منافقت کانیا اور جدید انداز 


 عبد اللہ بن ابی سارے قبائل کو اس بات پر آمادہ کر چکا تھا کہ اسے سردار منتخب کر لیا جائے اس کے بنائے گئے تمام منصوبے اس وقت ناکام ہو گئے جب سرکار عالم مدینہ تشریف لے آئے۔ ابی کو اس بات کا اسے بہت رنج تھا ، پروردگار تو دلوں کے حال سے واقف ہے اس لیے اس کے تمام تیار کردہ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ نہ پاتے اسکے خواب حقیقت ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ جاتے۔آپ سورہ توبہ پڑھیں تو اس میں منافقین کا تفصیل سے ذکر موجود ہے ۔سرکار عالم نے جہاد کے لیے لوگوں کو تیارکرنا شروع کیا ۔ دوسری طرف جہاد کو ناکام کرنے میں عبداللہ بن ابی پیش پیش تھا۔منافقین مذاق کرتے کہ مسلمان اپنی مالی حالت دیکھیں اور چلے ہیں روم فتح کرنے کو۔لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا، آگے جو ہوا وہ تاریخ میں رقم ہے۔اہل ایمان نے ثابت کیا کہ جنگیں بندوں کی تعداد کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایمان کی قوت سے فتح کی جاتی ہیں۔سرکار کل عالم کی مکی زندگی رنج و الم اور تکالیف سے بھرپور رہی ۔آپ سرکار کی مکہ میں بسر کی گئی زندگی کا کوئی دن ہوگا جو تکالیف سے خالی ہو۔یہاں تک کہ آپ سرکار کو مدینہ آنا پڑا، یہاں بھی منافقین چین نہ لینے دیتے روز نت نئے منصوبے لیکن آپ کے عزم و ہمت میں کبھی کمی نہ آئی نہ کبھی حوصلہ ہارا بلکہ اپنے عظیم مقصد کی تکمیل میں مصروف رہے اور پھر پروردگار نے فرمایا۔عنقریب آپ کا رب اپکو اتنا عطا کرے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔سرور کونین نے اپنی ذمہ داری کو اس احسن طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچایا کہ پروردگار کا ارشاد ہوا اور ہم نے آپکو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔تمام انبیاءکے سردار کی حیات طیبہ سے ہمیں زندگی کی ہر مشکل کا حل ملتا ہے۔دور حاضر میں گر کوئی مخلص شخص منافقین کے نرغے میں گھرا ہو تو اسکے لیے واحد حل آپ کی ذات کامل میں موجود ہے۔موجودہ زمانے میں منافقت کی بیماری بہت بڑھ گئی ۔آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں آپ کو مخلصی کے لبادے میں چھپے بہت سے لوگ ایسے ملیں گے جو اپنے پاو گوشت کے لیے آپکی بھینس ذبح کر دیں۔ معاشرے کی مثال میں یوں دوں گا کہ آپ کسی سفر پر بائیک یا کار پر جا رہے ہیں تو رستے میں بے شمار جمپ آپکو ملیں گے اگرچہ کچھ حادثات کی کمی کا باعث بھی ہیں لیکن اکثر آپکی رفتار کم کرنے کے لیے ہوتے یہ ہمارے معاشرے کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں کہ کسی کو آرام سے منزل مقصود پر پہنچنے نہیں دینا۔یہ آپکی قوت ارادی اور حوصلے کا امتحان ہوتا ہے کہ آپ ان مشکلات و مسائل پر کیسے عبور حاصل کرتے ہیں۔بیش بہا چیلنج آپ کو ملیں گے مصائب کے انبار لوگوں کے منفی رویے سازشی عناصر، حاسدین غرض جو منفی قوتیں ہوں گی آپکے راستے کی رکاوٹ بننے کی بھرپور کوشش کریں گی۔پاس بیٹھے شخص کا اپنے بارے میں اسکی نیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔جس پر آپ اندھا اعتماد کر رہے ہوتے ہیں وہ اگل دن آپکے حریف کے دستر خواں پر ٹکر توڑ رہا ہوتا ہے۔بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ دم والا ساتھ ملے۔اگر ہزار حاسدوں،منافقوں کے بیچ کوئی ایک دم خم والا ساتھی ملے تو زندگی کے سفر میں پیش آنے والی مصیبتیں اور رنج و غم کو درگزر کیا جاسکتا ہے۔ہم سب کے لیے ہر مسئلے کا حل آپ سرکار کی حیات طیبہ میں موجود ہے۔آج اگر عبداللہ بن ابی جیسے کردار آپکی زندگی میں آ بھی جائیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے۔لازمی بات ہے سرکار کی ذات گرامی کو سامنے رکھیں۔قصہ مختصر .... ہمارے اردگرد آپکو عبداللہ بن ابی کے بہت سے پیروکار ملیں گے اور انکی لوگ ستائش بھی کر رہے ہونگے حالانکہ حالات و واقعات ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ اس بندے نے کیسے لوگوں کو بیوقوف بنایا ہے اور چوہدراہٹ کی گدی حاصل کی۔پہلے پہل لوگ ایسے شخص کے لیے شاطر کا لفظ استعمال کرتے تھے مگر اب جب سے لوگوں نے اپنے چھوٹے چھوٹے مفاد کے لیے چپ رہنا شروع کر دیا ہے اور کہنا شروع کر دیا کہ یار بندہ بہت کام کا ہے ، اللہ کریم ہمیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن