فوج کے ساتھ خلیج عوام دور کریں 


فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سیاست میں حصہ نہیں لے گی اور اپنے آپ کو پیشہ ورانہ فرائض تک محدود رکھے گی۔میرا خیال ہے فوج کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کی خوامخواہ حاجت نہیں ہے اس لیے کہ پاک فوج ملک کی داخلی اور خارجی سلامتی کی ضامن ہے۔ اس وقت فوج اور عوام کے درمیان جو خلیج پیدا ہوگئی ہے اسکی ذمہ داری کسی طور پر بھی فوج پر عائد نہیں ہوتی بلکہ اس ملک کے عوام اور انکی سیاسی قیادت اس کے ذمہ دار ہیں۔یہ ہمارے دشمنوں کا ناپاک اور مذموم ایجنڈہ ہے کہ ایٹمی قوت سے لیس پاک فوج کو اندر سے کمزور کرنے کیلئے عوام کو اسکے سامنے کھڑا کردیا جائے اور ملک میں انتشار اور خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کردی جائے ۔سن اکہتر میں یہی باریک کام بھارت نے مشرقی پاکستان میں انجام دیا اور مکتی باہنی کی شکل میں مشرقی پاکستان کے عوام کو فوج کے سامنے لڑنے بھڑنے کیلئے تیار کیا۔ میں یہاں یہ تاریخی حقیقت ضرور بیان کروں گا کہ اس وقت مشرقی پاکستان میں صرف سینتیس ہزار پاک فوج کی نفری تھی اور وہ باقی پاکستان سے ایک ہزار میل کے فاصلے پر تھی ۔انہیں پیچھے سے کچھ مدد بھی فراہم نہیں کی جا سکتی تھی ۔اسکے باوجود پاک فوج کی قلیل تعداد نے جنرل ٹکا خان کی سربراہی میں مشرقی پاکستان میں امن قائم کر دکھایا اور مکتی باہنی کو دھکیل کر کلکتہ جانے پر مجبور کردیا ،جہاں اندرا گاندھی نے جنرل اروڑا کی قیادت میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ قائم کر رکھے تھے ۔اگر یہ حقیقت ہماری فوج کے مخالف عوام اور انکی قیادت کو سمجھ آجائے کہ آج پاکستان میں ایک دو ڈویژن نہیں بیس بائیس ڈویژن فوج موجود ہے اور اس فوج نے بلوچستان سے لیکر فاٹا تک ،کراچی سے لیکر قراقرم تک عوامی بغاوتوں اور دہشت گردی کے ٹولوں کو ہمیشہ شکست دی ہے ۔میںپاک فوج کے مخالف عوام اور انکی قیادت سے اپیل کروں گا کہ وہ چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش سے باز رہیں کیونکہ ماضی میں ایسی ہر کوشش کو پاک فوج نے کامیابی سے کچل دیا تھا ۔
پاکستان ایک نعمت خدا وندی ہے یہاں بھارت سے لٹے پٹے اور کٹے پھٹے لوگ آئے تھے اور انہیں پاکستان کی صورت میں ایک جائے پناہ میسر آئی تھی ۔اس پاکستان نے انہیں پناہ دی ،تحفظ دیا،رزق دیااور خوشحالی دی ۔خدا کی اس نعمت کی قدر کریں اور کفران نعمت کا راستہ اختیار نہ کریں ۔ پاک فوج کو غدار ،میر جعفر ،میر صادق قرار دینے سے پہلے سوچ لیجئے کہ آپ اپنے محسنوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں ۔یہ محسن اپنا آج آپ کے کل کیلئے قربان کرتے ہیں ۔وہ سمندری کناروں پر،سیاچین کی چوٹیوں پر،کنٹرول لائن پر ،مغربی اور مشرقی سرحدوں پر دن رات چوکس ہو کر ڈیوٹی ادا کرتے ہیں ۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ انہیں بیرونی دشمن گولیوں کا نشانہ نہ بنائیں مگر قوم کے محسن شہادت کو گلے لگاتے ہیں اور دشمن اور آپکے درمیان لہو کی دیوار کھڑی کرتے ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف بیس سالہ جنگ نے پوری دنیا پر ثابت کردیا کہ پاک فوج اس مرحلے میں سرخرو نکلی جبکہ نیٹو اور امریکہ کی لاکھوں کی تعداد میں فوج کو دنیا کے کسی خطے میں ایسی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ساری دنیا پاک فوج کی اس پیشہ ورانہ مہارت کی قدر کرتی ہے مگر ہم اس کی تذلیل و تضحیک کرتے ہیں ۔سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم پاک فوج کے مخالفین کے لیے نعمت مترقبہ ثابت ہوا ۔یوٹیوب ہویا انسٹا گرام ،ٹویٹرہو یا ٹک ٹاک ۔ہر پلیٹ فارم پر پاک فوج پر الزامات لگانے کیلئے ہمارے عو ام اور ان کی قیادت نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ویڈیو لنک پر پاک فوج اور اس کی قیادت کو بے نقط سنائی گئی ہیں۔
ہمیں اپنے رویے پر غور کرنا ہوگا اس لیے کہ ہمیں اپنی حفاظت کیلئے فوج کی تو ضرورت ہے ۔اگر ہم اپنی فوج پر اعتماد نہیں کرینگے تو کیا ہم کسی بیرونی فوج کو مداخلت کی دعوت دینگے ۔کیا ہم بھاشانی اور شیخ مجیب کا کردار ادا کرینگے ۔خدا کیلئے اپنے گریبانوں میں جھانکیں  اور اپنی ہی فوج کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کریں ۔دنیا کے کسی ملک کے عوام نے اپنی ہی فوج کو اپنے سامنے سرنڈر کرنے پر مجبور نہیں کیا ۔ہمیں بھی یہ شوق فضول اپنے دل و دماغ سے نکال دینا چاہئے اور اس خناس سے چھٹکارا پانا چاہئے کہ ہم پاک فوج کو زیرو زبر کرکے رکھ سکتے ہیں۔میں پھر کہتا ہوں کہ میں کسی کی نیت پر شک نہیں کرتا لیکن ہم نے پاک فوج کیخلاف جو روش اختیار کر رکھی ہے وہ سراسر ہمارے دشمنوں کا ایجنڈاہے ۔میں نہیں کہتا کہ ہم کسی دشمن طاقت کے ایجنٹ ہیں لیکن ہم بھول پنے میں اپنے دشمنوں کے عزائم پورے کر رہے ہیں ۔آج سے پچپن سال پہلے میں نے پہلی بار اس ملک سے باہر سفر اختیار کیا تھا اور ملائیشیا میں ایک کثیر القومی ورک شاپ میں حصہ لیا جہاں فجی کے اخبار دی سن سے ایڈیٹر ستندرا شاندل نے مجھ سے کہا تھا کہ غالب صاحب میں مذہبی طور پر ہندو لیکن میں بحر الکاہل میں ہزاروں میل دور بیٹھا بھارت کے جارحانہ عزائم سے خوف زدہ ہوں ۔مگر جب سے پاکستان ایٹمی قوت بنا ہے اور اس نے بھارت کے جارحانہ عزائم کے سامنے دیوار کھڑی کر دی ہے ،میں ہندو ہو کر بھارت کی ہندو حکومت سے خوف زدہ نہیں ہوں اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ میرے ملک کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان کی ایٹمی قوت میرے ننھے منے ملک کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کردار ادا کریگی ۔میں فجی کے اس ایڈیٹر کے ریمارکس کا مشکور ہوں مگر میں یہ جتلانا چاہتا ہوں کہ پاک فوج کی ایٹمی طاقت مشرق بعید کے ملکوں سے لے کر افریقہ اور عرب کے ساحلوں تک کی اقوام کے لیے تحفظ کی ایک ضمانت ہے ۔جس طرح خالد بن ولید ،صلاح الدین ایوبی ،محمد بن قاسم ،سلطان محمد فاتح،ابدالی ،اور غزنوی نے مظلوم اقوام کو تحفظ کا چھاتہ فراہم کیا تھا ‘آج میرے ملک کے جنرل ضیاء الحق،جنرل مشرف، جنرل کیانی ،جنرل راحیل شریف ،جنرل قمر جاوید باجوہ ،جنرل عاصم منیر اسی انداز میں تاریخی کردار ادا کرتے ہوئے شجاعتوں کا وہی شاہنامہ مرتب کریں گے اور آج کی مظلوم اقوام کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرینگے ۔اس لیے ہمارے عوام اور ان کی قیادت کا فرض ہے کہ وہ اپنی مسلح افواج سے بگاڑ پیدا نہ کریں اور جو خلیج حائل ہو چکی ہے اس کو دور کرنے میں پس و پیش نہ کریں کہ یہی قومی عزت اور وقار کا تقاضا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن