دو کمپنیوں نے مالم جبہ کیس میں پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کررکھی:نیب

 اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی احتساب بیورو نے مالم جبہ کیس سے متعلق واضح کیا ہے کہ دو کمپنیوں سیمسنز گروپ آف کمپنیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز ایف ایم جی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ نے مالم جبہ کیس میں پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن نمبر 1428-P/2018دائر کر رکھی ہے۔ نیب نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ جنگلات کی زمین کی غیر قانونی لیز سے متعلق معاملہ پشاور ہائیکورٹ نے رٹ پٹیشن نمبر 1428-P/2018میں یکم اکتوبر 2020 کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کمیٹی کی رپورٹ فوری جمع کرائیں جس کمیٹی کا نوٹیفکیشن صوبائی حکومت 25جون 2018 کو پہلے ہی جاری کر چکی تھی اور اس نے تین سوالات کے تناظر میں جنگلات کی 270ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازع کو حل کرنا تھا۔ کیا صوبائی حکومت کے پاس موجود زمین ریاست سوات کے انضمام کے فوری بعد ملی یا انضمام سے پہلے وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی اور کیا یہ وفاقی حکومت کی ملکیت تھی؟ کونسا صوبائی محکمہ اس اراضی کا حقیقی وارث ہے، کیا زمین سے حاصل ہونے والے محصولات درست ہیں یا غلط ہیں؟۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ ان جوابات کے ساتھ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو جمع کرائی جن کی صوبائی کابینہ کے 28دسمبر 2020 کو ہونے والے اجلاس میں منظوری دی گئی۔ یہ زمین وفاقی حکومت کی تھی اور اس انضمام سے پہلے دی گئی۔ محکمہ سیاحت اس کا قانونی مالک ہے جبکہ ریونیو ریکارڈ میں اندراج غلط ہے۔ یہ معاملہ حل ہو گیا اور مذکورہ زمین کو ڈی نوٹیفائیڈ کر دیا گیا۔ اسی طرح صوبائی کابینہ کی جانب سے لیز کی مدت 15سے 33سال تک کی منظوری دی گئی تاہم اس کیلئے ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری دی گئی اس سے قومی خزانہ کو کوئی نقصان نہیں ہوا تاہم طر یقہ کار میں بے قاعدگی پر قانون کے مطابق ضروری کارروائی کیلئے یہ معاملہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو بھیجا گیا۔ احتساب عدالت پشاور نے دستیاب ریکارڈ اور حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کی انویسٹی گیشن بند کرنے کی درخواست نیب آرڈیننس 1999 کی شق 9سی اورسیکشن 18ڈی کے تحت ٹھیکے دینے میں بے ضابطگیوں اور زمین کی توثیق کے تناظر اوربعدازاں اس کی اصلا ح کے بعد بند کرنے کی اجازت دی۔
نیب وضاحت

ای پیپر دی نیشن