کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائیکورٹ نے یتیم بچیوں کے نکاح، ان کی حوالگی اور بچیوں پر تشدد سے متعلق درخواست پر چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے چیئرمین کو دستاویزات سمیت اور ڈپٹی ڈائریکٹر وومین ڈویلپمنٹ حیدرآباد، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو ریکارڈ سمیت ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا کہ ایدھی، چھیپا سمیت دیگر سے کبھی بھی ایسی رپورٹ نہیں آئی کہ کوئی یتیم بچا افسر بن کے نکلا ہو۔ ایمبولینس ایدھی دیگا، کھانا سیلانی دیگا تو حکومت کیا کر رہی ہے۔ جسٹس صلاح الدین پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو یتیم بچیوں کے نکاح، ان کی حوالگی اور بچیوں پر تشدد سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایدھی والوں سے بچے ایڈاپٹ کرنے جاتے ہیں تو کہاں جاتا ہے مرا ہوا لے جائیں، لیکن زندہ بچہ نہیں دیتے، یہ بچے اس لئے گود نہیں لینے دیتے کہیں ان کے فنڈز بند نہ ہو جائیں؟۔ عدالت نے ریمارکس دیئے سندھ گورنمنٹ نے سندھ چائلڈ اتھارٹی اور سوشل ویلفیئر کو کلین چٹ دے دی ہے، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔