عترت جعفری
سیاست کے اپنے رنگ ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ معیشت اور امن امان کے حوالے سے بھی بہت سے واقعات رونما ء ہو ئے ہیں جن میں سب سے سنگین بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کرانا ہے اور ملک کے اندر خوف وہراس پیدا کرنے کی کوشش ہے ،وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کے معاونت کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر دئے ہیں ، اور بھارتی فاشزم کا پردہ چاک کر دیا ہے ،اس میں اب کوئی شبہ نہیں ہے کہ بھارت ،پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ہے ،لاہور ،بلوچستان سمیت ملک کے دگر حصوںمیں برسہا برس سے جو بھی المناک واقعات ہوئے ان میں وہی تنظیمیں ملوث ہیں جن کے مالی اور تربیتی روابط بھارت سے ملتے ہیں ،حکومت نے اس سنگین ایشو کو جن کا تعلق ملک کی سلامتی سے ہے ،دنیا کے سامنے ثبوتوں کے ساتھ رکھ دیا ہے ،اقوام عالم کی ذ مہ د اری ہے کہ وہ بھارت کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی اور براہ راست کارروئیوں پر پابندیا ں عائد کرے ۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے اسلام آباد میں اس حوالے سے پریس کانفرنس توقع ظاہر کی کہ بین الااقومی برادری بھارت کا احتساب کرے گی ۔وزیر مملکت نے کہا کہ صبح سیکرٹری خارجہ نے غیرملکی سفیروں کوبھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے بارے میں بریفنگ دی، بھارت نے جوہر ٹاؤن لاہور میں دہشت گردی کی، ہم نے تحقیقات مکمل ہونے اور ثبوتوں کا انتظار کیا، واضح ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، جوہرٹاؤن دہشتگردی بھارت کا منصوبہ تھا۔ اس دہشتگردی میں سزا صرف فرنٹ مین کو ہوئی ،اس کے اصل کردار بھارتی ریاستی پشت پناہی میں آزاد ہیں، پاکستان اس حوالے سے آواز اٹھاتا رہے گا۔ بھارت مسلسل بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔پاکستان وہ ملک ہے جو دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے،حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے، بھارت خطے میں دہشتگردی کی متعدد تنظیموں کی معاونت و مدد کرتا رہا ہے، بھارت کو اس پالیسی سے پیچھے ہٹنا ہوگا، بین الاقوامی برادری بھارت کا احتساب کرے گی، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ارکان سے بھارت کو دیا گیا ڈوزیئر شیئرکیا ہے،بھارتی شہریوں کے بارے میں ریڈ وارنٹس جاری ہوچکے ہیں۔گذشتہ چند روز سے ملک کے اندر سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے اقدامات ہو رہے ہیں ،ریکو ڈک گولڈ کاپر منصوبے کے سمجھوتے کے بارے میں سپریم کورٹ نے ریفرنس کا فیصلہ صادر کیا ،جس کے بہت ہی تیزی کے ساتھ حکومت نے سرمایہ کاری کے تحفظ کے بل کو پارلمنٹ سے منطور کرایا ہے اور صدر مملکت نے اس کی توثیق کر دی ہے ،تاہم اس بل کے حوالے سے جے یو آئی پی این پی مینگل نے جو حکومت کے اتحادی ہیں اور سخت اعتراضات اٹھائے ہیں،حکومت کو ان کا تدارک کرنا چاہئے ،گولڈ کاپر کا ریکو ڈک منصوبہ پہلے ہی تنازعات کی وجہ سے برسوں کی تاخیر کا شکار ہو چکا ہے ،یہ منصوبہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے لئے اہم ہے ،اس کو مزید تنازعات سے بچانا ہو گا ،حکومت نے اچھا کیا کہ ملک کے اندر غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کا بل منظور کیا ہے جس کے نکات میںبتایاگیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کے ایکٹ کے تحت سرمایہ کار ی یاکوالی فائیڈ سرمایہ کاری کے پروٹیکٹیڈ اکاونٹس کو ٹیکس اتھارٹیز کی جانب سے کسی طرح کی انکوئرای،اقدام یا سرمایہ کاری کے ذریعہ امیونٹی دی جائے گی اور کوئی سوال نہیں کیا جا سکے گا ،اس ایکٹ کے مطابق وفاقی حکومت سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کرے گی جس کی معیاد تین سال ہو گی ،ایکٹ کے تحت کوالی فائیڈ سرمایہ کار اور سرمایہ کاری کو انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس ،کسٹمزڈیوٹی ود ہولڈنگ ٹیکس ، لیویز ،سی وی ٹی اور دیگر ٹیکسوں سے استثنیٰ مل سکے گا ،کوالی فائیڈ انویسٹمنٹ کے منصوبے کے ایریا میں بننے والی بینک یا برانچز کو بھی مراعات ملیں گی ایسے تما م منصوبے صوبائی لاز اور سوشل ویلفئر لاز سے مستثنی ہوں گے ،جو کوالی فائیڈ انویسٹر ایکسپوٹ پراسسنگ زون میں کام کرے گا ،ملک نے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنے کوشش بھی دوچند کر دی ہے ،آئی ایم ایف کا ایک اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا کہ کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کے ساتھ بات چیت اب تک نتیجہ خیز رہی ہے ،وزیر اعظم نے بھی ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سری لنکا بنانے کی خواہش رکھنے والوں کو ہمیشہ کی طرح مایوسی ہوگی۔ سابق حکومت کی تباہ حال معیشت کو بحال کریں گے۔ ان شا اللہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، گورنر اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر حکام نے وزیراعظم کو ملکی معاشی صورت حال پر بریفنگ دی، جس میں وزیر اعظم کو قرضوں کی واپسی کے شیڈول اور آئی ایم ایف سے جاری بات چیت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں معاشی ٹیم نے وزیر اعظم کو زرمبادلہ کے ذخائر سمیت ڈالر کی قدر کے محرکات کے حوالے سے بھی بتایا۔ حکومت نے ڈالر ، گندم اور یوریا کی افغانستان اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے جلد قومی انتخابات کے لئے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا معاملہ بھی اب منطقی انجام کی جانب بڑھنا شروع ہو چکا ہے ،سابق وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کہ وہ لاہور کی ریلی میں اس بارے میں حتمی تاریخ دے دیں گے ،آئندہ دو ہفتے اہم ہیں ،حکومت کی سائیڈ پر ایسی اطلاع موجود ہے کہ استعفے منظقی انجام تک نہیں پہنچ سکیںگے اور معاملہ یوں ہی لٹکارہے گا،وزیر خزانہ اسحاق ڈارکہہ چکے ہیں کہ وقت سے پہلے الیکشن ناممکن نظر آرہے ہیں،سعودی عرب سے پاکستان کو4.2 ارب ڈالر کا پیکج ملنے کے معاملات اب حتمی ،مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں ،اس پیکج کی بدولت جس میں تیل کی سہولت شامل ہیں ،پاکستان کو زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور لیٹر آف کریڈٹ کی رقوم ادا نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے درآمدات میں جو مسائل آ رہے ہیں ان میں کمی آ جائے گی۔ایک اچھی خبر یہ بھی ہے کہ حید آباد سکھر موٹر وے کی تعمیر کا افتتاح ہو گیا ہے ،300کلو میٹر طویل موٹر وے30ماہ میں بن جائے گی اور اس سے ملک کے تمام اہم شہر اور تجارتی مراکز ایک دوسرے سے منسلک ہو جائیں گے۔