بلاول کا دورۂ نیویارک اور وفاقی وزیر داخلہ کا بھارتی  دہشت گرد چہرہ اقوام متحدہ میں بے نقاب کرنے کا اعلان

Dec 15, 2022

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 23 جون کو جوہرٹائون لاہور میں حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونیوالے بم دھماکہ میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ ملوث ہے اور اس دہشت گردی میں ملوث کئی ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ روز یہاں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محکمہ انسداد دہشت گردی عمران محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایجنسیوں نے دہشت گردی کے واضح ثبوت پکڑے ہیں اور پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور بھارت کے دہشت گردی کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈوارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ 
وفاقی وزیر داخلہ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ  میں جھلس رہا ہے۔ یہ ایسا بدبخت عمل ہے جس میں ہم ہر روز ایک نئی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں۔ ہمارا کوئی طبقہ ایسا نہیں جس نے قربانی پیش نہ کی ہو یا اس دہشت گردی کا شکار نہ ہوا ہو۔ مساجد‘ امام بارگاہوں‘ اہم عمارتوں اور اجتماعات کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو‘ اسکے پیچھے کہیں نہ کہیں بھارت کا ہاتھ ہی نظر آتا ہے۔  انکے بقول وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کے گھنائونے کردار کو اقوام متحدہ کے سامنے لائیں گے۔ 
اس حوالے سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جو ان دنوں دورۂ امریکہ پر ہیں‘ ایک انڈونیشن ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے باور کرایا کہ دہشت گردی اور اسلامو فوبیا بڑے مسائل ہیں جن سے عہدہ برأ ہونے کی خطے کے تمام ممالک کی ذمہ داری ہے تاکہ علاقائی امن و استحکام یقینی بنایا جاسکے۔ 
یہ امر واقعہ ہے کہ قیام پاکستان کو دل سے تسلیم نہ کرنے والا ہمارا پڑوسی بھارت شروع دن سے ہی اسکی سلامتی کے درپے ہے اور اس کیلئے وہ مختلف سازشی منصوبے تیار کرکے انہیں عملی جامہ پہنانے کے اقدامات اٹھاتا رہتا ہے۔ کشمیر کو متنازعہ بنا کر اسکے غالب حصے پر اپنا فوجی تسلط جمانا‘ پاکستان کی طرف سے آنیوالے دریائوں کا رخ موڑ کر اسکے عوام کو بھوکا پیاسا مارنا‘ اس کیخلاف آبی دہشت گردی کا ارتکاب کرنا‘ پاکستان کے اندر فرقہ ورانہ فسادات کی آگ بھڑکانا‘ اسے اقوام عالم میں تنہاء کرنے کیلئے اپنے ملک میں ہونیوالی ہر دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا اور دہشت گرد تنظیموں اور گروپوں کی سرپرستی اور مالی معاونت کرکے انکے ذریعے پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت و وحشت کا بازار گرم کرنا پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی بھارتی مذموم سازشوں کا ہی حصہ ہے جبکہ ہنود و یہود و نصاریٰ کے شیطانی اتحاد ثلاثہ کی اسلام دشمن سرگرمیوں میں بھی بھارت ہی کا کلیدی کردار ہے جسے بالخصوص ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار کے ادوار میں زیادہ پھلنے پھولنے کا موقع ملا اور اس نے سیکولر بھارت کو ہندو انتہاء پسند ریاست کے قالب میں ڈھال کربھارت کی مسلمان اقلیتوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کیلئے اسلامو فوبیا کی آگ بھڑکائی ہے چنانچہ لادین یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ میں بھی مسلم باشندوں کو اسلامو فوبیا پر مبنی تعصب و حقارت کا نشانہ بنانے میں بھی بھارت کی جنونی سوچ ہی کارفرما ہے۔ اس کا ثبوت ایک امریکی جریدے نے گزشتہ سال اپنی چشم کشا رپورٹ میں فراہم کیا جس کے تحت بھارت پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ایشیائی اور یورپی ممالک میں بھی ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث اور دہشتگردوں کی باقاعدہ فنڈنگ کرتا ہے۔ اسی تناظر میں جریدے کی رپورٹ میں بھارت کو دنیا کا نمبرون دہشتگرد ملک قرار دیکر باور کرایا گیا کہ بھارتی انتہاء پسندانہ عزائم پر اسکی گرفت نہ کی گئی تو اسکی گھنائونی منصوبہ بندی سے علاقائی ہی نہیں‘ عالمی امن بھی تباہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے نیٹ ورک کے ٹھوس ثبوت تو اس نیٹ ورک کو بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں پھیلانے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو نے گرفتاری کے بعد اپنے اقبالی بیان اور دوسرے ٹھوس شواہد کی صورت میں فراہم کر دیئے تھے اور اسکی نشاندہی پر پاکستان میں دہشت گردی کیلئے آنیوالے افغان باشندوں کو پکڑا بھی گیا جو بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ تھے۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت نے اپنے ایسے دہشت گرد بھارتی ہائی کمیشن میں بھی بطور سفارتی عملہ تعینات کئے ہوئے تھے جن کی نشاندہی بھی کلبھوشن نے کی چنانچہ انہیں ملک بدر کیا گیا جبکہ کلبھوشن کے فراہم کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر وزارت خارجہ پاکستان نے ایک جامع ڈوزیئر تیار کرکے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل‘ امریکی دفتر خارجہ اور اقوام متحدہ کے رکن دیگر ممالک کو فراہم کیا اور اس بنیاد پر بھارت کیخلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے کا تقاضا کیا مگر عالمی قیادتوں نے اس ڈوزیئر کو درخوراعتناء نہ سمجھا جس سے بھارت کے حوصلے مزید بلند ہوئے اور اسکے تربیت یافتہ دہشتگرد آج بھی پاکستان کو دہشتگردی کے ذریعے عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔
یہ حقیقت بھی اپنی جگہ درست ہے کہ پاکستان نے دو دہائی قبل امریکی نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر افغانستان میں شروع کی گئی نیٹو فورسز کی جنگ میں امریکی فرنٹ لائن اتحادی کا کردار قبول کرکے دہشت گردوں کو پاکستان کا بھی تورابورا بنانے کی خود دعوت دی تھی اور اس کا خمیازہ ہم خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری وارداتوں میں سکیورٹی فورسز کے افسران اور اہلکاروں سمیت پاکستان کے 80 ہزار سے زائد شہریوں کی شہادتوں کی صورت میں بھگت چکے ہیں جبکہ آج ہمیں طالبان کی کابل حکومت کی سرپرستی میں بھی ملک کے اندر گھنائونی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ یقیناً اس صورتحال سے بھی بھارت کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے مقاصد کی تکمیل کا بھرپور موقع ملا جس نے پہلے افغانستان کی  امریکی کٹھ پتلی حکومتوں کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا اور اب کابل کی طالبان حکومت بھی بھارتی شہ پر ہی پاکستان کو دہشت گردی کے ہدف پر رکھے ہوئے ہے۔ 
پاکستان نے تو طالبان حکومت کے قیام کے بعد افغانستان میں مستقل قیام امن اور اسے درپیش سنگین اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے بھی عالمی قیادتوں کو خلوص دل کے ساتھ کابل حکومت کی معاونت کی اپیل کی ہے مگر بھارت کے ہتھے چڑھا افغانستان اپنے کسی بھی دور حکومت میں پاکستان کیلئے مسلم برادرہڈ والاجذبہ پیدا نہیں کر سکا اور پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے بھارتی مقاصد کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ بھارت کی پیدا کردہ یہ صورتحال اقوام عالم کیلئے اس حوالے سے بھی لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے کہ بھارت کی بھڑکائی دہشت گردی کی آگ میں پاکستان ہی نہیں‘ خطے کے دوسرے ممالک بھی جھلس سکتے ہیں جبکہ یہ صورتحال عالمی امن و سلامتی کی تباہی پر بھی منتج ہو سکتی ہے۔ اگر پاکستان کی جانب سے بھارتی دہشت گردیوں کے ٹھوس ثبوت عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کے سامنے رکھے جا رہے ہیں جس کیلئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپنے دورۂ امریکہ کا بھی آغاز کرچکے ہیں تو انہیں بھارت کیلئے اپنی ریشہ خطمی پالیسی سے باہر نکل کر علاقائی اور عالمی امن کی خاطر شاطر بھارت کو لگام دینا ہوگی اور اسکی اسلامو فوبیا کی بھڑکائی آگ پر بھی قابو پانا ہوگا۔ بصورت دیگر بھارت کے ہاتھوں عالمی تباہی کوئی دور کا معاملہ نہیں رہے گا۔ 

مزیدخبریں