سرینگر‘ کے پی آئی(اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں سرینگر شہر کے علاقے کرن نگر میں بھارتی فوج سے جھڑپ 33 گھنٹوں بعد اختتام پذیر ہوگئی۔ اس دوران بھارتی فورسز نے دو مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ واقعہ میں ایک فوجی بھی مارا گیا۔دوسری جانب تین روز میں دو فدائی حملوں پر بھارت میں تشویش کی لہر،راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں حکمت عملی کی تبدیلی پر غور،بھارتی مشیر قومی سلامتی اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی جبکہ سوپور سڑک حادثے میں جاں بحق لشکر طیبہ کے دو مجاہدین سپرد خاک ،نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت۔ خبر کی مزید تفصیلات کے مطابق سرینگر شہر کے کرن نگر علاقے میں 2 لشکر طیبہ جنگجوئوں کی ہلاکت کے ساتھ ہی 33 گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ اختتام پذیر ہو گئی۔ اس واقعہ میں سی آر پی ایف کا ایک اہلکار بھی مارا گیا۔ منگل کی صبح 6بجے گولیوں کی آوازیں پھر سنائی دیں، جبکہ جھڑپ کے مقام سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ اس دوران طرفین کے مابین گولی باری کا تبادلہ دوپہر تک جاری رہا۔ طرفین میں قریب 2 بجے تک وقفہ وقفہ سے گولیوں کا تبادلہ جاری رہا، جس کے بعد فائرنگ رک گئی جبکہ جس زیر تعمیر کثیر منزلہ عمارت میں جنگجو محصور تھے، کو یو بی جے ایلز اور مارٹروں سے شدید نقصان پہنچا۔ پولیس انسپکٹر جنرل ایس پی پانی نے کہا کہ جنگجوئوں کے خلاف آپریشن میں تاخیر اس لئے ہوئی کیونکہ 5 منزل عمارت پختہ تھی، اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ شہری آبادی کو کوئی نقصان پہنچے۔ منگل کوایس ایس پی سری نگرنے ایک ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ تلاشی اورعملیاتی کارروائی مکمل ہونے تک عمارت کے نزدیک آنے کی کوشش نہ کریں۔ کرفیو جیسی بندشوں کی وجہ سے صدرہسپتال اور میڈیکل کالج سری نگرمیں ہزاروں کی تعدادمیں داخل مریض، علاج کیلئے آئے بیمار، تیماردار، ڈاکٹر، طبی و نیم طبی عملہ اور دیگر لوگ چوبیس گھنٹوں تک محصور رہے کیونکہ انہیں باہرآنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کرن نگر آپریشن 33 گھنٹے بعد ختم ہونے پر پولیس کنٹرول روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کے صوبائی سربراہ ایس پی پانی اور سی آر پی ایف انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے نے کہا کہ آپریشن میں 2 جنگجوئوںکو جاں بحق کیا گیا، جبکہ جائے وقو ع سے ہتھیار بھی بر آمد کئے گئے۔ پیر کو جن جنگجوئوں نے سی آر پی ایف کیمپ پر فدائین حملہ کی کوشش کی۔ ان کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔ تاہم ابھی تک جنگجوئوں کی شناخت نہیں ہو سکی جس کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم آئی جی پی کے بقول حملہ آوروں کی فائرنگ کی زد میں آ کر سی آر پی ایف کا ایک اہلکار مجاہد خان دم توڑ بیٹھا جبکہ ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ ادھر بھارتی میڈیا کے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کا دوسرے روز بھی جائزہ لیا۔ قومی سلامتی مشیر اور مرکزی داخلہ سیکرٹری کیساتھ میٹنگ میں جموں اور سرینگر میں فورسز کیمپوں پر دو حملوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ آدھے گھنٹے کی میٹنگ کے دوران وزیر داخلہ نے در اندازی کی نقل و حرکت پر فوری روک لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔ میٹنگ میں نہ صرف اجیت دوول اور راجیو گوبا موجود تھے بلکہ مختلف انٹلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان بھی شریک رہے۔ جنگجوئوں کو فورسز کے کیمپوں میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ اجلاس میں وادی میں حکمت عملی تبدیل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء سوموار کے روز وار پورہ علاقے میں پیش آئے ایک سڑک حادثے میں جاں بحق ہوئے لشکر طیبہ کے دو جنگجوئوں میں ایک کی شناخت اویس بشیر کے بطور ہوئی جبکہ دوسرے کی شناخت نہیں ہوئی اور پولیس کے مطابق وہ غیر مقامی جنگجو تھا۔ پولیس نے اویس احمد کی نعش کے لوازمات پورا کرنے کے بعد پیر کی شام لواحقین کے سپرد کر دی۔ بعدازاں رات گئے اسے مقامی علاقہ براٹھ کلان سوپور میں اسلام و آزادی کے نعروں کی گونج میں اویس کو سپرد خاک کیا گیا۔ اس کے جنازے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ دریں اثناء جموں کے سنجوان فوجی کیمپ پر حملے میں مرنے والوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔ تلاشی کارروائی کے دوران ایک اور فوجی اہلکار کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق حوالدار راکیش چندرا 6مہار رجمنٹ سے وابستہ تھا۔ اس حملے میں ہلاک اہلکاروں میں 5 کا تعلق وادی سے تھا۔ فدائین حملے کے دوران کئی فوجیوں‘ بچوں و خواتین سمیت 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔ ادھر دومانہ جموں میں ایک اور فوجی کیمپ پر مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے بعد جموں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کے مختصر تبادلہ کے بعد تمام سکیورٹی تنصیبات کے ارد گرد الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور پورے گیریژ ن ایریا پر نظر رکھنے کے لئے روشنی پھینکنے والے ہیلی کاپٹر استعمال میں لائے گئے جبکہ فوجی اہلکاروں نے قریبی رہائشی علاقے، عبادت گاہوں، سکولوں اور دیگر مقامات پر تلاشی کی کارروائی شروع کردی۔ علاوہ ازیں ہف شرمال شوپیاںمیں بھارتی فوجی آپریشن کے دوران تشدد بھڑک اٹھا مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے جبکہ نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر پتھرائو کیا۔ فورسز نے آنسو گیس شیلنگ کی اورگھر گھر تلاشی لی گئی جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے رُکن اور تحریک وحدت اسلامی کے سیکریٹری جنرل محمد یوسف ندیم کے نامعلوم مسلح افرادکے ہاتھوں قتل کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارروائی قرار دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں حریت ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر میں بدنامِ زمانہ اخوانی دور کو دہرانے کی سازش کی جا رہی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے امید ظاہر کی ہے کہ کشمیری پنڈت اپنے وطن واپس لوٹ آئیں گے اور مسلمانوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ چلیں گے۔ ہندو تہوار ہہرت پر کشمیری پنڈتوں کیلئے مبارکبادی پیغام میں میر واعظ عمر فاروق نے امید ظاہر کی کہ کشمیر پنڈت اپنے وطن واپس لوٹ آئیں گے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مقامی تنظیم ’’وائس آف وکٹمز‘ ‘نے شوپیان میں تین کشمیری نوجوانوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوج کے میجر آدتیہ کمار کے خلاف پولیس کی ایف آئی آر پر بھارتی سپریم کورٹ کے حکم امتناعی پر سخت افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلوں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہو گا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالقدیر نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے قابض فوجیوں کے ہاتھوں شوپیاں کے علاقے گنو پورہ میں شہریوں کے قتل کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال کر ایک غلط طرز عمل کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ علاقے میں بھیجیں۔ علاوہ ازیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد عبد اللہ طاری نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع کشمیر حل کرنے کیلئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کریں تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
مقبوضہ کشمیر
مقبوضہ کشمیر : 33 گھنٹے بعد جھڑپ ختم ، بھارتی فوجی ہلاک ، مسلسل حملوں پرنئی دہلی کو تشویش
Feb 15, 2018