اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ کیلاش کے صلح جو اور امن پسند لوگ پاکستانی قوم کا حصہ ہیں ان کے عقائد اور طرز حیات کا احترام کیا جانا چاہئے۔ ریاست کو ان کی سلامتی کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے۔ عمران نے طالبان کی جانب سے کیلاش کے اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو دھمکیاں دینے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو زبردستی مسلمان بنانا قرآن و سنت کیخلاف ہے۔ قرآن میں یہ بات واضح طور پر کہی گئی ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں۔ اسلام طاقت کے زور پر لوگوں کو قبول اسلام پر مجبور کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ نبی مہربانﷺ نے میثاق مدینہ میں اقلیتوں کے احترام کی ضمانت فراہم کی تھی۔ اسماعیلی فرقے سے وابستہ افراد نے قیام پاکستان سے آج تک ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ ملک میں عدم برداشت اور شدت پسندانہ جذبات کے بڑھتے ہوئے رجحان کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ ریاست سے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین ریاست کو تمام شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کا پابند بناتا ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں آئین کے یکساں نفاذ کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی پرامن فرقے کو ہراساں کرنا پوری قوم کو دھمکانے کے مترادف ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جنگ بندی کے لئے طالبان کے مطالبات آئین کی حدود میں ہیں۔ مذاکرات میں سنجیدگی لانا ضروری ہے۔ نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین لگائے جانے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ اگر ایسے ناتجربہ کار لوگوں کو ادارے کا ہیڈ بنایا گیا تو ادارے کی کارکردگی کیا ہوگی۔ انہوں نے کہا سینٹ میں ارکان پیسے کے بل بوتے پر آتے ہیں سینٹ میں کس کا کیا ریٹ ہے سب کو معلوم ہے۔ وزیراعظم اپنے نور نظر لوگوں کو نواز رہے ہیں۔ ذکا اشرف تجربہ کار تھے مگر وزیراعظم نے عدالت کے حکم کے خلاف انہیں ہٹا دیا اور نجم سیٹھی کو لگا دیا۔ وزیراعظم نے اپنی بیٹی میں قابلیت نہ ہونے کے باوجود اسے 100ارب کے منصوبے کا سربراہ بنا دیا۔