پاکستان کی معاشی ترقی میں بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت

Feb 15, 2014

محمد عمران اسلم

دورحاضر میں تصورات اور نظریات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ جنگ اب میدان نہیں ابلاغی اور معاشی محاذ پرلڑی جاتی ہے۔ مضبوط معیشت کسی بھی ملک کو سپرپاور کا درجہ دے سکتی ہے۔ 1990ء میں جنوبی ایشیا کے ممالک میں ڈائریکٹ غیرملکی سرمایہ کاری شروع ہوئی اور نئی منڈیوں کی تلاش میں سرگرداں مغربی کمپنیوں نے بھارت چین سمیت خطے کے تمام ممالک میں اپنی فیکٹریاں اور آئوٹ لیٹ بنانے شروع کر دیئے مگر بدقسمتی سے پاکستانی معیشت سیاسی اتار چڑھائو اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے غیریقینی کا شکار رہی۔ مگر اب وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقتدار سنبھالتے ہی معیشت کی ڈگمگاتی کشتی کو مضبوط معاشی پالیسیوں سے سنبھالا دیا۔ وزیراعظم کے معتمد ساتھی اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالتے ہی شب و روز محنت سے معاملات کو سنبھالا جس سے خاطرخواہ مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔
خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف پنجاب میں غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے متعدد کامیاب کوششیں کر چکے ہیں۔ میٹروبس اور سالڈویسٹ مینجمنٹ پراجیکٹ پاک ترک دوستی کا ثبوت بھی ہے اور پنجاب میں غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے ترغیب کا سبب بھی ہے۔ محمد شہازشریف بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے بہاولپور میں قائد اعظم سولر پارک اور کول پاور پراجیکٹ کیلئے متعدد غیرملکی کمپنیوں کے نمائندوں سے مشاورت کر چکے ہیں۔ بعض منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے اور دیگر شروع ہونے کو ہیں۔ خادم اعلیٰ صوبہ میں غیرملکی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے تمام تر کوششیں کر رہے ہیں تاکہ عوام کو روزگار ملے۔ صنعت اور پیداوار کو فروغ ملے‘ وزیراعلیٰ نے گارمنٹ انڈسٹری کے فروغ کیلئے لاہور میں اپیرل پارک (Apparel Park) کے منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔  آئی ایم ایف نے وزیراعظم محمد نوازشریف کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے گذشتہ برس 16.6 ارب ڈالر بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری دے دی۔ پاکستان کی معاشی بحالی کو سراہتے ہوئے550ملین ڈالر کی تیسری قسط بھی اسی سال متوقع ہے۔ آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں اکنامک گروتھ کی شرح 3.1 فیصد تک پہنچ جائیگی۔معاشی ترقی کی ٹرین کو صحیح ٹریک پر ڈالنے کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے جاوید ملک جیسی متحرک‘ فعال اور محب الوطن شخصیت کو پاکستان کے سفیر برائے سرمایہ کاری مقرر کیا ہے کیونکہ معاشی اعشاریئے کی بڑھوتری کو برقرار رکھنے کیلئے مثبت اقدامات کا تسلسل ضروری ہے۔ جاوید ملک دبئی میں بیرونی سرمایہ کاروں کی ترغیب کیلئے متعدد سیمینارز منعقد کرا چکے ہیں جن میں نہ صرف اوورسیز پاکستانی بلکہ غیرملکی سرمایہ کار بھی مدعو تھے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر چند روز قبل وزیرخزانہ اسحق ڈار کی زیرصدارت دبئی میں پاکستان بزنس فورم کے اجلاس کے دوران پاکستان انٹرنیشنل بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کونسل قائم کر دی گئی جس کا مقصدبیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور تاجروں‘ صنعتکاروں‘ سرمایہ کاروں اور پروفیشنلز کو مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ اس موقع پر پاکستانی سفیر برائے سرمایہ کاری جاوید ملک نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ اسحاق ڈار کی انتھک محنت، عمدہ حکمت عملی اور کاوشوں کی بدولت ملک کی معیشت بحالی کی طرف گامزن ہے ، شفافیت اور گڈ گورننس حکومت پاکستان کا طرہ امتیاز بن چکا ہے جس پر بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی فخرمحسوس کرتے ہیں -
دبئی میں مقیم نامور پاکستانی سرمایہ کار بشمول چیف ایگزیکٹو آفیسر ہاشو گروپ مرتضی ہاشوانی، چیئرمین شون گروپ ناصر شون ، چیئرمین ڈی ٹی اے شپنگ طاہر لاکھانی ، صدر پاکستان بزنس کونسل ممتاز مسلم ، عمران چوہدری، چیئرمین سٹار کنکشنز ، چیئرمین ای این جی گروپ حنیف مرچنٹ، فاطمہ انڈسٹریز کے ناصر محمود ، چیئرمین ویلیوسٹریٹ شاہد عمرانی کے علاوہ دیگر معززین اس موقع پر موجودتھے جنہوں نے پاکستان انٹرنیشنل بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کونسل کے تصور کو سراہتے ہوئے خیرمقدم کیا- یہ امر قابل ذکر ہے کہ پورٹ اینڈ شپنگ اور وزارت مواصلات میں 10 منصوبے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے جاری ہیں جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے تحت5 ‘ ٹیلی کمیونیکیشن کے 9 ‘ سڑکوں کی تعمیر کے 12 میگاپراجیکٹس ‘ پاکستان ریلوے کے 4‘ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 4‘ وزارت صنعت و پیداوار کے 4‘ وزارت سیاحت کے 4‘ مری کہوٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے 2‘ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے 7‘ الیکٹرانکس سے متعلق 6‘ وزارت تعلیم کے 2 ‘ ایل ڈی اے کے 4جبکہ وزارت صحت کے تحت فارماسوٹیکل انڈسٹری کیلئے خام مال کی فراہمی کا ایک‘ تربیلا ہائیڈروپاور پلانٹ کی توسیع‘ پاکستان کے بڑے شہروں میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک اور سافٹ ویئر انڈسٹری سے متعلق ایک‘ گوادر ڈیپ واٹرپورٹ کا منصوبہ بھی غیرملکی سرمایہ کاری کا مرہون منت ہے۔ نجی شعبے کے اشتراک سے زراعت‘ جنگلات‘ ماہی پروری‘ معدنیات‘ بیوریجز‘ ٹیکسٹائل‘ لیدرانڈسٹری‘ کاٹن فیبرک فنشنگ ڈائنگ پرنٹنگ‘ گارمنٹس اینڈ ہوزری انڈسٹری‘ پٹرولیم‘ کیمیکلز‘ کول‘ ربر اور دیگر مصنوعات کی مینوفیکچرنگ ‘ غیردھاتی معدنیات کی مینوفیکچرنگ‘ ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل انڈسٹری‘ خوردنی تیل کے علاوہ گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس‘  ہائیڈرل جنریشنل پاور پلانٹس کے شعبہ جات میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے 147 منصوبے بھی پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرینگے۔ سیل فون انڈسٹری میں غیرملکی سرمایہ کاری حیران کن حد تک بڑھ چکی ہے۔ علیٰ ہذالقیاس پاکستان کی معاشی ترقی کی تصویر کا ہر پہلو روشن اور خوش کن ہے۔

مزیدخبریں