اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے کیس میں وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کااظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو طلب کر لیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے آئی. کا مسودہ دکھاتے ہوئے استفسار کیاکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب بتائیں یہ آئین کب آیا تھا ؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ آئین 1973 میں آیا تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ اس آئین میں لکھا ہے جلد اور فوری انصاف ہر شہری کو فراہم کیا جائے گا،عدالتیں دیکھ لیں آپ نے کس حال میں بنا رکھی ہیں اور شہریوں کو وہاں کتنے مسائل ہیں،انصاف کی فراہمی میں تمام رکاوٹیں ریاست کی طرف سے ہوتی ہیں اور الزام عدالتوں پر آتا ہے،آپ جو رپورٹس جمع کرواتے ہیں ان سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں عملاً بتائیں کیا کیا،دس دن کا وقت ہے ہمیں کوئی عملی حل بتائیں ورنہ اعلیٰ ترین عہدیدار کو طلب کریں گے، ریاست فوری انصاف فراہم کرنے کی اپنی زمہ داریاں ادا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے،یہ وفاقی دارالحکومت ہے جس کو ماڈل ہونا چائیے تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ شہزاد اکبر پیش ہوکر مطمئن کریں کیا اقدمات اٹھائے جا رہے ہیں،بار کونسل سمیت فریقین نے جو تجاویز دی تھیں ان پر عملدرآمد کیوں نہ ہوا،عدالت نیمذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت24دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔
شہریوں کوانصاف کی فراہمی میں تاخیر پر مشیر داخلہ طلب
Dec 15, 2020