اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں محکمہ صحت سندھ میں قواعدوضوابط کے خلاف 273 سے زائد غیر قانونی بھرتیوں، ترقیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے سیشن ججز کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں سیکرٹری صحت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ تمام غیر قانونی بھرتیوں، گھوسٹ ملازمین، آوٹ آف ٹرن ترقیوں کو ختم کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے جبکہ کیس کی مزید سماعت 22فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔جسٹس امیر حانی مسلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سندھ کے ضلع گھوٹکی،جیکب آباد کے محکمہ صحت میں جعلی بھرتیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی تو جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا کہ عدالت کو سندھ کے متعلقہ سیشن ججز کی رپورٹس موصول ہوگئی ہیں جس میں حیران کن انکشافات کیئے گئے ہیں، انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر احمد گھومرو سے استفسار کےا کہ کےا انہوں نے بھرتیوں سے متعلق رپورٹس پڑھی ہیں ؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ انہیں رپورٹس نہیں ملی ہیں، جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا کہ مجموعی رپورٹ میں ہوش اڑادینے والے حقائق بیان کیے گئے ہیں ،ملازمین کے تقرری کے لیٹر دئیے نہیں گئے مگر ان ملازمین کو تنخواہیں دی جارہی ہیں،اگرہم سیشن ججز سے تحقیقات نہ کرواتے تو حقائق ہمارے سامنے نہیں آنے تھے، رپورٹ میں کہاگےا ہے کہ صحت کی تحقیقاتی کمیٹی نے درست کام نہیں کیا عدالت نے سیشن ججز کی رپورٹ فریقین کوفراہم کرنے کا حکم دے دیاسیکرٹری صحت رپورٹ کے تناظر میں کاروائی کریںاور پیش رفت رپورٹ ایک ہفتے میں عدالت میں پیش کی جائے۔جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا کہ بھرتی ہونے والا سوئپر کیسے گریڈ 16،17میں ایڈمن آفسر بھرتی ہوکر کام کرسکتا ہے؟ کےا اب سوئپر ایڈمن کا کام کریں گے اور مسلم صفائی کا؟دوران سماعت امام دین چدر، نذیر چدر،منیر چدر سمیت دیگر کے وکیل محمد صدیق خان بلوچ نے موقف اختےار کےا کہ ان کے موکلان نے دوران ملازمت اپنی تعلیمی قابلیت میں اضافہ کےا ، جب نئی بھرتیوں کا اخبار میں اشتہار آےا تو انہوں نے مطلوبہ تعلیم اور تجربہ کی شرط پوری کی ان کی نئی نئے سکیلوں بھرتی کی گئی ، محنت میں کوئی شرم نہیں ، جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا کہ 10گھوسٹ ملازمین بھی ہیں ، سیکر ٹری سندھ ہیلتھ نے کہا کہ انہیں نکال دےا گےا ہے ان کے خلاف تنخواہوں کی واپسی کے لیئے کارروائی کی جارہی ہے، بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22فروری تک ملتوی کردی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے پولیس افسران کی آﺅٹ آف ٹرن پروموشن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت سے 20مارچ تک عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے حکم دیا کہ جو افسران ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں وہ ریٹائرمنٹ لے لیں۔جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میںدو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کچھ معاملات میں پیچیدگیوں کی بنا پر عملدرآمد نہی ہو سکاجس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ اگر فیصلہ کی وضاحت چاہئے تو درخواست دائر کریں، وقت پر درخواست دائر نہیں کی جاتی،امید ہے آپ 31مارچ کا انتظار نہیں کر رہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ افسران طاقتور ہیں یا ادارے کیلئے ناگزیر؟،سماعت کے دوران ڈی آئی جی لیگل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ بعض افسران نے تین تین بار آﺅٹ آف ٹرن پروموشنز لی ہیں،جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ قانون صرف ایک آﺅٹ آف ٹرن پروموشن کی اجازت دیتا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ جو افسران ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں وہ ریٹائرمنٹ لے لیں، جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تو خواہ مخواہ بدنام ہے۔
”سپریم کورٹ کی غیر قانونی بھرتیوں، آوٹ آف ٹرن ترقیوں کو ختم کرنے کی ہدایت“
Feb 15, 2017