اسلام آباد(صلاح الدین /نمائندہ نوائے وقت)پاکستان ریلوے کوشش کے باجود منافع بخش ادارہ نہ بن سکامسلسل زبوں حالی کاشکار رہاسال2020 میں آمدن 47 ارب 58 کروڑ، اخراجات 97 ارب 74 کروڑ روپے ،خسارہ 50.16ارب روپے تھا جبکہ ذرائع کے مطابق سال 2021میں اب تک کا ریلوے خسارہ 95ارب سے زائد ہے۔ان ہی وجوہات کے پیش نظر قومی خزانہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کا نظام پراکس کو دینے اور رولز کی منظوری کے حوالے سے اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس چیئرمین و سیکرٹری ریلوے حبیب الرحمن گیلانی کی سربراہی میں ہوگا اجلاس میں ریلوے کے چیف ایگزیکٹیو نثار علی میمن ریلوے اور پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروسز(پراکس )کے آفسران شریک ہوں گے ، ۔ذرائع کے مطابق ریلوے نے پہلے مرحلے میں تقریبا16ٹرینوں کی نجکاری کی تھی جبکہ باقی ٹرینوں کی نجکاری کے لیے خواہش مند کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کیے تھے مگر اس سارے عمل میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی بہت کم کمپنیاں سامنے آئیں اور انہوں نے بہت کم ریٹس دیئے جس پر وزارت ریلوے نے کابینہ ڈویژن سے مشاورت و منظور ی کے بعدفیصلہ کیا کہ باقی مسافر ٹرینوں کو پراکس کو دے دیا جائے جو ریلوے کی سروسز لمیٹیڈ کمپنی ہے PRACS ریلوے 1913ایکٹ کے تحت بنائی گئی تھی اس میں ریلوے کے ریٹائرڈ آفسران بھی ہیں اس کا سات رکنی بورد آف ڈائریکٹرز ہے رولز کے مطابق اس کا (نگران)سربراہ سیکرٹری و چیئرمین ریلوے ہوتا ہے اور یہ وزارت ریلوے کے انڈر کام کرتی ہے, پراکس کا ایک ایم ڈی ہوتا، رواں ماہ کے شروع میں وفاقی وزیر نے باہمی مشاورت سے معاہدہ کے رولز بنانے کے لیئے کہا تھااجلاس میں اب تقریبا92مسافر ٹرینیں پراکس کو دی جارہی ہیں۔
ریلوے خسارہ