سعادت حسن منٹو اردو افسانہ لکھنے والوں میں ایک بڑا نام ہے۔ انہوں نے جو افسانے لکھے‘ وہ کل کی طرح آج بھی مقبول ہیں۔ گو عوام کے ایک طبقے کی طرف سے ان پر فحش نگاری کا الزام لگا اور ان کے خلاف مقدمات بھی قائم ہوئے‘ لیکن اس کے باوجود ان کے تمام افسانے اردو ادب میں اپنی منفرد اور الگ پہچان رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کہانیوں میں ہندوستانی سماج اور انسانی نفسیات کی تصویرکشی کی۔ انہوں نے اپنے بے باک قلم سے ایسے موضوعات کو منتخب کیا جو عمومی طورپر ہمارے سماج میں شجرممنوعہ قرار دیئے جاتے ہیں۔ ان کی کہانیوں کے معنی کی گرہیں اور تفہیم کی پرتیں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کھلتی جا رہی ہیں۔ بسیارنویس ہونے کے باوجود ان کے معیار میں کوئی کمی نہیں آئی۔ انہیں اپنے فن کا ادراک تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی قبر کا کتبہ خود لکھ رکھا تھا جس پر رقم تھا ’’یہاں منٹو دفن ہے‘ افسانہ لکھنے کا فن اس کیساتھ ہی دفن ہو گیا۔‘‘ منٹو کے افسانوں کو آصف نواز نے منتخب کرنے کے بعد ’’منٹو کے بہترین افسانے‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔ 255 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 500/- روپے ہے۔ کتاب ملنے کا پتہ۔ مکتبہ شعروادب‘ اردو بازار لاہور۔
(تبصرہ: شہباز انور خان)