔ عین قراردادِ پاکستان کی جگہ پر کھڑے ہو کر  وہ زبان استعمال کر رہے ہیں جس کے اندر اداروں سے چھپی پاکستان دشمنی سرچڑھ کر بول رہی ہے اور غیر محسوس طریقے سے انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر کام کر کے جیسے ففتھ جنریشن وار کا حصہ بن چکے ہیں ۔ 
ایک بہت خطرناک سازش کے تحت اداروں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کیلئے کمزور کرنے کی سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونا چاہیے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ معتبر اداروں پر حملے کرنیوالے مائینڈ سیٹ کو دفن کرنا ہوگا۔ پاکستانی قوم انھیںپہچان چکی ہے 2013کے الیکشن میں 70فیصد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتیں لاہور میں چند ہزار لوگ اکٹھے کرنے کیلئے کس طرح گلی گلی پھرنے کے بعد بھی لاہوریوں کو نکالنے میں ناکام رہے۔ بس کورس کی شکل میں پاکستان کے اداروں کو تھریٹ کرنے کے ساتھ ساتھ عمران خان کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ۔ آج پاکستان میں احتساب استحکامِ پاکستان کی ضمانت ہے اور یہ ہو کر رہے گا۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ احتساب اور ریاستِ مدینہ کی بات کرنے والا نڈر آدمی ہے جسے کسی کی گیدڑ بھبکیاں نہ ڈرا سکتی ہیں نہ وہ احتساب کے راستے میں کوئی رکاوٹ برداشت کرتا نظر آتا ہے۔ پاکستان کسی صورت بھی کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے اور جتھوں کے ساتھ اس پر قبضہ نا ممکن ہے۔ عجیب بات ہے کہ اپنے خاندانوں کو اپنے آقائوں کے پاس محفوظ کرکے دیدہ دلیری کے ساتھ اس قوم کے لیڈر بننے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ بھول چکے ہیں کہ لیڈر اور بیوپاری میں فرق ہوتا ہے ۔ لیڈر کبھی لوٹ مار نہیں کرتا لیڈر صرف اپنے ملک اور قوم کا سوچتا ہے کبھی ڈرامے بازیاں نہیں کرتا۔پاکستان ایٹمی طاقت ہے ہمیں بیرونی دشمنوں سے وہ خطرہ نہیں ہے جو آستین کے سانپوں سے ہے ۔ نام نہاد لیڈروں نے اداروں کیخلاف جیسے باقاعدہ اعلانِ جنگ کر دیا ہے ۔ قوم کو وہ حصہ جو آوے ای آوے اور جاوے ای جاوے پر لگا ہوا ہے وہ ضرور سوچے کہ کسی ملک و قوم کو غلام بنانے کیلئے کافی ہے کہ اسکے اداروں کو کمزور کردیا جائے ۔ اس وقت قوم کے اندر یکجہتی کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے پاکستان کا سوچیں مشکل حالات ضرور ہیں مگران کو سدھارا جا سکتا ہے۔ موجودہ حکومت ہر صورت بہترین اصلاحات لا کر قوم کی مہنگائی اور بیروزگاری کے جِن سے جان چھڑائے ۔ میں شاید ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ایک اچھی ٹیم اصلاحات کر کے قوم کی طرف پوری توجہ دیتی تو آج یہ لوگ اس طرح اداروں اور حکومتِ وقت کے خلاف پاکستان میں بے ہنگم تقریریں کرنے کا موقع PDMکے پاس کبھی نہ آتا ۔ حالانکہ یہ ٹولہ ہر گز ایک دوسرے سے مخلص نہیں ہو سکتا ۔ اور نہ ہی یہ کمپنی زیادہ دیر چلتی نظر آتی ہے ۔ 
PDMمیں شامل کچھ بچہ لوگوں کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ ایوب خان سے لے کر جنرل ضیاء الحق شہید ہی آپ کے محسن ہیں ۔ بس تمہیں موقع مل گیا ہے اور آپ نے اس موقع کا بھر پور فائدہ اُٹھایا ہے جو مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے ماضی کی ایک دوسرے کیلئے محبتیں اس کی گواہ ہیں آج آپ انہی اداروں کو گالی دے رہے ہواور جس ملک پر بار بار حکمرانی کر کے تم دنیا کے امیر ترین لوگ بن کر رُسوائے زمانہ ہونے کا ٹائیٹل بھی جیت چکے ہو اب تمھیں یہ کہنا بیکار ہے کہ "کچھ خیال کرو" کیونکہ تم حدیں کراس کر چکے ہو ۔ آج صورتِ حال یہ ہے کہ جن لوگوں نے تمھیں ووٹ دیکر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا وہ دبے لفظوں یہ شکوہ کرتے نظرآتے ہیں کہ :
رات دِنیں اسی کوشش کیتی بخت جِدے سنوارن لئی 
  او بُکل وِچ لُکائی پھِردا پتھر سانوں مارن لئی
تمھاری حرکتیں دیکھ کر پاکستانی قوم پاکستان کے دفاعی اداروں پر الزام تراشی کا بدلہ لینے کیلئے تیار ہو چکی ہے ۔ بہت جلد تمھاری صفوں میں موجود محب الوطن تمھیں چھوڑ جائیں گے اور وقت ملکِ پاکستان سے بے وفائی کی سزا ضرور دے گا۔ ویسے میرا ایمان ہے کہ :"انسان کے قاتل سے پہلے احسان کے قاتل کو پھانسی چڑھا دینا چاہیے"

ای پیپر دی نیشن