اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے ایوان بالا (سینٹ) کو بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے قبل عمران خان کی وزیراعظم، وزیر داخلہ اور آرمی چیف سے ملاقات میں آرمی چیف نے عمران خان کے استفسار پر واضح کیا تھا کہ آپریشن کی صورت میں دہشت گرد کارروائیوں میں فوری طور پر 40 فیصد کمی ہو جائے گی لیکن عمران خان بیان کو سمجھ نہیں سکے، پاک فوج پر پورا اعتماد ہے، وہ جارحیت اور شورش کا بڑے عزم سے مقابلہ کر رہے ہیں، عمران خان کا بیان بے بنیاد ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ اپوزیشن ارکان نے عمران خان کے آپریشن کی کامیابی پر بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے حکومت سے بیان کی وضاحت کا مطالبہ کر دیا۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ عمران خان کا بیان بے بنیاد ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ نکتہ اعتراض پر سینیٹر رضا ربانی نے مطالبہ کیا عمران خان کے بیان نے فوج اور قوم میں مایوسی پیدا کی ان کے بیان کی وضاحت آنی چاہئے۔ کراچی میں دہشت گردی ہوئی ہے، پشاور دوسری جنگ عظیم کی تباہ کا منظر پیش کر رہا ہے اور وزراء جنازوں میں شرکت نہیں کرتے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے فورسز اور عوام کا مورال گر رہا ہے۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ریاست نے پختونوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ طالبان کی نیت ٹھیک نہیں، بتایا جائے کہ بات چیت کس سے کی جارہی ہے، حکومت پاکستان شاہداللہ شاہد کا شناختی کارڈ پیش کرے کیا وہ پاکستانی بھی ہے یا نہیں۔ حکومت، اپوزیشن اور پوری قوم کو ایک ہونا چاہئے اور بلیم گیم ختم کرنا چاہئے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت عمران خان کے بیان کے حوالے سے صورتحال کی وضاحت کرے کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ افواج پاکستان میں طالبان سے لڑائی کی اہلیت نہیں ہے، اس کے علاوہ بتایا جائے وزیراعظم اور وزیر داخلہ کب ایوان میں آئیں گے، مذاکرات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک شاہد کاردار نے 8 ماہ اور ایک اور گورنر سلیم رضا نے دو ماہ بعد استعفٰی دیا، کیا وہ بھی دبائو کا نتیجہ تھا، گورنر سٹیٹ بینک کی کارکردگی کے حوالے سے بات نہیں کروں گا، ایس ایم ایس پر بلٹ پروف گاڑی امپورٹ کرنے کے حوالے سے بھی بات نہیں کروں گا، میں ذاتیات پر حملے نہیں کرنا چاہتا، سابق حکومت نے پانچ سالوں میں کئی گورنر تبدیل کئے، میں نے تو کبھی اعتراض نہیں کیا۔ میں نے پہلے بھی درخواست کی تھی کہ توانائی بحران، معیشت اور انتہا پسندی کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے، گورنر سٹیٹ بینک اپنی مرضی سے گئے ہیں اس معاملے میں حکومت کا کوئی دبائو نہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ 2007ء سے سزائے موت کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، سزائوں پر عملدرآمد کو موخر کیا گیا ہے معطل نہیں کیا گیا، پنجاب میں 2008 سے صحافیوں کیخلاف دہشت گردی کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ ایوان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی اپنی ہی پارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سے الجھ پڑے، چیئرمین سینٹ نے چیئرمین کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش پر رضاربانی کو ڈانٹ پلا دی، اور سختی سے جھاڑ پلا کر نشست پر بیٹھنے پر مجبور کر دیا، رضا ربانی اور چیئرمین سینٹ کی تکرار کے دوران اعتراز احسن رضا ربانی چپ کرانے اور نشست پر بٹھانے کی کوشش کرتے رہے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی کے رویے کو کنڈیکٹ کے خلاف قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ وہ چیئرمین کو دی جانے والی ڈکٹیشن کی طرح قبول نہیں کریں گے اس طرح وہ ایوان چلائیں گے نہ چلایا جا سکتا ہے، رضا ربانی نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ بالکل اس طرح ایوان نہیں چلایا جا سکتا، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے اپوزیشن ارکان کی چیئرمین سینیٹ کے ساتھ تکرار کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزینش کو چیئرمین کے ساتھ اس طرح مخاطب نہیں ہونا چاہیے۔