سیالکوٹ (نامہ نگار‘نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس نے کہا ہے کہ عدالتوں کا مفرور ویران رات میں خالی کرسیوں سے خطاب کرتا رہا، وہ شہر جہاں کی 80 فیصد سیٹیں ان کے پاس تھیں وہاں اپنے ورکر بھی نہیں آئے۔ باہر بڑھکیں مارتے ہیں جلسہ کامیاب ہوا مگر اندر میٹنگ میں اپنے لوگوں پر ڈنڈا لے کر احتساب کر رہی ہیں۔ راجکماری خود احتساب کے سامنے پیش نہیں ہوتیں اور اپنے لوگوں کا احتساب کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی سی آفس کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ راجکماری لانگ پارچ اور استعفے استعفے کر رہی ہے مگر آپ کے اپنے لوگ بھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ اس چراغ کو بھجانا چاہتے ہیں مگر ان سے یہ چراغ نہیں بجھایا جائے گا۔ عوام ان کی حرکتوں سے تنگ آ چکے ہیں کیونکہ عوام اپنی آخری امید عمران خان کے چراغ کو بجھنے نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان لانگ مارچ کیلئے جنوری یا فروری کی بات کر رہے ہیں، جہاں لفظ یا آ جائے اس کا مطلب ہے کہ یہ کام توڑ نہیں چڑھے گا۔ اکیلے کھلاڑی نے گیارہ اناڑیوں کو آگے لگایا ہوا ہے۔ جب ظل سبحانی کی باری آئی تو عوام جا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزراد کی قیادت میں عوامی مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کریں گے۔ ن لیگ والے اپنے گڑھ لاہور میں ناکام جلسے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مریم بی بی جلسہ ناکامی کی وجہ آپکے کارکنان نہیں بلکہ آپ کا بیانیہ ہے۔ اس غلیظ بیانیے کے ساتھ کوئی بھی ذی شعور انسان کھڑا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ لگتا ہے انکے استعفے پیدل آ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ 8دسمبر، 13دسمبر گزر گیا۔ اب 31 دسمبر بھی گزر جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا، بلاول اور مریم کا شیطانی اتحاد ثلاثہ اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنے کیلئے ملک میں داخلی انتشار کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جسے حکومت ہر بار ناکام بنا دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجکماری، شہزادہ سلامت اور مولانا صاحب اپنے حاشیہ برداروں کے ہمراہ حکومت گرانے کی باتیں کرکے اپنی ہی جگ ہنسائی کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے 35سال سے ملک پر قابض کرپٹ سسٹم کے تخلیق کاروں کی شناخت پریڈ کرکے ان کا ہر روپ اور بہروپ دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فساد، نفاق اور انتشار کی سیاست اور سلامتی کے اداروں کے مخالف بیانیہ کو مسترد کر کے ثابت کر دیا کہ لاہور اور پنجاب کے عوام با شعور ہیں۔ لاہور جلسہ جاتی امراء محلات میں بسنے والوں کیلئے ایک ڈرائونا خواب ثابت ہوا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سرگودھا میں عدالت کے اندر اے سی صاحب کو ہتھکڑی لگانے سے انتظامیہ سطح پر دل آزاری ہوئی اور پنجاب بھر میں افسران نے اجتجاجاً اپنے گھروں سے کام کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ میری ان سے گذارش ہے کہ وہ عوام الناس کے مسائل کے حل اور ڈے ٹوڈے ورک کیلئے اپنے دفاتر میں وآپس آئیں۔ انہوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا عدلیہ اور انتظامیہ ریاست کے دو اہم ستون ہیں۔ ان دونو ں اداروں کا کردار قانون کی عملداری کیلئے نہایت اہم ہے۔ دریں اثناں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے علاج معالجے کیلئے صحافی عظم شہزاد، پریس فوٹو گرافر عبدالمجید بٹ، فوٹو گرافر ساجد محمود کو ایک، ایک لاکھ روپے کے چیکس تقسیم کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پنجاب نے تمام صحافیوں کو چھت فراہم کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے جبکہ بیمار صحافیوں کے علاج معالجے کیلئے بھی بھرپور معاونت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ صحافی کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔ ان کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔