لاہور (نامہ نگار+خصوصی نامہ نگار) نواز شریف نے کہا ہے کہ سعودی امدادی پیکیج ولی عہد نے میرے ساتھ طے کیا تھا، انشاءاللہ اگلے جمعہ تک رہائی مل جائے گی، اگر رہائی ملی تو رائے ونڈ جاتی عمرہ جاﺅں گا، ہسپتال کون جانا چاہتا ہے، صبح موسم دیکھا تو جی چاہا جیل کی بجائے مالم جبہ میں ہونا چاہئے۔ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے لیگی رہنماﺅں کی ملاقاتوں کے دوران نوازشریف نے بتایا کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات چیت ان کے دور میں فائنل ہوئی تھی، بین الاقوامی معاملات طے ہونے میں وقت تو لگتا ہے۔ حکومت ہمارے منصوبے ری لانچ کر رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے ہیلتھ کارڈ میں کریڈٹ بھی پی ٹی آئی والے لے رہے ہیں۔ نیب نے شہباز شریف پر جو مقدمات بنائے اس پر نیب کو شرمندگی اٹھانا پڑی، پنجاب میں نیب نے ترقیاتی کاموں پر کیس بنائے، کے پی کے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ ہم اقتدار میں ہوتے تو آج لوگ اورنج لائن ٹرین میں سفر کر رہے ہوتے، ہم لاہور ملتان موٹر وے تیار چھوڑ کر آئے مگر ان سے وہ مکمل نہیں ہو پا رہا۔ لاہور ملتان موٹروے کا ان سے لاہور میں انٹرچینج نہیں بن پا رہا، ہمارے منصوبوں کا کریڈٹ ضرور لیں لیکن عوام کے لیے انہیں کھول تو دیں۔ ہمارے دور میں بلوچستان میں ہائی ویز کا جال بچھ گیا تھا، شہباز شریف نے متعدد پاور منصوبے بنائے، مگر کے پی کے والوں سے ایک منصوبہ نہیں بن سکا۔ پاکستان سپر لیگ ہم نے شروع کی، میں پاکستان کرکٹ کی ترقی کےلئے دعاگو ہوں۔ سابق وزیر اعظم نے ملاقات کے لیے آنے والوں کو حالت پوچھنے پر شعر میں جواب دیا کہ
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
زندگی یوں ہی تمام ہوتی ہے
حکومت نے میری صحت سے متعلق چار بورڈ بنائے، ان سب بورڈز نے میرے دل کی تکلیف ظاہر کی ہے۔ نوازشریف نے یہ بھی کہا کہ پرویز مشرف نے نیب کا قانون مجھے فوکس کر کے بنایا، ابتدا میں ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ نیب کا قانون اتنا خطرناک ہوگا۔ ملاقات کے لیے مریم نواز کوٹ لکھپت جیل پہنچیں۔ جیل کے باہر شیڈ نہ ہونے کی وجہ سے (ن) لیگی کارکنوں اور رہنماﺅں کو بارش میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وہ ٹی وی دیا گیا جس پر کوئی خبرنامہ نہیں آتا، پی ٹی وی میں کوئی خبر نہیں آتی۔ عدالتی کارروائی دیکھنے سے محروم ہوں۔ پرویز رشید، سینیٹر مشاہد اللہ خان، امیر مقام، طلال چوہدری، خرم دستگیر، پیر صابر شاہ، سردار ایاز صادق سمیت دیگر پارٹی رہنماﺅں، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور سینیٹر حافظ عبدالکریم نے ملاقات کی۔ علاوہ ازیں محکمہ داخلہ پنجاب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جناح ہسپتال منتقل کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا، نواز شریف کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ جناح ہسپتال میں تمام سہولتیں میسر ہوں گے۔ سروسز ہسپتال کے ڈاکٹرز کی ٹیم پر مشتمل سپیشل میڈیکل بورڈ کی منظوری اور نواز شریف کے ذاتی معالج کی درخواست پر نوازشریف کو سینٹرل جیل لاہور سے جناح ہسپتال لاہور منتقل کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ اجازت کم سے کم وقت میں علاج معالجے کے لئے دی گئی ہے۔ نوازشریف کے قیام تک جناح ہسپتال کی سکیورٹی فول پروف بنانے کی ہدایت سمیت پرائیویٹ وارڈ کو بھی سب جیل قرار دیدیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نواز شریف کو بخار ہو گیا ہے جیل میں انہیں ادویات فراہم کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز گزشتہ روز دوپہر کے کھانے جس میں ماش کی دال، پودینے کی چٹنی اور شوگر فری حلوہ لیکر جیل پہنچیں۔ جبکہ مریم نواز نے نواز شریف کی خراب طبیعت پر تشویش کا اظہار کیا۔
نواز شریف