اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر شکیل ارشدنے کہا ہے کہ ادارے کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے نتیجے میں صرف ایک سال کے عرصے میں ریونیو میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے، بے شمار تجاویز تاخیر کا شکار ہیں، اگر ان پر عمل درآمد کیا جائے تو یہ ڈیپارٹمنٹ شہر کا سب سے زیادہ ریونیو اکھٹا کرنے والا ڈیپارٹمنٹ بن سکتا ہے۔ اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں آئندہ آنے والے سالوں میں اس ادارے کا ریونیو 300 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ روزنامہ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈی ایم اے شکیل ارشد نے کہا عہدے کا چارج سنبھالا تو اس وقت ادارہ کے بقایا جات کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں تھا، برسوں سے قائم ہفتہ وار بازاروں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا،ٹریڈ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کئے گئے ہیں جس سے کرپشن کا دروازہ بند ہو گیا ، ٹرانسپورٹ اڈا مالکان جوکہ سی ڈی اے کے کروڑوں روپے کے نادہندہ تھے ان کے خلاف پہلی مرتبہ مقدمات درج ہوئے،پارکنگ کے حوالے سے سروے کروائے جا رہے ہیں سیاسی مداخلت اور بیورکریسی کی جانب سے ’’ریڈ ٹیپ ازم‘‘ سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایف نائن پارک میں ایک سیاسی لیڈر کا بھائی کسی منظوری کے بغیر میگا سنٹر چلا رہا تھا، اس کو سیل کیا گیا، ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے بتایا کہ اسلام آباد میں پہلی بار سیاسی جماعتیں اپنے پوسٹرز یا تشہیری مہم کے لئے فیس جمع کروا رہی ہیں تمام امیدوار ڈی ایم اے سے باقاعدہ این او سی حاصل کرنے کے بعد پوسٹر لگا رہے ہیں جس سے ادارے کو بے پناہ ریونیو حاصل ہو رہا ہے۔