پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں گانا ڈسکو دیوانے شروع ہوا تو یکایک تقریب کی دلکشی اور کراؤڈ کے شور میں اضافہ ہوا۔ یہ سپر ہٹ گانا پاکستان کی نامور اور دنیا کی مقبول گلوکارہ مرحومہ نازیہ حسن نے برسوں پہلے گایا تھا اب تو انہیں دنیا سے گئے بھی کئے برس گذر چکے لیکن حقیقت یہی ہے کہ انکی آواز، ان کے گانے اور انداز کو آج بھی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ انکے گانوں کو کئی زبانوں میں گایا گیا ہے۔ ڈسکو دیوانے، بوم بوم، آپ جیسا کوئی جیسے کئی سپر ہٹ گانے آج بھی سننے والوں کو انکی یاد دلاتے ہیں۔ یہ ایسا میوزک اور ایسی آواز ہے کہ محسوس نہیں ہوتا کہ ان گانوں کو تیس یا اس سے بھی زیادہ برس گذر چکے ہیں۔ نازیہ اور زوہیب حسن کے گانے دو ہزار انیس میں بھی نئے ہی معلوم ہوتے ہیں۔ نازیہ حسن پاکستان کی موسیقی کا معتبر نام ہیں۔ وہ حقیقی معنوں صرف اپنے وقت ہی کی نہیں آج کی نسل کی بھی سپر سٹار ہیں۔ پاکستان اور ملک سے باہر ان کے پرستاروں کی بہت بڑی تعداد جنہوں نے انہیں دیکھا ہے یا جو صرف انہیں سن سن کر بڑے ہوئے سب کی نازیہ حسن کے ساتھ محبت کے ایسے رشتے میں جڑے ہیں جس میں وقت کے ساتھ ساتھ کمی نہیں اضافہ ہو رہا ہے۔ دو ہزار سترہ میں ہمیں لندن میں نازیہ حسن کی قبر پر جانے کا بھی موقع ملا۔ سینئر صحافی رفیق خان بھی ہمارے ساتھ تھے۔ پاکستانیوں کے دلوں پر راج کرنیوالی ہنس مکھ، خوش اخلاق گلوکارہ حقیقی معنوں میں سپر سٹار ہیں انکا سحر آج بھی قائم ہے۔ نازیہ حسن کے ساتھ ان کے بعد کئی پاپ گلوکار آئے اور چلے گئے لیکن نازیہ ایک حقیقی سپر سٹار کی طرح اپنی جگہ پر موجود ہیں۔ دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی انہیں کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
دوسری طرف پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں لیگ کے بانی چیئرمین نجم سیٹھی کو مدعو نہ کرنے پر بھی کرکٹ بورڈ کو تنقید کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے خاصی بحث ہو رہی ہے۔ ہم نے گزشتہ دنوں ایک کالم "شکریہ نجم سیٹھی" کے عنوان سے لکھا۔ اس میں۔ پاکستان سپر لیگ کے کے فوائد، اس کے انعقاد میں کردار ادا کرنے، اسے کامیاب بنانے والوں کا ذکر ہوا اور اسکے بانی چیئرمین نجم سیٹھی کی خدمات اور اس ملک، کھیل، عوام اور نوجوان دوست منصوبے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس پر بہت سے قارئین نے مثبت رائے کا اظہار کیا۔ بعض کے مطابق یہ غیر ضروری تھا۔ انہی صفحات پر نجم سیٹھی کے فیصلوں پر تنقید کی گئی یہیں انکے مثبت اقدامات پر حوصلہ افزائی بھی ہوئی۔ "شکریہ نجم سیٹھی" لکھنے کا مقصد بھی انکی خدمات کو یاد کرنا اور موجودہ انتظامیہ کو یاد دلانا تھا کہ وہ بھی پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کے موقع پر انکو یاد رکھے۔ مناسب ہوتا انہیں افتتاحی
تقریب میں بلایا جاتا، آج چیئرمین پی سی بی احسان مانی یہ کہتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ یک بڑا اور کامیاب برانڈ بن گیا ہے تو کیا اسمیں نجم سیٹھی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اگر این ایس نے ایک تاریخی کام کر دیا ہے تو کیا یہ سپورٹس مین سپرٹ کا تقاضا نہیں کہ احسان مانی سابق چیئرمین کا نام لیکر انکی تعریف کر دیں۔ ایسے الفاظ سے پی ایس ایل کی ویلیو میں کوئی کمی واقع ہو گی نہ ہی کرکٹ بورڈ چیئرمین کی شان میں کمی آئے گی تاہم ایک اچھی روایت ضرور قائم ہو گی۔ ٹوئٹر پر نجم سیٹھی کو دعوت نہ دینے کے معاملے پر بحث جاری ہے یہ جاری رہے گی کوئی نئی بحث شروع ہو جائے گی۔ لیکن کوئی دعوت دے نہ دے، کوئی بلائے نہ بلائے، یہ حقیقت تو نہیں بدل سکتی کہ نجم سیٹھی نے پاکستان سپر لیگ شروع کی، اسے کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا اور پاکستان کو پی ایس ایل کی صورت میں ایک ایسا ایونٹ دے دیا کہ جب تک یہ چلتا رہے گا ملک کو فائدہ ہوتا رہے گا۔ یہ حقیقی معنوں میں ملکی خدمت کا بہت بڑا منصوبہ ہے جس نے ہمیں سیاسی، معاشی، سماجی، مالی، امن، سکون، اعتماد، حوصلہ غرضیکہ زندگی کے تمام شعبوں میں فائدے دیے ہیں۔ یہ حقیقت ہے اور کوئی بھی حقیقت بدلی نہیں جا سکتی۔ آج نازیہ حسن ہم میں موجود نہیں ہیں لیکن وہ ایک حقیقت کی طرح اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں، نصرت فتح علی خان ہمارے درمیاں نہیں ہیں لیکن انہیں آج بھی ملک کے حقیقی سفیر کا کردار نبھاتے ہوئے محسوس کیا جا سکتا ہے۔ عمران خان انیس سو بانوے سے کھیل کے میدانوں سے رخصت ہو چکے لیکن کرکٹ کے میدان میں آج بھی وہ ایک حقیقی رول ماڈل سمجھے جاتے ہیں۔ جو لوگ ایمانداری، عوام کی خدمت، معاشرے کی فلاح کے کام نیک نیتی کے ساتھ کرتے ہیں وہ حقیقت بن جاتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کا آغاز اور کامیابی بھی حقیقت ہے یہ قائم رہے گی اور ملک کی خدمت کرے گی۔ ملک ترقی کرے گا، کرکٹ ترقی کرے گی، نوجوانوں کو خوشیاں ملیں گی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں گے!!!!!!!