لندن +لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ سپورٹس ڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث سابق پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید اورمشکوک بکی یوسف کو برطانیہ میں گرفتاری کے بعد رہا کر دیا گیا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے، ترجمان کے مطابق تحقیقات کے تناظر میں دو افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاریوں کا تعلق میچ فکسنگ سکینڈل سے ہے، گرفتار دونوں افراد کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان ہے۔ دونوں افراد کو 13 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، دونوں کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کی طرف سے دونوں افراد کو اپریل 2017ء تک ضمانت پر رہائی دی گئی ہے، پی سی بی اور آئی سی سی کے انٹی کرپشن یونٹس کے ساتھ مل کر تحقیقات کررہے ہیں۔ پاکستان سپرلیگ میں میچ فکسنگ کے الزام میں پکڑے جانے والے کھلاڑی خالد لطیف نے پی سی بی کو فکسر نیٹ ورک پکڑانے کی پیشکش کر دی۔ میچ فکسنگ کے الزام میں پی ایس ایل سے باہر ہو جانے والے کھلاڑی خالد لطیف نے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش کر دی ہے، خالد لطیف نے پی سی بی حکام کو کہا کہ اگر مجھے سزا نہ دی جائے تو میں پی سی بی حکام کو فکسر نیٹ ورک پکڑنے میں مدد کر سکتا ہوں، تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے، ذرائع کے مطابق خالد لطیف نے 9 فروری کو پی سی بی کو فکسر نیٹ ورک پکڑنے میںمدد کرنے کی پیشکش کی تھی، واضح رہے کہ پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں میچ فکسنگ کے الزام میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو ایونٹ سے باہر کر دیا گیا تھا جبکہ ناصرجمشید کو بھی معطل کر دیا گیا ہے، دوسری جانب محمد عرفان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔نیشنل کرائم ایجنسی ذرائع کے مطابق انٹرویو کے دوران ناصر جمشید کی جانب سے ان کا وکیل پیش ہوا۔ ناصر جمشید نے ہر مرحلے پر تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ناصر جمشید کے وکیل اور برطانوی دوست کی یقین دہانی پر ضمانت ہوئی۔ ناصر جمشید پر باضابطہ الزام عائد نہیں کیا گیا، ناصر جمشید کو ضمانت پر رہائی دی گئی تاہم تحقیقات جاری ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پولیس الزام عائد کرتی ہے۔ دریں اثناء رپورٹ کے مطابق نیشنل بنک نے بھی ناصر جمشید کونوکری سے فارغ کر دیا ہے، وہ اب ڈیپارٹمنٹل کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔