پنجاب حکومت نے بھارتی سموگ کی پاکستان منتقلی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ سارک اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمۂ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ بھارتی پنجاب سے آنیوالے سموگ کی وجہ سے سب سے زیادہ لاہور کے عوام کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ہر سال موسم سرما میں ملک کے بیشتر علاقوں بالخصوص پنجاب میں سموگ کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کی ایک وجہ ٹریفک اور کارخانوں کا مضر صحت دھواں‘ فصلوں کی باقیات جلانا اور دوسرا گرد و غبار بتائی جاتی ہے۔ سموگ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے بداثرات سب سے زیادہ پاکستان میں دیکھنے میں آرہے ہیں۔سموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا شہرپنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے جو گزشتہ چند سال سے متواتر دنیا کا آلودہ ترین شہر بنا ہوا ہے۔ ان اثرات کو بھارت کی سازشوں نے بھی دوچند کیا ہوا ہے۔ بھارت میں فصلوں کو آگ لگانے سے لاہور سمیت پنجاب کے دوسرے علاقے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بھی بھارت سے آنیوالے دھوئیں کے باعث پاکستان میں سموگ میں اضافہ ہوا جس سے گلے‘ سانس اور آنکھوں کی بیماریاں عام ہوئیں۔ بھارت ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا جس سے پاکستان کو نقصان پہنچتا ہو۔ مون سون کے موسم میں وہ اپنے دیائوں کا فالتو پانی پاکستان کی طرف بھیج کر اسے سیلاب میں ڈبو دیتا ہے اور موسم سرما میں فصلوں کی باقیات جلانے سے اس کا دھواں پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے جس سے صرف پاکستان ہی نہیں ‘ خطے کے دوسرے ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں اس لئے یہ معاملہ سارک کانفرنس میں اٹھانے کے علاوہ حکومت خود بھی سموگ کے تدارک کے مؤثر اقدامات اٹھائے اور اقوام عالم کو بھی اس خطرناک صورتحال پر الرٹ کرے تاکہ انسانی آبادیوں کو سموگ کے مضر اثرات سے محفوظ کیا جاسکے۔
بھارتی سموگ پر پنجاب حکومت کی تشویش
Dec 15, 2022