کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن طالبان کے خلاف نہیں بلکہ ایم کیو ایم کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے ایم کیو ایم کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں آپریشن کسی ایک جماعت کے خلاف نہیں بلکہ بلامتیاز کیا جا رہا ہے۔ اجلاس سپیکر آغاز سراج درانی کی زیرصدارت ہوا۔ کراچی آپریشن کے معاملہ پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے اراکین کے درمیان گرما گرمی ہوئی۔ متحدہ کے رہنما اظہار الحسن نے الزام لگایا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ کئی کارکن لاپتہ ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن کو تعصب کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کا جوش خطابت اچھی بات ہے لیکن حقائق، حقائق ہوتے ہیں ۔ چیخنے چلانے سے حقائق کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ قبل ازیں خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ سادہ لباس میں سکیورٹی اہلکار کسی کو گرفتار نہیں کریں گے لیکن میرے حلقے میں انار کلی بازار سے ہمارے کارکن شاہ رخ ولد کبیر کو سادہ لباس میں لوگ رات کے وقت اٹھا کر لے گئے۔ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے یا اغواء ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی ہے، صرف متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ آپریشن کو تعصب کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ ایک خاص کمیونٹی کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے۔ ایسا تاثر پیدا کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ محض الزام تراشیاں نہ کی جائیں۔ اسمبلی میں کراچی کے علاقے ہاکس بے میں نئے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر سے تابکاری کے خطرات سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی۔ سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ لوکل کونسلز میں تنخواہوں کا مسئلہ ہے ۔ وہاں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں ہوئی ہیں لیکن حکومت یہ مسئلہ جلد حل کر لے گی اور ملازمین کو تنخواہیں ادا کر دی جائیں گی۔ سندھ اسمبلی میں جمعہ کو دو بلز اتفاق رائے سے منظور کر لئے گئے۔ ان میں سے ایک ’’دی رجسٹریشن (سندھ ترمیمی) بل 2013ئ‘‘ اور دوسرا ’’سندھ لینڈ ریونیو (ترمیمی) بل 2013ئ‘‘ شامل ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ان بلز کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہیومن رائٹس کمشن کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریونیو ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔ فاضل عدالت کمپیوٹرائزیشن کے عمل کی خود نگرانی کررہی ہے۔ ان ترمیمی بلز سے کمپیوٹرائزڈ دستاویزات کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔