شام :داعش کیخلاف کاروائی سعودی عرب نے ترکی میں لڑاکا طیارے تعینات کردیئے

ریاض (آن لائن+ آئی این پی+ صباح نیوز+ اے ایف پی) سعودی محکمہ دفاع کے مشیر جنرل احمد عسیری نے شام میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے ترکی میں لائے گئے اسلحہ اور فوجیوں سے متعلق اہم تفصیلات جاری کی ہیں۔ عسیری کا کہنا تھا کہ ترکی کے انجیرلیک فوجی اڈے پر سعودی فوج اور جنگی سامان اور لڑائی طیارے پہنچادئیے، زمینی افواج بھیجنے کیلئے پرعزم ہیں، اسکا مقصد عالمی اتحاد سے ذرا مختلف انداز میں داعش کے ٹھکانوں اور مخصوص اہداف کو نشانہ بنا کرانہیں تباہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب عالمی اتحاد کا حصہ ہونے کے ناطے داعش کی سرکوبی کے لیے ہرممکن کوششوں کا پابند ہے۔ عسیری نے وضاحت کی کہ ترکی پہنچنے والی سعودی فوج میں بری فوجی دستے شامل نہیں ہیں۔ ابھی تک صرف جنگی طیارے اور فضائیہ کے جوان بھیجے گئے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ کے لیے سعوی عرب کی جانب سے فوج شمالی اوقیانوس کے فوجی اتحاد نیٹو کے برسلز میں ہونے والے اجلاس کی سفارشات کے تحت فوج ترکی بھیجی گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ سعودی عرب داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی اتحاد کا صف اول کا اتحادی ہے۔ ادھر وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا داعش کیخلاف لڑائی کیلئے شام میں سپیشل فورسنز بھیجنے کے لئے تیار ہیں۔ ادھر ترکی نے دوسرے روز بھی شام میں کرد جنگجوئوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ،2افراد مارے گئے، روس نے کہا بشارالاسد کے مخالفین پر فضائی حملے جاری رکھے گے۔ شامی ترد تنظیم (پی وائی ڈی ) نے ترکی کے نواحی علاقے چھوڑنے سے انکار کردیا، ادھر شامی حکومت کے ترجمان نے ترکی کی طرف سے شیلنگ کی مذمت اور کہا سلامتی کونسل ایکشن لے۔ وزیر خارجہ نے کہا ترکی نے حملہ کر کے جرم کیا یہ ہمارے شہریوں اور علاقائی سلامتی کیخلاف ہے۔ عادل الجبیر نے کہا روس بشارالاسد کو بچا نہیں سکے گا۔ ایرانی ڈپٹی چیف آف سٹاف بریگیڈئیرجنرل جزیری نے انتباہ کیا سعودی عرب زمینی فوج نہ بھیجے۔ ہم ضروری ہوا تو کارروائی کرینگے۔ سعودی عرب مداخلت سے باز رہے ۔ادھر روسی وزیراعظم نے کہا شام میں زمینی آپریشن سے مکمل طویل جنگ چھڑ جائے گی، اوباما نے روس پر زور دیا کہ معتدل باغیوں پر بمباری روک دے۔ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ مسئلہ شام کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کی صورت میں شام کے صدر بشار الاسد کو زبردستی اقتدار سے ہٹانا پڑے گا،اس میں کوئی شک نہیں کہ بشار الاسد کو اقتدار چھوڑنا پڑے گا۔ عادل الجبیر نے امریکی ٹی وی ’’سی این این ‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ شام کے سیاسی عمل کی ناکامی کی صورت میں بشارالاسد کو طاقت کے ذریعے ہٹانا ہوگا۔ہماری خواہش ہے کہ شام میں سیاسی عمل کام کرتا رہے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو اسکی وجہ شامی حکومت اور اسکے اتحادی ہونگے اور اس صورت میں بشارالاسد کو طاقت کے ذریعے ہٹانے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...