پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین پاکستان کو ایک 179ملین یورو فراہم کرے گی۔یہ رقم لاہور اور فیصل آباد میں پانی اور سینیٹیشن کی سروسز کی بہتری پر خرچ ہوگی۔ پانی صرف دو شہروں کا ہی مسئلہ اور معاملہ نہیں ہے۔پانی کی کمی پورے ملک بلکہ دنیا بھر پر محیط ہے۔اس کو وسیع تر تناظر میں دیکھا جائے تو صرف پینے کے پانی کی ہی بات نہیں ہے بلکہ فصلوں کے لیے پانی کی بھی شدید قلت ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی طرف سے کئی بار متنبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 2025 میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔2040 میں تو مکمل قحط سالی والی صورتحال ہوگی۔اس کے تدارک کے ابھی سے انتظامات ہو جانے چاہئیں تھے لیکن اصلاح کی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی۔پاکستان کے تقریبا سارے شہروں میں اور دیہات میں بھی پانی کی سطح بہت زیادہ نیچے جا چکی ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی ہو رہا ہے۔واٹر چارجنگ کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔پانی کی کمی کا ایک سبب تو بھارت کی طرف سے پاکستان کا پانی روک لینا ہے اور دوسرا پاکستان میں بارشیں ہوتی ہیں کبھی تو اتنی زیادہ بارشیں ہوتی ہیں کہ سلاب کی صورت میں تباہی پھیلا دیتی ہیں اور یہ سارا پانی سمندر میں چلا جاتا ہے۔اگر اسکو ذخیرہ کر لیا جائے تو پاکستان پانی کی کمی سے محفوظ رہ سکتا ہے۔اس کے لیے بہترین حل تو کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہے۔ اس طرف آنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ کیا قحط سالی ایسی ہوگی کہ ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔