یونس خان اور اسد شفیق نے قومی ٹیم کی لاج رکھ لی

دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی اور جب پاکستان کی 4 وکٹیں صرف 33 رنز پر گر گئیں تو لگ رہا تھا کہ پہلے ٹیسٹ کی پرفارمنس کو دہرایا جا رہا ہے۔ جب پاکستان صرف 49 کے کم ترین سکور پر آوٹ ہو گیا تھا۔ دراصل وکٹ میں تھوڑی بہت نمی تھی مگر پاکستان کے ٹاپ آرڈر پر کپکپی طاری تھی۔ وکٹ میں تو اتنی جان نہ تھی مگر ہمارے کھلاڑیوں میں 49رنز کا خوف طاری تھا۔ کیا کہنے یونس خان اور اسد شفیق کی عمدہ اننگز کے، دونوں خوب کھیلے اور دونوں سنچریاں بنا گئے۔ اگر یونس خان دوسرے نئے گیند پر وکٹ نہ گنواتے تو پاکستان یقینا ڈرائیونگ سیٹ پر ہوتا مگر بدقسمتی سے یونس خان کل کھیلنے کا انتظار کرتے بال روکنے پر آ گئے اور وکٹ گنوا بیٹھے حالانکہ انہیں اٹیک برقرار رکھنا چاہئے تھا، یہی حکمت عملی کارگر تھی۔ جنوبی افریقن ٹیم دفاع پر تھی مگر دوسرے نئے گیند کے بعد پاکستانی بلے باز دفاع پر آ گئے۔ پاکستانی باولنگ اس ٹیسٹ میں پہلے ٹیسٹ سے بہتر ہے۔ زخمی جنید خان کی جگہ عرفان اور راحت علی کی جگہ تنویر کو کھلانا اچھا فیصلہ ہے۔ اگر پاکستان 300 رنز کا ہدف عبور کر لے تو پاکستانی باولنگ جنوبی افریقہ سے بہتر پرفارم کرے گی۔ خاص کر تنویر کو کھیلنا مشکل ہو گا۔ عمرگل، تنویر احمد، عرفان اور سعید اجمل عمدہ اٹیک ہے۔ جنوبی افریقہ کیلئے 300 رنز عبور کرنا آسان نہ ہو گا۔ اسد شفیق ابھی کریز پر ہیں اسی لئے پاکستان 300 رنز کا ہندسہ عبور کر سکتا ہے اور جنوبی افریقہ کو کھلانے کیلئے اچھا سکور ثابت ہو گا۔ یونس خان اور اسد شفیق نے پاکستان کی لاج رکھ لی اور لگتا ہے لیڈ شاید پاکستان ہی حاصل کر جائے۔ 300کے سکور میں جنوبی افریقہ پاکستان کو انڈرپریشر نہیں کر سکتا۔ پاکستانی باولنگ اس ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ سے بہتر نظر آتی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...