اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں 27 سب انجینئروں کی ترقی میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیکر تحقیقات کیلئے سب کمیٹی تشکیل د یدی جبکہ حکومت کی 3 کروڑ انرجی سیور صارفین میں مفت تقسیم کرنے اور نئے بجلی میٹروں کے چلنے کی رفتار تیز ہونے کے معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی چاروں صوبوں میں دی جائے جبکہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں 8990 آسامیاں خالی ہیں۔ ڈہرکی میں سابقہ ایم این اے کی فیکٹری میں بجلی و گیس کی چوری پکڑی گئی۔ رواں سال کے دوران 200 یونٹ بجلی استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین کو 250 ارب روپے جبکہ زرعی ٹیوب ویلوں کو 58ارب روپے سبسڈی دی جائیگی۔ حیسکو الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 73ارب روپے جبکہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 90 ارب روپے صارفین پر وجب الادا ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس چیئرمین محمد ارشد لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی طلب و رسد میں حالیہ فرق 2400 میگا واٹ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اس وقت 8990 آسامیاں خالی ہیں جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت نے نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔