اسلام آباد (نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے معذور افراد سے متعلق قانون اور انکی بحالی پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کر لی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے معذور افراد سے متعلق اب تک اندراج ہونے والی شکایات کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے معذور افراد کے لیے کچھ نہیں کیا جسٹس عظمت سعید 2 پیسے کا کام کرکے سو روپے کا ظاہر کیا جاتا ہے۔ خدارا عدالت کو سخت اقدام کرنے پہ مجبور نہ کریں۔ چاروں صوبوں کے سیکرٹریز عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے وفاق اور صوبوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیاکہ بتایا جائے وفاق اور صوبوں نے عدالتی احکامات پر کتنا عمل کیا۔ جسٹس عظمت سعیدنے کہا کہ ا اگرعدالتی احکامات پر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں منافقت نہ کی جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس حوالے سے قوانین اور بین الاقوامی معاہدے ہیں جن پر عمل ہونا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے خبردار کیا کہ حکومتیں بیان حلفی کے بعد عدالتی احکامات پر عمل کریں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وفاق اور تمام صوبوں نے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ جنرل کمیٹیاں اگر فعال ہیں تو کتنی شکایات موصول ہوئیں کیا ازالہ ہوااس حوالے سے آپکو یاد نہیں ہوگا کیونکہ یہ سب کاغذی کارروائی ہے۔ آپ سب ایک ہی جیسے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق کام ہورہا ہے جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیاکہ اس حوالے سے اسلام آباد میں کتنی شکایات موصول ہوئیں۔ اسلام آباد کے نمائندے نے بتایا کہ انہیں تاحال کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اسلام آباد میں تو دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں، ان قوانین پر عمل کریں عدالت کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں۔ شکایات کا اندارج نہ ہونے کامطلب ہے لوگوں کو آفسسز کا ہی پتہ نہیں ،بلوچستان حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سے عوام کو شکایات کے اندراج کے لیے آگاہی دی جارہی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ویسے ہی سوشل میڈیا کو بند کر دینا ہے۔ سیکرٹری پنجاب سوشل ویلفیئر نے بتایا کہ پنجاب میں معذور افراد کی 1700 خالی آسامیوں پر بھرتی کی جارہی ہے۔ سی ای او پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی ڈاکٹر سہیل انورنے بتایا کہ 9ہزار افراد کو پنجاب میں معذور افراد کو وظیفہ دیا جارہا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ معذور افراد کو کتنا وظیفہ دیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سہیل انور نے بتایاکہ معذور افراد کو فی کس دو ہزار وظیفہ دیا جارہا جسٹس عظمت سعید نے سندھ کے حکام سے سوال کیا کہ حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے ؟ سیکرٹری سندھ سپیشل ایجوکیشن نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 3 ہزار لوگوں کو آنکھوں کے چشمے فراہم کیے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ خدا کا خوف کھائیں عملی اقدامات کریں، ہمیں یقین دہانی نہیں کام چاہیے۔
معذور افراد
وفاقی صوبائی حکومتوں نے معذوروں کیلئے کچھ نہیں کیا‘ سخت اقدام پر مجبور نہ کریں : سپریم کورٹ
Feb 15, 2019