لاہور (معین اظہر سے) حکومت پنجاب نے محکمہ قانون کی مخالفت کے باوجود گواہوں کے تحفظ کا قانون منظور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نئے قانون کے تحت دہشت گردی، سنگین نوعیت کے جرائم کے گواہوں کو سکیورٹی فراہم کی جاسکے گی، گواہ کو سیف ہائوس میں رکھا جاسکے گا، عارضی اور مستقل بنیادوں پر کسی گواہ کو نئی شناخت کے بعد کسی دوسری جگہ پر سرکاری خرچہ پر آباد کیا جاسکے گا۔ گواہ کی سکیورٹی کے پیش نظر حکومت اس کو رقم دے سکے گی۔ کسی فرد کا نام پتہ اور دیگر پہچان تبدیل کرکے اس کو نیا نام، نئی شناختی علامات تبدیل کی جاسکیں گی اس کیلئے پنجاب میں ہوم سیکرٹری کی سربراہی میں بورڈ بنایا جارہا ہے اس بورڈ کے ماتحت گواہوں کے تحفظ کے 2یونٹ بنائے جاسکیں گے۔ جن کو witness protection unit کا نام دیا جائے گا جو براہ راست ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت کام کریں گے جس میں پروٹیکشن یونٹ ون دہشت گردی کے کیسوں میں گواہوں کو تحفظ فراہم کرے گا جبکہ پروٹیکشن یونٹ ٹو سنگین جرائم کے کیسوں میں گواہوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہو گا۔ نئے قانون کے تحت ویڈیو لنک پر گواہوں کے بیان ریکارڈ کرنے کا اختیار بھی دیا جارہا ہے اور گواہ کی اصلیت چھپانے کا اختیار بھی دیا جارہا ہے کیس میں گواہی کے وقت کے اس کانام اور دیگر معلومات غلط لکھی جائیں گی۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے witness protection act صوبے میں لاگو کرنے کا مسودہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997، قانون شہادت آڈر 1984، ضابطہ فوج داری میں کسی جگہ پر کسی دہشت گردی، سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف گواہی دینے والے کو تحفظ دینے یا اس کے بارے میں سپیشل پروٹیکشن کا اختیار کسی ادارے کے پاس نہیں ہے۔ محکمہ قانون پنجاب نے اس مسودہ پر اعتراضات عائد کئے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب حکومت کے پاس آئینی طور پر اس قانون کو منظور کرنے کا اختیار نہیں کیونکہ یہ قانون بعض وفاقی قوانین جن میں قانون شہادت ، قانون ضابطہ فوجداری کنکرٹ لسٹ میں شامل ہیں اور آئین کے آرٹیکل 143 وفاقی قوانین کو تحفظ فراہم کرتا ہے کوئی صوبہ وفاقی قوانین کے متصادم کوئی قانون پاس نہیں کر سکتا ہے اسلئے یہ قانون پارلیمنٹ کو بھجوایا جائے اس کووہ خود ہی منظور کر سکتے ہیں جس سے پورے ملک میں لاگو ہو جائے گا۔ جس پر حکومت محکمہ قانون کے اعتراض کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے بل کو منظوری کے لئے بھجوادیا گیا ہے۔ بورڈ کے سربراہ ہوم سیکرٹری پنجاب جبکہ دیگر ممبران میں سیکرٹری خزانہ پنجاب، سیکرٹری پراسیکویشن، پراسیکورٹر جنرل ، ایڈیشنل ائی جی کاونٹر ٹیرازم، سپیشل برانچ ، انوسٹی گیشن شامل ہونگے ۔ بورڈ پالیسی گارڈ لائن ایکٹ کے تحت بنائے گا۔
محکمہ قانون کی مخالفت مسترد‘ پنجاب حکومت نے گواہوں کے تحفظ کا بل منظور کرنے کا فیصلہ کر لیا
Feb 15, 2018