گوجرانوالہ (فرحان میر سے+ نمائندہ خصوصی) مسلم لیگ ن کی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں ضلع گوجرانوالہ کے انٹرویو مکمل ہوگئے۔ گوجرانوالہ شہر کی قومی اسمبلی کی ایک جبکہ صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں کو تبدیل کئے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ ایک سابق ایم پی اے کو اجلاس سے نکال دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی این اے 77 میں پانچ مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے والے سابق وزیر محمود بشیر ورک اور عطاء اللہ تارڑ کے انٹرویوز مکمل ہوئے۔ میاں محمد نواز شریف نے بورڈ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حلقہ کی موجودہ صورتحال سے بہت پریشان ہوں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ میرا تعلق جماعت کے ساتھ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جماعت کی خاطر ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلنے کو ترجیح دی۔ تنقید بھی برداشت کرتا ہوں مگر میرے خاندان کا جینا مرنا مسلم لیگ کے ساتھ ہے اور رہے گا۔ جبکہ محمود بشیر ورک نے بورڈ کو بتایا کہ عطا تارڑ اور بلال فاروق دونوں برخوردار ہیں مگر آج یہ میرے مدمقابل ہیں لیکن مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ گوجرانوالہ سے کسی نے بھی میرے مقابل کاغذ جمع نہیں کروائے اور عطا تارڑ کو لاہور سے لا کر میرے مدمقابل کھڑا کیا جارہا ہے۔ میاں صاحب آپ میرا حلقہ اوپن کر دیں تا کہ میرے مخالفین کو خود ہی اپنی مقبولیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ حلقہ پی پی 63 سے سابق ممبر پنجاب اسمبلی محمد اشرف انصاری مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر گئے تھے اور ٹی وی پر بیٹھ کر مسلم لیگ ن کی قیادت پر تنقید کرتے رہے مگر بعد ازاں انہوں نے حمزہ شہباز شریف کو وزارت اعلیٰ کا ووٹ دیا اور ن لیگ میں واپسی کیلئے راہ ہموار کرنا شروع کی مگر آج انٹرویوز میں اچانک ڈرامائی صورتحال بن گئی کہ جب نواز شریف نے کہا کہ کسی لوٹے کو ٹکٹ نہیں دیں گے جس پر اشرف انصاری نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے میری بات نہیں سننی تو مجھے بلایا کیوں تھا جس پر نواز شریف نے ان کو باہر جانے کا کہا مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ مگر بعد ازاں ان کو سکیورٹی کے ذریعے باہر نکال دیا گیا۔ اس حلقے سے سابق ممبر پنجاب اسمبلی توفیق بٹ کو گرین سگنل دے دیا گیا۔ امیدوار پی پی 64 سابق صدر چیمبر محمد شعیب بٹ جب انٹرویو دینے کیلئے کھڑے ہوئے تو کیپٹن صفدر نے کھڑے ہو کر کہا کہ ان کا انٹرویو لینا زیادتی ہو گی۔ خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، حنیف عباسی، عطا تارڑ نے بھی محمد شعیب بٹ کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہا جبکہ سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان خاموش رہے۔ انکے مدمقابل احسن ڈار کے بھائی عمر فاروق ڈار کو سابق وزیر عثمان ابراہیم کی حمایت حاصل ہے۔ پی پی 70 میں سابق ایم پی اے امان اللہ وڑائچ کی جگہ میر ابرار احمد بٹ اور سابق صدر چیمبر کے درمیان ٹکٹ کے حصول کیلئے سخت مقابلہ متوقع ہے۔ جبکہ امان اللہ وڑائچ اپنے حلقہ میں ٹائم نہ دینے کی وجہ سے اپنا اثر و رسوخ کھو چکے ہیں۔ میر ابرار احمد بٹ ترکی کے صدر ہونے کیساتھ ساتھ اس حلقہ میں اپنا اثر رسوخ رکھتے ہیں۔ نواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریوں میں ضلع کا سب سے بڑا پاور شو قلعہ دیدار سنگھ، لدھیوالا وڑائچ اور پپناکھ میں کروانے کا اعزاز ان کو حاصل ہے۔ پی پی 65 سے سابق ایم پی اے وقار احمد چیمہ کو بھی سخت مشکلات درپیش ہیں۔ نواز شریف کے دیرینہ ساتھی اور تین مرتبہ ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے سابق ممبر پنجاب اسمبلی پیر فرید کو ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔ گزشتہ الیکشن میں حلقہ بندی کی تبدیلی کے باعث پیر فرید نے ٹکٹ اپلائی نہیں کیا تھا۔ پیر فرید نے اپنے حلقہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ وزیر آباد کے حلقہ پی پی 35 سے سابق ایم پی اے بیگم طلعت شوکت، بریگیڈئیر (ر) بابر، اور مقامی ایم این اے کے حمایت یافتہ امیدوار امتیاز باگڑی میں بھی ٹکٹ کے حصول کیلئے سخت مقابلہ جاری ہے۔ حلقہ پی پی 36 سابق ایم پی اے عادل بخش چٹھہ بھی اپنے حلقے کے تمام چیئرمین ناراض ہونے کی وجہ سے سخت مشکل کا شکار ہیں مگر جب انٹرویو کیلئے آئے تو محترمہ مریم نواز نے ان کی بہت تعریف کی۔ علاوہ ازیںمسلم لیگ ن پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 5ممبران قومی اسمبلی جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی ٹکٹیں بورڈ نے فائنل کر دی۔ انجنئیر خرم دستگیر خان، ڈاکٹر نثار احمد چیمہ، شاھد عثمان ابراہیم، مظہر قیوم ناہرا، ذوالفقار چیمہ، جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی عمران خالد بٹ، توفیق احمد بٹ، نواز چوہان، معظم رئوف مغل، بلال فاروق تارڑ، اقبال گجر، قیصر سندھو، عرفان بشیر گجر، رانا اختر علی خان کو مسلم لیگ کی جانب سے گرین سگنل دے دیا گیا۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے عمران خالد بٹ بھی موجود تھے۔ مریم نواز شریف نے اپنے والد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میاں صاحب یہ میرے قابل فخر بھائی ہیں جس پر میاں محمد نواز شریف نے پومی بٹ کو گلے لگا لیا۔