قوموں کی زندگی میں اچھے برے دن اتے رہیں رہتے ہیں لیکن زندہ اور پر اس سے سبق سیکھ کر ترقی و خوشحالی اور مستقبل کے لیے مثبت راہ تلاش کر لیتی ہیں اس حوالے سے جاپان اور عوامی جمہوریت کی مثالیں موجود ہیں ایٹم بم کی تباہی کے پاس جاپان کی ترقی اور منشیات میں مبتلا چینیوں کی نجات دنیا میں کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اگر ماضی میں جھانکیں اور تاریخ کے جو رکوع سے حقائق دیکھنے کی تمنا کریں تو بہت سی مثالیں بآ سانی مل جائیں گی، پھر بھی ہم اور ہمارے سیاسی رہنما کچھ سیکھنے کو تیار نہیں ،پاکستانی تاریخ میں 16۔ دسمبر سے بدترین سیاہ دن کوئی دوسرا نہیں ،اس روز عالمی سازش اور بھارتی سہولت کاری سے نہ صرف بھائی کو بھائی سے نفرتوں کو جنم دے کر لڑایا گیا بلکہ ایک دوسرے سے دور کر دیا گیا ،، سقوط ڈھاکہ،، تاریخ کا عبرت ناک واقعہ ہے لیکن برسوں بعد بنگلہ دیش نے بھارت نواز حکومت حسینہ واجد کا جس انداز میں تختہ الٹا اور انہیں مار بھگا کر 1971 کے سانحے کی تمام نشانیاں مٹا دیں بنگالیوں نے پہلے اپنے،، بدھو بنگلہ،، کے خاندان کا خاتمہ کیا،پھر بھی ان کا غم غصہ کم نہیں ہوا، اسی لیے بیرون ملک تعلیم کے باعث بچ جانے والی حسینہ واجد سے برسوں بعد بدلہ لے لیا وجہ ایک تھی کہ قوم کو جعلی،، سبز باغ،، دکھائے گئے اور ،،سقوط ڈھاکہ ،،کے اصل حقائق بتائے ہی نہیں گئے ،پاکستان کا دم بھرنے والے بہاری آ ج بھی مشکلات کی دلدل میں پھنسے ہیں، کچھ کو نواز شریف کے دور میں پاکستان لا کر آ باد کیا گیا باقی ابھی تک بنگلہ دیش میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں وہاں دو مارشل لا لگے لیکن انہوں نے سبق سیکھ لیا اور دشمن قوم و مفاد پرستوں کو پہچانا بلکہ ان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا بنگلہ دیش میں ظلم و جبر اور اسٹیبلشمنٹ کے آ شیرباد سے طویل اقتدار کا ریکارڈ بنانے والی ظالم حسینہ کےخلاف تحریک چلی اور اسے بھی اپنے سرپرست بھارت میں ،،جائے پناہ ،،حاصل کرنی پڑی اس روز ایک سازش کے ذریعے پاکستانی فوج سے ہتھیار ڈلوائے گئے، 90 ہزار قیدیوں کی سبکی سہنی پڑی اور ہم نے صدر یحیی خان اور ذوالفقار علی بھٹو پر الزام لگا کر وقت گزار لیا اصل حقائق کسی نے نہیں بتائے کہ حقیقی غلطی جنرل ریٹائرڈ صدر ایوب خان کی پالیسیوں کی تھی، جس نے قائد اعظم کی رحلت کے بعد قومی اور عالمی سازش سے اقتدار حاصل کیا اور پاکستان کے واحد،، فیڈ مارشل ،،بھی بن گئے، یہی نہیں پہلی مرتبہ جسٹس منیر سے من مرضی کا فیصلہ لے کر عدلیہ میں مداخلت کی روایت ڈالی، انہیں قائد اعظم نے سزا بطور وردی اتار کر مشرقی پاکستان بھیجا تھا لہذا جونہی ان کی آ نکھ بند ہوئی، وہ اپنی سیاسی صلاحیتوں کی بدولت فرنٹ لائن میں آ گیا ،،امریکہ بہادر،، ان کے حمایتی تھے اس لیے کرامات دکھا کر پاکستانیوں کو خوش کرنے کی کوشش بھی کی لیکن ان کے فیصلوں سے مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کو کمتر ثابت کر کے ان میں احساس محرومی پیدا کیا گیا مغربی پاکستان کے،، تھرڈ ڈویژن،، طلبائ وظائف کے ساتھ ڈھاکہ میں نہ صرف ڈاکٹر بلکہ اعلی تعلیم حاصل کرتے رہے پھر مغربی پاکستان میں نوجوانوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ مشرقی پاکستان جائیں اور بنگالی لڑکیوں سے شادی رچا کر خصوصی حکومتی مراعات حاصل کریں، بس یہی وہ بنیاد بنی جس سے بھارت نے ،،ہندو برادری،، کا سہارا لے کر،، مکتی باہنی،، تیار کی ،اس نے بنگالی نوجوانوں کو پیغام دیا کہ مغربی پاکستان تم لوگوں پر مسلط ہے وہ شادیوں اور مراعات کی لالچ سے بنگالیوں کی نسل بدلنے کا ارادہ رکھتا ہے تمہاری ،،پٹ سن،، سے موج میلہ کر رہے ہیں اسلام آ باد بنا لیا تمہارا حق چھینے بغیر نہیں ملے گا اس وقت،، سوشل میڈیا ،،نہیں تھا لیکن مختلف شر پسند اور نفرت انگیز کتابچے بھارت سے پرنٹ کر کے رائے عامہ ہموار کی گئی اور اسی بنیاد پر شیخ مجیب الرحمن نے چھ نکات پر مہم جوئی کی، مغربی پاکستان کے سیاسی رہنماو¿ں نے اس تپش کو محسوس کیا، قصہ مختصر صدر ایوب خان کے وزیر خارجہ بھٹو صاحب نے آ مریت سے بغاوت کر کے ،،عوامی محاذ ،،سنبھالا ان کی ملک گیرکامیابی پر جب ایوب کتا کے نعرے بازی عام ہوئی تو صدر ایوب نے اقتدار صدر یحییٰ خان کے حوالے کر کے سبکدوش ھو گئے ، بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر ،،سوشلزم ،،کا پرچار کیا طلبہ ،مزدور ،کسان سب کو جاگیرداروں اور صنعت کاروں کے خلاف اکٹھا کیا اور الیکشن کا مطالبہ کر دیا، یحییٰ خان نے الیکشن کرائے لیکن مشرقی پاکستان میں بھارتی کوشش اور خفیہ ایجنسی را کی مدد سے عوامی لیگ کامیاب ہوئی ، مشرقی پاکستان میں جماعت اسلامی و مولانا عبدالحمید بھاشانی کی بھاری بھرکم موجودگی میں بھی الیکشن رزلٹ شیخ مجیب الرحمن کے حق میں آ گیا جبکہ مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا صدر یحییٰ نے قومی اسمبلی کا اجلاس ڈھاکہ میں بلایا تو بھٹو صاحب ناراض ہو گئے ،انہوں نے اپنے سیکرٹری جنرل محمود علی قصوری سمیت سب کو منٹو پاک لاہور کے جلسے میں دھمکی دے دی کہ جو بھی ڈھاکہ گیا اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
16 دسمبر ایک نہیں، دو مرتبہ پاکستان پہ بھاری رہا ابھی،، سقوط ڈھاکہ،، کے حوالے سے برسوں گزرنے کے باوجود یہ سیاہ دن قوم کو کچھ نہ سیکھتے ھوے بھی بھولا نہیں تھا کہ ،، آ رمی پبلک اسکول ،،میں اسی روز پوشیدہ دشمن نے ایک ناقابل فراموش دہشت گردی کی واردات کر کے 16۔ دسمبر کو ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن بنا دیا ہمارے مستقبل نونہالوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی بچوں اساتذہ اور ملازمین کی شہادتیں ہوئیں لیکن دشمن ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکا آ ج بھی ہماری فورسز کے جوان دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ پہلے بھی ہماری عسکری اور سیاسی قیادت نے دشمنوں کو سرحد پار دھکیل دیا تھا اور اس مرتبہ بھی شکست دیں گے۔