کیاحج نفع بخش کاروبار ہے؟

وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے گذشتہ روز حج 2019 کی پالیسی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے اگرچہ کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حج پالیسی کے نقاط سے آگاہ تو کر دیا تھا حج پالیسی کے اعلان میں ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کراچی اور لاہور کے عازمین حج روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت ان کا امیگریشن پاکستان میں ہی ہو جائے گا جس کے بعد جدہ کے حج ٹرمینل پر انہیں مکہ مکرمہ روانگی کے لئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ مکہ مکرمہ میں رہائشی کرایوں میں انہوں نے مدینہ منورہ کے کرایہ میں گذشتہ حج کے مقابلے میں دو سو ریال سے زائد اضافے کی نوید سنائی ہے۔جس سے امر کا اندازہ ہوتا ہے کہ ڈالر کے ریٹ میں اضافے کا اثر پاکستا نی عازمین حج پر کچھ زیادہ ہی پڑے گا۔ راقم اس قبل بھی کئی بار تحریر کر چکا ہے کہ سعودی عرب میں اتنے بڑے حج مشن میں براجمان افسران کیا واقعی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے پوری کر رہے ہیں۔کیونکہ جس طریقہ سے وہ کام کر رہے ہیں یہ کام تو مذہبی امور کی وزارت کے کسی اسٹنٹ کے سپرد کر دیا جائے تو وہ بھی مالکان مکانات کی خواہش پر رہائشی معاہدے کر سکتا ہے۔ اگر وزیراعظم عمران خان قرضہ کی لعنت سے نجات دلانا چاہتے ہیں تو وزیر مذہبی امور کو کیا حج مشن پر اٹھنے والے سالانہ اخراجات کو ادارک نہیں ہے کہ یہ لوگ سارا سال فارغ بیٹھے رہتے ہیں حج کا کام تو صرف چند ماہ کا ہوتا ہے۔عہد حاضر میں حج جیسا مقدس فریضہ بھی ایک بہت بڑا کاروبار بن چکا ہے وزارت مذہبی امور پہلے سات سو سے زائد حج گروپ آرگنائزر وں کو حج کوٹہ دے رہی تھی لیکن اب وزیر مذہبی امور نے پانچ سو مزید حج ٹور آپرٹیروں کو حج کو ٹہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر مذہبی امور نے اپنی پریس کانفرس میں بعض ایسے افراد کے بارے میں بھی عوام الناس کوخبر دار کیا ہے جو حکومت کی طرف سے بغیر کسی کوٹہ کے عازمین حج کو سستا حج کرانے کے دعویٰ دار ہیں 2004 سے قبل بعض لوگ وزارت مذہبی امور اور بنکوں کے بعض ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے عازمین حج کے کاروان سعودی عرب لیجایا کرتے تھے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ جوں جوں لوگوں پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ حج کے لئے لوگوں کو لے کر جانا بہت ہی نفع بخش کام ہے لوگوں نے وزارت مذہبی کے طرف رجوع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اچھے اور برے ٹور آپرٹیر کی تمیز ہی ختم ہو چکی ہے لوگوں نے حج کوٹہ کے حصول کے لئے عدالت عظمیٰ میںکئی ایک رٹ پٹیشن دائر کیں جس کی بڑی وجہ کوٹہ کی تقیسم میں سیاسی اور مال پانی کا عمل دخل بہت زیادہ رہاہے وزیر مذہبی امور نے اپنی پریس کانفرس میں بڑے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ سستا حج کرانے والوں کے پاس کوٹہ نہیں ہے تو کیا وزیر مذہبی امور ایسے افراد کے خلاف قانونی کاروائی کرنے سے کیونکہ گریزاں ہیں؟ جب انہیں اس بات کا علم ہے کہ عازمین حج کو سستا حج کرانے کا جھانسہ دینے والوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے تو ایسے میں وزیر موصوف کو اس طرح کا معاملہ ایف آئی اے کی سپرد کرنا چاہیے تاکہ مستقبل قریب میں کوئی اس طرح کے اعلانات نہ کر سکے۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وزارت مذہبی امور نے رجسٹرڈ حج گروپ آرگنائزروں سے پانچ پانچ عازمین حج کو سرکاری حج پیکج پر سعودی عرب لیجانے کو کہا ہے تاکہ لوگ کم اخراجات ادا کر کے حج کی سعادت حاصل کرسیکں۔البتہ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ حج گروپ آرگنائزروں نے سیکرٹری مذہبی امور کے اس بات سے اتفاق کیا ہے یا نہیں۔ ہم ایک بات ضرور کہیں گے جو بھی حج گروپ آرگنائز عازمین حج کو اچھی سروس مہیا کرتا ہے اسکی حو صلہ افزائی ہو نا چاہیے تاکہ ایسے لوگ مستقبل میں بھی عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دے سکیں۔ وزیر مذہبی امور سے ہم یہ بھی کہیں گے جن جن حج گروپ آرگنائزروں کو کوٹہ دیا جانا ہے انہیں بروقت حج کوٹہ ملنا چاہیے تاکہ لوگ سعودی عرب میں اپنے اپنے حصے کے عازمین حج کے لئے بروقت انتظامات بھی کر سکیں ۔جہاں تک سعودی حکومت نے حج کے اخراجات میں اضافہ کیا ہے اس کی تفصیل ہم اپنے پہلے کالم میں دے چکے ہیں۔ نئی حج پالیسی میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ بلوچستان کے عازمین حج کو کوئٹہ سے ہی براہ راست سعودی عرب لیجایا جائے گا جو بلوچستان کے عازمین حج کے ایک بڑی سہولت ہو گی۔ جب کہ گلگت کے عازمین حج کی تر بیت کا انتظام انے اپنے علاقے میں ہی کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن