واشنگٹن /نئی دہلی(این این آئی/ نیٹ نیوز) بھارت میں کسانوں کا احتجاج 19 ویں روز میں داخل ہو گیا۔ پیر سے سارے ملک میں بھوک ہڑتال کا آغاز ہوگیا ہے۔ مودی سرکار سے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔ دہلی سے امرتسر آنے والی بارات میں بھی مودی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت میں کسانوں نے مودی کو آگے لگا لیا۔ کسان سارے ملک میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ متعدد ریاستوں میں اہم شاہراہوں کو پھر بند کر دیا گیا۔ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجری وال نے بھی کاشتکاروں سے اظہار یکجہتی کے لئے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ واشنگٹن میں بھی سکھ کمیونٹی نے احتجاج کیا۔ مظاہرین سینکڑوں گاڑیوں میں ریلی کی صورت میں بھارتی سفارتخانے کے باہر پہنچے اور مودی سرکار کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری انسانی حقوق کا احترام کروانے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالے۔ نئی دہای کے داخلی راستوں پر احتجاج کرتے ہزاروں کسانوں سے ایک روزہ بھوک ہڑتال کی کسانوں کی مختلف تنظیموں کے 33 رہنما نو گھنٹے کی بھوک ہڑتال کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔ کسان نئے قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم حکومت ان میں تبدیلیوں کی حامی ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی کسانوں نے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) کسانوں کے احتجاج کو بہانہ بنا کر مودی سرکار نے بھارت میں بالعموم اور دہلی میں خاص طور پر ’’غیر اعلانیہ ایمرجنسی‘‘ جیسی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے۔ کسانوں کو منتشر کرنے کیلئے بار بار ان پر واٹر کینن سے ٹھنڈا پانی ڈالا جا رہا ہے۔ انڈین آرمی سمیت تمام سکیورٹی فورسز کو ’’سٹینڈ بائی‘‘ کر دیا گیا ہے، تا کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
کسانوں کی بھارت بھر میں بھوک ہڑتال ، اہم شاہراہیں بند :فوج تیار
Dec 15, 2020