پرسوں پنجاب۔کے پی اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دوں گا،عمران


 لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے مشاورت مکمل کر لی ہے، انشاءاللہ 17 دسمبر ہفتے کو (پرسوں) لبرٹی چوک پر پارٹی کا بڑا اجتماع ہو رہا ہے، وہاں پر اپنے خطاب میں تاریخ دوں گا کہ ہم کب پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کریں گے، اور انتخابات کا اعلان کریں گے۔ ویڈیو خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے سینئر رہنماﺅں کا اجلاس کیا ہے۔ ہم نے بڑے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ ہمارا ملک کدھر جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ایشوز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر ہم نے ان کے اوپر ایکشن نہ لیے تو آگے ہمارے ملک کو بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے، سب سے پہلا ایشو یہ ہے کہ جو آج پاکستان میں ہو رہا ہے، جس شرمناک طریقے سے بڑے بڑے ڈاکوو¿ں کے کیسز معاف کیے جارہے ہیں، ایسی چیزیں بنانا ری پبلک میں بھی نہیں دیکھیں۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی دنیا میں ایسا ملک بتا دیں، جس میں قانون کی حکمرانی نہ ہو اور وہ خوشحال ہو، اور کوئی ملک ایسا بتا دیں کہ جدھر انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو اور وہ غریب ہو، یہ دنیا میں کہیں نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت اسی لیے تباہی کی طرف جا رہی ہے کیونکہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں ہے، میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا ظلم نہیں دیکھا جو آج ہو رہا ہے، جن پر کرپشن کے کیسز تھے اور وہ ملک سے بھاگے ہوئے تھے، آج وہ باری باری واپس آ رہے ہیں، ان کے سارے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو گروپ کے خلاف دبئی، امریکا اور برطانیہ میں بھی مقدمہ کرنے جارہے ہیں۔ عمران خان نے الزام عائد کیا کہ بیرون ملک کی متعدد کتابوں میں ان لوگوں کی کرپشن پر لکھا گیا ہوا ہے، بی بی سی نے شریف اور زرداری خاندان کی چوری پر ڈاکومینٹریز بنائی ہوئی ہیں، ان ساروں کو این آر او (2) دے کر پاک کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ سلمان شہباز واپس آتا ہے، اس کو ہار پہنائے جاتے ہیں، اس کے بعد وہ پریس کانفرنس کرتا ہے کہ سلمان شہباز پر کتنا ظلم ہو گیا، سلمان شہباز، پہلے تو یہ بتاو¿ کہ رمضان شوگر ملز میں نوکروں کے بینک اکاو¿نٹ میں کیسے 16 ارب روپے آ گئے تھے۔ عمران خان نے سلمان شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پھر یہ بتاو¿ کہ 4 گواہ دل کا دورہ پڑنے سے مرے ہیں، اور جو ڈاکٹر رضوان اس کیس کی تفتیش کررہا تھا وہ بھی ہارٹ اٹیک سے مرا، نیٹ فلیکس پر پروگرام دیکھ لیں، اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے ایک نرس نے کتنے لوگوں کو مارا تھا، جو ہسپتال میں داخل تھے، صرف ان میں انسولین انجیکٹ کرتے تھے، اس سے ہارٹ اٹیک ہو جاتا تھا اور پتا بھی نہیں چلتا تھا، پتا کرنے کی کوشش تو کریں کہ کیسے ایک دم سارے لوگوں کو دل کا دورہ پڑا، اور جب وہ لوگ مر گئے ہیں تو یہ سارے واپس آگئے، اور پھر کہتے ہیں کہ بہت بڑا بے قصور آدمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑا افسوس ہوا کہ آصف زرداری کی بہن فریال تالپور کے کیس بھی معاف ہو گئے، اب یہ سب لوگ بچ جائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان میں اس لیے قبضہ گروپس ہیں کیونکہ قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ اسی طرح لندن، امریکا و دیگر ممالک میں قبضے نہیں ہوتے کیونکہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کا سب سے پہلا اصول ہے کہ سیاسی استحکام ہو، معیشت کبھی بھی اس معاشرے میں نہیں چل سکتی، جب لوگوں کو اعتماد ہی نہ ہو کہ اگر میں آج پیسا لگاتا ہوں تو کل، پرسوں، 6 مہینے بعد کیا ہوگا، جب معاشرے میں غیر یقینی کی صورتحال ہوگی، تو سرمایہ کاری نہیں آتی۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا کریڈٹ رسک کا 100 فیصد ہو چکا ہے، اگر کوئی پاکستان کو کوئی قرضہ دے گا تو اس کے واپس ادا نہ کرنے کے چانسز 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی پر قرضہ ہے تو وہ آمدن بڑھا کر واپس کرتا ہے، جب آمدنی سکڑتی جا رہی ہے تو ہم نے قرضے کیسے واپس کرنے ہیں، حکومت کے پاس تو کوئی پلان نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آج پاکستان کے سارے اداروں سے بات کررہا ہوں، یہ جو ہونے جارہا ہے، یہ آپ سب پر اثر ڈالے گا، کوئی ادارہ جزیرہ نہیں ہے کہ ملک نیچے جارہا ہو، وہ جزیرہ بچ جائے گا، سارا ملک ہی نیچے جائے گا۔ سارا ملک ہی نیچے جائے گا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ملک سے یہ ایک سازش کے تحت ہوا ہے۔ مزید براں عمران خان نے استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کے پاس جانے کا اعلان کر دیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے قومی اسمبلی کے 125 ارکان استعفوں کی تصدیق کیلئے سپیکر کے پاس جائیں گے اور اپنے استعفے قبول کروائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ گزشتہ سات ماہ کے دوران ملک کے تمام معاملات اور خاص طورپر معاشی صورتحال بہت خراب ہو گئی ہے۔ تمام مسائل سے نکلنے کا واحد شفاف انتخابات ہیں جس کیلئے تمام اداروں کو اپنا آئینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت الیکشن سے بھاگ رہی ہے اور وہ مجھے الیکشن کمشنر کے ساتھ مل کر انتخابی میدان سے باہر کرنا چاہتی ہے۔ مگر میں جب تک زندہ ہوں‘ اپنے ملک اور قوم کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑے خاندانوں نے 30 سال تک ملک کو لوٹا۔ اگر یہ لوگ سچے ہیں تو کتابیں لکھنے والوں کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے ان کے خلاف ڈاکومنٹری بنائی۔ سب کو این آر او دے کر پاک کیا جا رہا ہے۔ این آر او ون کے بعد پاکستان کے 4 گنا قرضے بڑھے۔ ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مزید براں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے رہنما مسلم لیگ (ق) مونس لٰہی نے ملاقات کی۔ مونس الٰہی کو پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے فیصلے پر اعتماد میں لیا گیا۔ دریںاثنا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں توڑ دیں گے۔عمران نے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا ہماری فوج کمزور ہو کیونکہ ایسا ہوا تو ہماری آزادی چلی جائے گی۔ فوج کا ادارہ اس وقت مضبوط ہوگا جب وہ نیوٹرل ہوگا۔


عمران

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...