ڈِس انفو لیب اور جو نا گڑھ جلاوطن حکومت

بھارت پاکستان کے خلاف کسی بھی حد تک چلا جاتا ہے۔ وہ پاکستان کو بدنام کرنے کے نہ صرف موقعوں کی تلاش میں رہتا ہے بلکہ اس حوالے سے جعلی کارروائیاں کر کے پاکستان کو دنیا بھر میںبدنامی اور سبکی سے دوچار کرنے کی سازشیں رچاتا ہے مگر پاکستان کے حوالے سے وہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے میں ناکامی ہی سے دوچار ہوا ہے۔ اس کی ڈرامہ بازیاں جلد دنیا پر آشکار ہو کر اس کی پھٹکار کا باعث بن جاتی ہیں۔ اس حوالے سے سمجھوتہ ایکسپریس کی مثال دی جا سکتی ہے اور اس کے بعد ایک طویل فہرست ہے جس میں بمبئی حملے ، پٹھان کوٹ حملہ ،اُڑی اورپلوامہ شامل ہیں۔ بھارتی حکمران اور میڈیا جھوٹ تو ’’گِٹے جوڑ‘‘ کر بولتا ہے۔ اس نے اُڑی حملوں کے خلاف پاکستان کے خلاف سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا جو عالمی اداروں، بھارتی غیر جانبدار حلقوں اور اسکی اپوزیشن نے ایکسپوز کر دیا اور پھر پلوامہ حملوں کی ڈرامہ بازی کا بدلہ چکا نے کے لئے 26 فروری کو پاکستان میں داخل ہو کر بھارتی فضائیہ نے ایک اور سرجیکل سٹرائیک کی جس میں بھارتی سورما پائلٹ پے لوڈ گرا کر بھاگ گئے۔ اس کارروائی میں چند درخت گرے اور ایک کوا مارا گیا۔ بھارت نے اسے اپنی کامیابی سے تعبیر کر کے جشن منایا مگر یہ سب بھی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا اور پھر اگلے روز پاکستان نے اپنی حدود میں داخل ہونے والے دو جہاز گرائے۔ ابھی نندن کی گرفتاری ایک یادگار ٹھہری۔ بھارت نے ہمیشہ اپنے میڈیا کے زور پر سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ دکھانے کی کوشش کی۔ اُدھر ہماری یہ حالت ہے کہ ہم سچ کو بھی سچ ثابت کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ بھارت میں کسان بپھرے ہوئے ہیں۔ خالصتان سمیت باقی تحریکیں الگ ہیں۔ احتجاجی بھارتی کسانوں نے بھارتی سرکار کی گھناؤنی سوچ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ بھارت، پاکستان اور چین کے نام پر دہشتگردی کرواسکتا ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہرکیا کہ کسانوں کے خلاف بھارتی ایجنسیوں سے کارروائی کرائی جا سکتی ہے۔ دوسرا معاملہ جو آج دنیا کے سامنے زور و شور سے رکھنے کی ضرورت ہے وہ یورپی یونین کی ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں غلط معلومات پھیلانے والے ایسے بھارتی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا تھا جو سال 2005 سے ایسے ممالک، جن کے دہلی کے ساتھ اختلافات ہوں بالخصوص پاکستان، کو بدنام کرنے کے لیے کام کر رہا تھا۔ ڈِس انفو لیب نے 65 ممالک میں بھارتی مفادات کے لیے کام کرنے والے 265 مربوط جعلی مقامی میڈیا آئوٹ لیٹس کا نیٹ ورک بے نقاب کیا تھا جس میں متعدد مشتبہ تھنک ٹینکس اور این جی اوز بھی شامل تھیں۔ 'بھارتی کرونیکل' کے عنوان سے تحقیقات میں ایک اور بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا جس کا مقصد بھارت میں پاکستان اور چین مخالف جبکہ بھارت کے حق میں جذبات کو تقویت دینا تھا۔  تیسرا اور سب سے زیادہ سنجیدگی کا متقاضی ایشوریاست جونا گڑھ کی پاکستان میں جلاوطن حکومت کا قیام ہے۔ جوناگڑھ کے وزیرِ اعظم کی تقریب حلف برداری جوناگڑھ ہائوس کراچی میں ہوئی۔ جس میں جوناگڑھ کے گیارہویں نواب، نواب محمد جہانگیر خانجی کے علاوہ جوناگڑھ ریاست کی اسٹیٹ کونسل کے ممبران سمیت پاکستان کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اصلاحی جماعت کے سربراہ خانوادہ سخی سلطان باہو سلطان محمد علی ، نواب آف جوناگڑھ کی خصوصی دعوت پر شریک تھے۔ ولی عہد ریاست جوناگڑھ نوابزادہ علی مرتضی خانجی بھی موجود تھے۔ جوناگڑھ ریاست کے دیوان (وزیر اعظم)سے نواب آف جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے باقاعدہ حلف لیا اور اس موقع پر نئے وزیراعظم سلطان احمد علی کو جوناگڑھ ریاست کی روایتی دستار پہنائی اور انہیں شاہی فرمان بھی دیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاست جوناگڑھ کے گیارہویں نواب، نواب محمد جہانگیر خانجی نے کہا کہ ہمارے دادا نواب محابت خانجی نے 1947 میں قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان سے باقاعدہ الحاق کر کے جوناگڑھ ریاست کی تمام سرکاری عمارتوں پر پاکستانی پرچم لہراکر اس بات کا اعلان کیا تھا کہ جوناگڑھ ریاست اب پاکستان کا حصہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ حکومتِ پاکستان جوناگڑھ ریاست کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کیلئے سفارتی جدوجہد کے ساتھ اب عملی جدوجہد بھی کرے گی۔ نواب جہانگیر خانجی نے پاکستان کے پولیٹکل نقشے میں جوگڑھ ریاست کو شامل کرنے پہ حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
بھارت کے حوالے سے اور بھی بہت سے معاملات شدو مد کیساتھ دنیا کے سامنے رکھے جاسکتے ہیں۔مگر جن کی ہم نے نشاندہی کی ہے ان پر ہمارے میڈیا میں میراتھان ٹرانسمشن اورنشریات کی ضرورت ہے۔جلسے جلوسوں کی کوریج اپنی جگہ لیکن معروضی حالات میں ضرورت بھارت کو دنیا کے سامنے جتنا بھی بے نقاب کیا جائے کم ہے۔

ای پیپر دی نیشن