لاہور( اپنے نامہ نگار سے) ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ساہیوال کے سیشن جج عدالتی تحقیقات کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کریں۔ چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال پر عدالتی کمشن بنانے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر عدالتی کمشن بننا چاہیے تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ بینچ بھی تو جے آئی ٹی کو سپروائز ہی کر رہا ہے۔ سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ مقتول خلیل کے ورثا کے بیانات بھی ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وہ کیس ڈائری دکھا دیں جس میں درج ہے کہ فلاں فلاں کو طلب کیا ہے، جو لسٹ عدالت نے فراہم کی تھی اس کے مطابق ان افراد کو طلب کیا گیا، جو کارروائی آپ کرتے ہیں کیا وہ کیس ڈائری میں لکھا جاتا ہے۔ کیس کی مکمل تیاری نہ ہونے پر عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا، کیوں نہ عدالت آپ کو نوٹس جاری کیا جائے۔ جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے عدالتی حکم کو بھی اپنا آفس سمجھ لیا ہے، کبھی آفس سے باہر بھی نکلتے ہیں، کیا آپ نے واقعہ کا کوئی اور گواہ تلاش کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو فہرست دی تھی کیا ان افراد کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہت افسوس ہے، آپ لوگ کیا کررہے ہیں، ہم نے تحریری آرڈر جاری کیا تھا کہ فون کرکے بلوائیں، چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سمجھائیں یہ اپنے آفس کی طرح قانون کو سمجھتے ہیں، یہ کون سا قانون ہے کہ 161 میں عینی شاہد کا بیان نہ لکھا جائے۔ عینی شاہدین کے بیانات 161کے تحت ریکارڈ کیے جائیں۔ جو لوگ بیان ریکارڈ کرانا چاہیں وہ جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرائیں۔ اس موقع پر استغاثہ کے وکیل نے استدعا کی کہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ساہیوال کے سیشن جج عدالتی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ساہیوال کے سیشن جج، مجسٹریٹ مقرر کریں اور ایک ماہ میں تحقیقات سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 15 روز کے لیے ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔
سانحہ ساہیوال