سابق چیف جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ

سابق چیف جسٹس پاکستان ڈاکٹر نسیم حسن شاہ طویل علالت کے باعث گزشتہ دنوں انتقال کر گئے ان کی نماز جنازہ سر سید روڈ، گلبرگII، لاہور گھر میں ہوئی اور انہیں میانی صاحب میں سپرد خاک کر دیا گیا مرحوم نے سوگوران میں بیوہ اور تین بیٹیاں چھوڑیں ہیں نماز جنازہ میں چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس خواجہ امتیاز احمد سمیت ملک اعلیٰ عدلیہ کے ججز، سابق و ریٹائرڈ ججز، سپریم کورٹ بار لاہور ہائی کورٹ، پنجاب بار کونسل کے عہدیداران، ارکان پاکستان بار کونسل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بھٹہ سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، مشیر وزیراعلیٰ پنجاب خواجہ احمد حسان، وکلاء کی بڑی تعداد کے علاوہ اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات اور انکے عزیز و اقارب نے شرکت کی۔ڈاکٹر نسیم حسن شاہ ریٹائرمنٹ کے بعد بہت سوشل ریفارمر رہے۔ میرا ان سے تعلق کئی سالوں پر محیط ہے۔ وہ انجمن حمایت اسلام اور قائدفورم کے صدر تھے وہ چاہتے تھے کہ نئی نسل کو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اصولوں سے واقفیت ہو۔وہ طبیعت کے اعتبار سے بہت تروتازہ اور ہر ایک سے ہنسی مذاق کیا کرتے تھے اسکے ساتھ انتہائی دیانتدار، لائق اور تجربہ کار وکیل تھے۔ڈاکٹر نسیم حسن شاہ نے ریٹائرمنٹ کے بعد آرام سے بیٹھنے کی بجائے ملک و ملت کی خدمت کیلئے خود وقف کیا اسی وجہ سے انہوں نے انجمن حمایت اسلام کے کئی برس سربراہ ہونے کی حیثیت سے معصوم بچوں، بچیوں اور یتیموں کی تعلیم و تربیت کیلئے قابل قدر خدمات سر انجام دیں اور تحریک پاکستان کے اغراض و مقاصد کو فروغ کیلئے ڈاکٹر مجید نظامی مرحوم اور ڈاکٹر رفیق احمد کے ہمراہ قابل قدر خدمات سر انجام دیتے رہے انہوں نے اپنے آپ کو قائداعظم محمد علی جناحؒ اور ڈاکٹر علامہ سر محمد اقبالؒ کے مقاصد کی تکمیل کیلئے وقف کیا۔ تاریخی فیصلے فرمائے جن میں ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم پاکستان کو لاہور ہائی کورٹ میں پھانسی کی سزا ملی اور پھر یہ کیس فل بنچ کے پاس پہنچا اس کیس میں ڈاکٹر نسیم حسن شاہ کے سمیت 6 ججز شامل تھے کیس پر بحث و مباحث کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کو برقرار رکھا۔ غلام اسحاق خان صدر پاکستان نے میاں نواز شریف کی حکومت کو ختم کیا وہ کیس بھی ڈاکٹر نسیم حسن شاہ کی عدالت میں گیا اور انہوں نے میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو بحال کر دیا۔ سابق چیف جسٹس پاکستان ڈاکٹر نسیم حسن شاہ 15 اپریل 1929ء میں پیدا ہوئے انکے والد بھی سید محسن علی شاہ بھی وکیل تھے اور حمایت اسلام کے صدر تھے ڈاکٹر نسیم حسن شاہ کا قد لیکن اسکی سوچ بہت بلند تھی انہوں نے ایل ایل بی پنجاب یونیورسٹی سے 1949ء میں کیا اور 1957ء میں پولیٹکل سائنس میں ایم اے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ 18 اپریل 1993 سے 14 اپریل 1994 تک بطور چیف جسٹس آف پاکستان اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ برصغیر کی تاریخ میں ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں بطور جج کام کرنے کا موقع ملا وہ 39 سال کی عمر میں وہ ہائی کورٹ کے جج بنے جبکہ 65 برس کی عمر میں سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے وہ معاشرتی اصلاح چاہتے تھے اور انکی نیاز مندی اور سماجی بلندی، متاثر کن تھی۔ وہ ستائش کی کوئی پروانہ کرتے تھے قومی مفادان کے مدنظر رہتا تھا۔ انکے گھر میں رحمت تھی، سکون تھا۔ وہ رواداری کا ماحول چاہتے تھے انہوں نے قانون کی پاسداری کو ملحوظ خاطر رکھا میراانکے ساتھ تعلق برسوں پر محیط رہا چیف جسٹس انوارالحق سپریم کورٹ آف پاکستان کے انتقال کے بعد ڈاکٹر نسیم حسن شاہ صاحب نے بطور صدر قائداعظم فورم کا عہدہ قبول کیا۔شاہ صاحب ہنسی مذاق پسند کرتے تھے ہم باغ جناح میں اکٹھے سیر کرتے تھے جسٹس رفیق تارڑ، نسیم حسن شاہ اور ڈاکٹر صوفی جہاں ہوتے وہاں ہنسی مذاق ضروری ہوتا۔ وہ انتہائی ذہین تھے انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی پیرس سے حاصل کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن