اﷲ رب العزت کی قدرت و حکمت کی نشانیاں

پروفیسر حق نواز خان بادوزئی
سب تعریف اﷲ رب العزت کیلئے ہے جو بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے۔ رب العالمین اور قیامت کے دن کا مالک ہے۔ اس کائنات کا وہی خالق ہے وہی رب السموات والارض ہے۔ بشمول انسان تمام ذی حیات کا رازق ہے۔ اس کائنات کی ہر شے اﷲ تعالیٰ کی تسبیح و تمحید میں مشغول ہے۔ ذرہ ذرہ پتہ پتہ اس کی توحید پر دلالت کرتا ہے۔ وہی بڑی عظمت‘ بڑی شان و کبریائی اور زبردست قدرت و حکمت والا ہے۔ وہی یکتا اور بے مثل ہے۔ سب سے بے نیاز اور سب اسی کے محتاج ہیں۔ ساری کائنات میں اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی بادشاہت و حاکمیت ہے۔ وہی حاجت روا اور سب سے اعلیٰ ہے۔ نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔ ساری کائنات میں نہ کبھی کوئی ایسا تھا اور نہ ہو گا جو اﷲ تعالیٰ کی مانند ہو۔ اﷲ تعالیٰ کا کسی بھی لحاظ سے کوئی ہمسر نہیں۔ وہ تنہا ہے۔ تمام صفات عالیہ کا مالک ہے۔ تمام اختیارات اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے۔ جسے چاہتا ہے اس کی نافرمانی کے سبب اسے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہی قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے گا ۔ اسے ہر چیز کا علم ہے اور دلوں کابھید جانتا ہے۔ حی و قیوم ہے۔ وہی اول ہے اور آخر بھی۔ ظاہر بھی اور باطن بھی۔ اﷲ تعالیٰ نے آخرت تک کے انسانوں کے لئے حضور پاک ﷺ پر قرآن حکیم نازل فرمایا۔ قرآن حکیم اﷲ تبارک و تعالیٰ کا فصیح و بلیغ کلام ہے جو انسان کے لئے کامل ہدایت نامہ رشد و ہدایت کا سرچشمہ‘ مکمل دستور العمل اور حضور پاک ﷺ کی سیرت طیبہ قرآن حکیم کی تفسیر و تشریح ہے۔ دین اسلام قرآن و سنت پر مشتمل دین فطرت ہے۔ دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی کا دارومدار دین اسلام کی پیروی پر موقوف ہے۔ قرآن حکیم حکمت یعنی عقل و دانش کی باتوں کا مخزن ہے۔ قرآن حق ہے ایمان والوں کے لئے ہدایت بشارت پرہیزگاروں کیلئے نصیحت رحمت‘ بصیرت اور شفا ہے۔ حق و باطل میں فرق دکھانے والی کتاب ہے۔ علم و حکمت اور اخلاقی تعلیمات کا منبع ہے۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات و صفات قدرت و حکمت کو کھول کھول کر بیان کرنے والی کتاب ہے۔ انسان کی زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہدیت نامہ ہے۔ قرآن حکیم انسان کو نظام قدرت پر غور و فکر‘ تدبر و تفکر کرنے کی تلقین کرتا ہے۔وہ انسان کو قدرت کے مظاہر پر گہری نظر مطالعہ و مشاہدہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ انسان کی تخلیق اور اس کے وجود میں سورج‘ چاند تاروں کے نظام میں حیوانات‘ نباتات و جمادات میں‘ دن رات کے ردوبدل میں دریا و سمندر‘ زمین و آسمان میں حق تعالیٰ کی توحید و وحدانیت ‘ قدرت و حکمت کی بہت سی نشانیاں ہیں۔ براہین و دلائل ہیں کہ انسان ان پر غور کرے یہ نشانیاں انسان کو اس امر کا یقین دلانے کیلئے کافی ہیں کہ اس کائنات کو اﷲ تعالیٰ نے بنایا اور وہی اکیلا اس پوری کائنات کاتدبیر کرنے والا اور فرمانروا ہے۔ خداتعالیٰ نے اپنے سچے پیغمبرؐ کی تصدیق کیلئے کبھی بطور خود اور کبھی قوم کے مطالبہ پر ایسی نشانیاں ناز ل فرمائیں جو انبیاء و رسل کی تصدیق کا باعث بنیں اور معجزہ کہلائیں۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے۔ اﷲ رب العزت نے نوح علیہ السلام کی قوم کے تمام کافروں کو طوفانِ آب سے غرق کر دیا۔ نوح علیہ السلام اور اس کے ساتھیوں کو جو کشتی پر سوار تھے انہیں بچا لیا۔ اﷲ رب العزت نے کشتی کے تحفظ کو رہتی دنیا تک کیلئے نشانی بنا دیا۔ حضرت ہود علیہ السلام کی قوم عاد کے غرور و سرکشی پر ہولناک عذاب آٹھ دن اور سات راتیں پیہم تیز و تند ہوا کے طوفان نے اسے تباہ و برباد کر دیا۔
حضرت صالح علیہ السلام کی دعا پر اﷲ رب العزت نے ایک ٹھوس چٹان سے بطور نشانی ناقہ(اونٹنی) نکالی اور ناقہ کو ہلاک کرنے پر حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کو ہیبت ناک آواز چیخ اور کڑک سے ہلاک کر دیا۔ بادشاہ نمرود اور اس کی رعایا نے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دہکتی آگ میں جلانا چاہا تو اﷲ رب العزت کے حکم سے آگ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر سلامتی والی بن گئی جو ابراہیم علیہ السلام کی صداقت کے لئے معجزہ تھا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے لگے تو اﷲ رب العزت نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح ہونے سے بچا لیا اور ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں دنبہ دبح کرا دیا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حیات بعد الموت یعنی مر جانے کے بعد جی اٹھنے سے متعلق اﷲ تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ کس طرح ایسا کرے گا؟ تو اﷲ رب العزت نے فرمایا چند پرندے لو انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے سامنے والے پہاڑ پر ڈال دو۔ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر ان کو پکارو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایسا کیا اور جب انہیں آواز دی تو سب پرندے اپنی اپنی شکل میں زندہ ہو کر اڑتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آ گئے۔ صفا اور مروہ اور حجراسود اﷲ رب العزت کی نشانیاں ہیں۔ قوم لوط علیہ السلام کی تباہی و بربادی بذریعہ پتھروں کی بارش‘ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا سے اژدھا کا ببنا‘ ہاتھ گریبان میں ڈال کر اور بغل سے ملا کر نکالا تو روشن سفید چمکتا ہوا نکلا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر پر عصا کا مارنا اور اس میں سے بارہ چشموں کابہہ نکلنا۔ بنی اسرائیل کے ایک شخص عامیل کا قتل جب اسے مردہ گائے کے گوشت کا ٹکڑا مارا گیا تو وہ زندہ ہوا اور بتا دی کہ بطمع مال اسے اس کے بھتیجے نے قتل کیا یہ بتا کر وہ دوبارہ گر کر مر گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا دریا میں عصا کا مارنا ‘ دریا کا پھٹ جانا موسیٰ علیہ السلام اور اس کے ساتھیوں کا اس میں سے بچ کر نکل جانا‘ فرعون اور اس کے ساتھیوں کا دریا میں غرق ہونا۔ من و سلویٰ کا نازل ہونا۔ پہاڑوں اور پرندوں کا حضرت داؤد علیہ السلام کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی تسبیح کرنا‘ لوہے کو حضرت داؤد علیہ السلام کے لئے نرم کر دینا‘ حضرت داؤد علیہ السلام‘ سلیمان علیہ السلام کو پرندوں کی بولیاں سمجھنے کا علم ہونا۔ تیز ہوا اور جنوں کاحضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع ہونا‘ حضرت ایوب علیہ السلام کا زمین پر لات مارنا نہانے کیلئے ٹھنڈا پانی اور پینے کیلئے شیریں پانی کانکلنا‘ حضرت یونس علیہ السلام کو جب ایک مچھلی نے نگل لیا تو مچھلی کے پیٹ میں وہ گریہ و زاری کرنے لگے۔ اے پروردگار تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے۔ بیشک میں ظالموں میں سے ہوں ۔اس پر اﷲ کے حکم سے مچھلی نے آپ کو ایک صاف جگہ پر اگل دیا اور آپ بچ گئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش خدائی حکم سے ہونا مٹی سے پرندے جیسا ڈھانچہ بنانا اور اس میں پھونک مارنا تو وہ اﷲ کے حکم سے اڑنے لگا۔ مادر زاد اندھے‘ پھلہری کے مریض کو تندرست کرنا‘ مردوں کو زندہ کرنا عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے تھے جو اﷲ رب العزت کی مشیت اور مرضی سے ظہور میں آئے۔ اصحاب کہف اور ان کے کتے کا قصہ اﷲ تعالیٰ کی عظیم نشانی ہے۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو کئی معجزات عطا فرمائے۔ قرآن حکیم نبی پاک ﷺ کا عظیم معجزہ ہے۔ حضور پاک ﷺ کا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ اور مسجد اقصیٰ سے عالم بالا تک جانا‘ چلچلاتی دھوپ میں بادل کے ٹکڑے کا آپؐ کے سر پر سایہ کرنا‘ آپؐ کے لعاب کی برکت سے کڑوے کنویں کا میٹھا ہو جانا‘ کثرت آب‘ کثرت طعام‘ بیماریوں کی شفایابی ‘ ابوبکر صدیقؓ کے وجود سے سانپ کے زہر کا اثر ختم ہونا‘ علی المرتضیٰؓ کی آنکھوں سے آشوب کا زائل ہو جانا ‘آپؐ کی انگلی کے اشارے سے چاند کا دو ٹکڑے ہونا‘ غزوہ بدر میں دشمنوں کی جانب مٹھی بھر خاک کا پھینکنا اور مسلمانوں کو فتح حاصل ہونا مکہ مکرمہ سے ہجرت کرتے وقت کفار پر دھول ڈالتے ہوئے بحفاظت اپنے گھر سے باہر نکل جانا‘ غار ثور میں دشمنوں سے محفوظ رہنا یہ سب اﷲ رب العزت کی قدرت و حکمت کی نشانیاں ہیں جو رسول اﷲ ﷺ سے ظہور پذیر ہوئیں۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے دین تو اﷲ کے نزدیک اسلام ہی ہے اور جس نے اﷲ کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑ لیا وہ سیدھے راستے لگ گیا۔ اور جو کوئی اسلام کے سوا اور دین کا طالب ہو گا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ فرمایا یا ’’پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اسلام میں‘‘ عبادت کرو اﷲ کے سوا کوئی معبو نہیں‘‘ اﷲ سلامتی کے گھر کی طرف تمہیں بلاتا ہے‘‘ سو تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا‘‘
موجودہ حالات میں جہاں مادہ پرستی اور ہوس زر وخواہش نے جو بڑے خطرناک رخ اختیار کر نے شروع کر دئے ہیں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم قرآنی تعلیمات اور اسوئہ رسول ﷺ پر عمل پیرا ہوں۔ ارشاد ربانی ہے ’’جو کوئی کہنے پہ چلا اﷲ تعالیٰ کے اور اس کے رسول کے اس نے بڑی مراد پا ئی‘‘ حضور پاک ﷺ نے فرمایا اے مسلمانو! میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم نے ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ ایک تو اﷲ کی کتاب قرآن ہے اور دوسری اس کے نبی کی سنت ہماری دعا ہے۔ اے پروردگار ہمیں قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔

ای پیپر دی نیشن