سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزموں کے فیصلے سنانے کی اجازت دیدی ہے۔ آئینی بینچ نے قرار دیا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔ سویلینز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ عدالت نے فوجی عدالتوں کے سوا دیگر تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کردی۔ آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزموں کو سزاو¿ں میں رعایت مل سکتی ہے وہ رعایت دے کر رِہا کیا جائے۔ جن ملزموں کو رِہا نہیں کیا جا سکتا انھیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔ جسٹس امین نے ریمارکس دیے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا مقدمہ امید ہے جنوری میں مکمل ہوجائے گا۔ اس کیس کے مکمل ہونے پر جنوری کے دوسرے ہفتے میں 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کو مقرر کریں گے۔ ہمارے پاس 26 ویں آئینی ترمیم سمیت بہت سے مقدمات پائپ لائن میں ہیں۔
ملزموں کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سزا کی حتمی منظوری آرمی چیف دیتے ہیں۔ ایسا شخص جس نے کیس کا ٹرائل سنا ہی نہ ہو وہ کیسے حتمی منظوری دے سکتا ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کا سوال سن لیا ہے، اپنے دلائل میں یہ سب بتائیے گا۔ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ فوج کی زیر حراست افراد کافی وقت گزار چکے ہیں، ان ملزموں کو اب سویلینز عدالتوں میں منتقل کیا جائے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سویلینز عدالتوں میں ملزموں کو منتقل کرنے کے لیے سزائیں سنانے کی اجازت دی جائے۔ سزا سنانے کے بعد ملزموں کو دیگر عدالتوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے حکم دیا کہ جن ملزمان کا ٹرائل مکمل ہوچکا، انھیں فوجداری عدالتوں میں منتقل کریں۔ سزا پانے والے افراد فوجداری عدالتوں میں اپیل کا حق رکھتے ہیں۔آئینی بینچ نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ فوجی عدالتوں سے سزاو¿ں کے خلاف ہائی کورٹس میں اپیل کا حق انٹرا کورٹ اپیلوں کے فیصلے تک معطل رہے گا اور ہائی کورٹس میں اپیل کی مدت حتمی فیصلے کے بعد شروع ہو گی۔
ملک میں انتشار، بدامنی پھیلانے اور اس کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو سویلینز کے ٹرائلز میں سزا سنانے کی اجازت دیدی ہے۔ یہ معاملہ ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار تھا جس کی وجہ سے ملک دشمن عناصر عدالتی سٹے کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے بلاخوف وخطر ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے درپے تھے۔ اس مد میں پاک فوج نے بھی انتہائی تحمل سے لمبی عدالتی عمل داری کو برداشت کیا لیکن 9 مئی پر اپنے دو ٹوک موقف سے پیچھے نہیں ہٹی۔ اگر اس فیصلے کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ آئینی بینچ کا احسن اقدام دکھائی دیتا ہے اورایک امید کی کرن بن کر سامنے آیا ہے۔ گو کہ اس فیصلے کو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا تاکہ 9 مئی 2023ءکے بعد سے لے کر اب تک جو بھی انتشار اور بدامنی کے واقعات ہوئے، جو ریاست پر حملے کیے گئے اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اس کا راستہ روکا جاسکتا مگر اس کے باوجود دیرآید درست آید کے مترادف یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔
آئینی بینچ کے اس فیصلے سے ملک میں برسرپیکار دہشت گردوں، سیاست کا لبادہ اوڑھ کر خلفشار اور انتشار پھیلانے والے عناصر اور ہر دوسرے روز لشکر کے ساتھ وفاقی دارالحکومت پر حملہ آور ہونے والے شرپسندوں کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی جو اب تک یہ سب کچھ اس بل بوتے پر کر رہے تھے کہ عدالتی سٹے کی وجہ سے 9 مئی کے ذمہ داران، ان کو اکسانے والوں اور سہولت کاروں کو سزائیں نہیں مل رہی تھیں اور ان کے دماغ میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ ہمیں کس نے پکڑنا اور سزا دینی ہے؟ اب امید ہے کہ ملٹری کورٹس میں جن جن شرپسندوں کے خلاف کیس زیر التوا ہیں ان کے فیصلے آنا شروع ہوں گے جس سے سزا و جزا کا عمل پایہ¿ تکمیل تک پہنچے گا۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ جب ان شرپسندوں اور دہشت گردوں کو سزا مل جائے گی تو آئندہ 9 مئی اور 24 تا 26 نومبر جیسے واقعات کا راستہ روکا جا سکے گا۔
اس فیصلے سے 9 مئی کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کے گرد گھیرا بھی تنگ ہوگا اور انھیں بھی قانون کے کٹہرے میں لانے میں مدد ملے گی کیونکہ اصل انصاف تب ہوگا جب ان منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کڑا حساب دینا پڑے گا ۔ اس فیصلے سے سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کا حق بھی تسلیم ہو گیا ہے اور وہ ساری آوازیں خاموش ہوگئی ہیں جو یہ بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کر رہی تھی کہ یہ نہیں ہو سکتا۔ اب تحریک انصاف کی قیادت جس نے 9 مئی میں کلیدی کردار ادا کیا اور 9 مئی کروایا، کو بھی اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ یہ فیصلہ اس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ کسی بھی پر تشدد سیاسی سوچ کی پروان کے لیے عوام کو اپنے پیاروں کو ایندھن بننے سے روکنا ہوگا ورنہ نقصان ان کا اپنا ہی ہوگا۔ یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ فوج 9 مئی پر ہر شامل شخص کو قانون کے مطابق سزا دلانے میں کسی جلدی میں نہیں اور 9 مئی سانحہ کے ماسٹر مائنڈ، ہر شر پسند، منصوبہ ساز اور سہولت کار کو منطقی انجام تک لے کر جائے گی۔